ملالہ یوسفزئی، غلام فاطمہ، عائشہ فاروق، شمیم اختر، رافعہ قاسم، پاکستان کی بہادر خواتین

ملالہ یوسفزئی، غلام فاطمہ، عائشہ فاروق، شمیم اختر، رافعہ قاسم، پاکستان کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہو (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان ایسے بے شمار لوگوں سے بھرا پڑا ہے جو زمانے کی رسموں کی پرواہ کئے بغیر آگے بڑھنے کا ہنر جانتے ہیں، ان لوگوں کے پختہ ارادوں اور استقامت سے ہی معاشرے میں تبدیلی آتی ہے اور آنے والی نسلوں کیلئے راستہ ہموار ہوتا ہے، پانچ پاکستانی خواتین نے معاشرے میں رہتے ہوئے وہ کر دکھایا جو پہلے کبھی کسی عورت نے نہیں کیا تھا،ملالہ یوسفزئی،سیدہ غلام فاطمہ،عائشہ فاروق،شمیم اختر ،رافعہ قاسم بیگ پاکستان کا فخر ہیں۔تفصیلات کے مطابق ملالہ یوسفزئی نے 2009ء میں بی بی سی اردو کیلئے گل مکئی کے نام سے ڈائری لکھنا شروع کی۔ اس ڈائری میں وہ لڑکیوں کی تعلیم کے حق اور سوات میں طالبان کی موجودگی کے خلاف لکھا کرتی تھیں۔ اکتوبر 2012ء میں ملالہ کو سکول جاتے ہوئے طالبان نے سر پر گولی مار کر شدید زخمی کر دیا تھا جسے علاج کیلئے برطانیہ منتقل کیا گیا اور 2014ء میں ملالہ کو خواتین کی تعلیم کے حق کیلئے جدوجہد کی بنا پر نوبل انعام سے بھی نوازا گیا۔سیدہ غلام فاطمہ انسانی حقوق کی سرگرم کارکن ہیں۔ یہ خاص طور پر بھٹہ مزدوروں کے حق کیلئے کام کر کرتی ہیں۔ سیدہ غلام فاطمہ نے بھٹہ مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے بانڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ پاکستان نامی تنظیم بھی قائم کی ہے جس کی وہ جنرل سیکرٹری ہیں۔ انہوں نے اینٹوں کے بھٹوں میں کام کرنے والے کئی خاندانوں کو بھٹہ مالکان کے جبر و تشدد سے رہائی دلانے میں مدد کی جس کی وجہ سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ سیدہ غلام فاطمہ کو اس وقت عالمی شہرت ملی جب فوٹو بلاگ ہیومنز آف نیویارک میں ان کی زندگی، کام اور بھٹہ مزدوروں کے حالات کے بارے میں سات تصاویر شائع ہوئیں، جس کے بعد دنیا بھر سے لوگوں نے ان کے کام سے متاثر ہو کر ان کی تنظیم کیلئے 20 لاکھ ڈالر سے زائد کے عطیات بھیجے۔عائشہ فاروق پاکستان کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ ہیں۔ عائشہ جب فائٹر پائلٹ بنیں تب ان کی عمر محض 26 سال تھی۔ ان کا تعلق پاکستان کے تاریخی شہر بہاولپور سے ہے اور یہ پاکستان کی ان 19 خواتین میں شامل ہیں جنہیں پاک فضائیہ میں پائلٹ کے درجے پر فائز کیا گیا ہے۔شمیم اختر پاکستان کے شہر گجرات سے تعلق رکھنے والی ملکی کی ایسی پہلی خاتون ہیں جو تجارتی مال برداری کیلئے ٹرک چلاتی ہیں۔ شمیم نے یہ کام مالی مجبوریوں سے تنگ آ کر شروع کیا۔ انہوں نے اسلام آباد ٹریفک پولیس سے ٹرک چلانے کی باقاعدہ ٹریننگ لی اور سماجی روایات کو توڑتے ہوئے ایک ایسا کام کرنا شروع کیا جو اس سے پہلے صرف مرد ذات سے منسوب تھا۔رافعہ قاسم بیگ نے گزشتہ سال خیبر پختونخواہ کے بم ڈفیوزل یونٹ میں شمولیت اختیار کی اور اس کے ساتھ ہی رافعہ قاسم بیگ پاکستان میں بم کو ناکارہ بنانے والی پہلی خاتون بن گئیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ خواتین بہت بہادر ہوتی ہیں اور وہ ہر کام کر سکتی ہیں۔رافعہ قاسم بیگ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر ایک عورت عزم کر لے تو وہ کسی بھی مشکل کو آسان بنا سکتی ہے۔

مزید :

صفحہ آخر -