کراچی ، داؤدی بوہر ہ جماعت کیروحانی پیشوا کی آمد ، شہر کی رونقیں لوٹ آئیں
کراچی (رپورٹ نعیم الدین) داؤدی بوہرہ جماعت کے 53ویں روحانی پیشوا سیدنا عالی قدر مفضل سیف الدین کی کراچی آمد سے شہر کی رونقیں ایک بار پھر لوٹ آئیں۔ بیرون ممالک سے بوہری جماعت کے ہزاروں لوگوں کی تعداد میں کراچی آمد کے باعث شہرکے تمام چھوٹے بڑے ہوٹلوں میں بکنگ نہ ہونے کے برابر ہے ۔بازاروں اور شاپنگ سینٹرز میں لوگوں کا رش ہے، پولیس اور رینجرز کی جانب سے وی وی آئی پی مہمان کی آمد کے موقع پر فول پروف سیکورٹی پروگرام ترتیب دیا گیا تھا۔ کراچی میں آباد انتہائی مہذب اور پرامن بوہری کمیونٹی کا روایتی اجتماع شہر کے لوگوں کیلئے انتہائی خوش آئند ہے۔ کراچی کے مرکز صدر اور اس کے ملحقہ علاقوں میں حفاظتی انتظامات کے پیش نظر اجتماع گاہ اور مسجدکی آس پاس کی دکانیں یکم محرم سے بند کرادی گئی تھیں، جبکہ علاقے کو محفوظ بنانے کیلئے ٹھیلے اور پتھاروں کو بھی ہٹا دیا گیا ہے اور حفاظتی گیٹ نصب کیے گئے ہیں۔ یہ واضح رہے کہ سیدنا مفضل سیف الدین کے والد محترم سیدنا برہان الدین 1997 ء میں ماہ محرم کے ابتدائی عشرے میں پاکستان تشریف لائے تھے ۔ سیدنا مفضل سیف الدین کی پاکستان آمد بوہری کمیونٹی کے ساتھ روایتی یکجہتی کی بھرپور تجدید ہے اور اس اجتماع کے ساتھ ساتھ یہ پیشرفت شہر میں تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار بھی ہے۔ واضح رہے کہ بوہرہ کمیونٹی کے روحانی پیشوا ہر سال دنیا کے کسی ایک ملک کا انتخاب کرتے ہیں اور محرم کے ابتدائی عشرے کے دوران اجتماعات سے خطاب فرماتے ہیں ۔ دنیابھر میں بوہرہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد زیادہ سے زیادہ طے کردہ شہر پہنچتے ہیں تاکہ اس دن روحانی پیشوا کے قریب تر رہ کر دن گذارے جاسکیں۔ گذشتہ تین برسوں سے یہ اجتماعات بھارت ، امریکہ، تنزانیہ اور دیگر ممالک میں منعقد ہوئے۔ اس مرتبہ پاکستان کاانتخاب کرکے شہر قائد سے بوہرہ کمیونٹی کا تاریخی بندھن پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگیا ہے۔ حالانکہ یہ حقیقت ہے کہ ماضی میں دہشتگردی کی وارداتوں کے باعث کراچی دنیا بھر میں خطرناک شہروں میں شمار ہوتا تھا اور غیر ملکی سیاحوں نے پاکستان آنا چھوڑ دیا تھا، لیکن کراچی میں آپریشن کے مثبت نتائج برآمد ہوئے اور شہر کا امن ایک بار پھر بحال ہوا ہے۔ بوہرہ کمیونٹی کے مہمانوں میں سب سے زیادہ بھارت سے آئے ہوئے زائرین کی ہے ۔ یہ مہمان واہگہ بارڈر، مونا باؤ کے علاوہ ہوائی سفر کرکے یہاں پہنچے ہیں۔