’’جرمن فوج میں انتہا پسندی کے بڑھتے واقعات نے سب کے اوسان خطا کر دیئے ‘‘ ریاست کے خلاف بغاوت کے کتنے مقدمات درج ہو چکے ؟تفصیلات جان کر ترک فوجی بغاوت بھول جائیں گے

’’جرمن فوج میں انتہا پسندی کے بڑھتے واقعات نے سب کے اوسان خطا کر دیئے ‘‘ ...
’’جرمن فوج میں انتہا پسندی کے بڑھتے واقعات نے سب کے اوسان خطا کر دیئے ‘‘ ریاست کے خلاف بغاوت کے کتنے مقدمات درج ہو چکے ؟تفصیلات جان کر ترک فوجی بغاوت بھول جائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ہیمبرگ(ڈیلی پاکستان آن لائن)جرمن فوج انتہا پسند نازی شدت پسندوں کے ہمدرد وں کی آماجگاہ بن گئی ،حکومت اور تحقیقاتی اداروں نے جرمن کمانڈو فورس میں مبینہ انتہا پسندی کے خلاف چھان بین اور تحقیقات میں تیزی لاتے ہوئے دائیں بازو کے انتہاپسندوں سے متعلق اپنا دائرہ پھیلا دیا ہے ،دوسری طرف جرمنی کے سب سے اہم اور حساس تحقیقاتی ادارے ’’ ملٹری کاؤنٹر انٹیلی جنس‘‘ اسوقت 391شدت پسند فوجیوں کے خلاف کیسز کی تحقیقات میں مصروف جبکہ جرمن اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ جرمن فوج میں شامل یہ فوجی ’’کسی بھی وقت پھٹ جانے والے بم‘‘ ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں:مسلمانوں کی نسل کشی بند ہونے تک میانمار فوج کو اسلحہ کی سپلائی روک دینی چاہئے،تشدد بند نہ ہوا تو امریکہ سخت کارروائی کرے گا :نکی ہیلی کا سلامتی کونسل میں خطاب

غیر ملکی میڈیا کا کہا ہے کہ جرمن وزارت دفاع کے مطابق ملکی ملٹری کاؤنٹر انٹیلی جنس ادارہ اس وقت دائیں بازو کے انتہا پسندوں سے متعلق تین سو اکانوے کیسز میں تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ جرمن فوج میں دائیں بازو کے انتہاپسندوں اور نازیوں کے ہمدرد فوجیوں سے متعلق تحقیقات میں وسعت پیدا ہوتی جا رہی ہے جبکہ اس حوالے سے حقائق بھی منظر عام پر لائے جا رہے ہیں۔جرمن ملٹری کاؤنٹر انٹیلی جنس سروس ( ایم اے ڈی) نے رواں سال 2017ء میں اب تک دائیں بازو کی انتہاپسندی سے متعلق 286 نئے کیسز رجسٹرڈ کیے ہیں جبکہ اس سے قبل بھی 275 کیسز ایسے تھے جن کے بارے میں تحقیقات جاری تھیں،یہ رپورٹ وزارت دفاع کی طرف سے پارلیمانی انکوائری کے جواب میں پیش کی گئی لیکن ابھی تک نہ تو جرمن وزارت دفاع اور نہ ہی ملکی فوج نے اس حوالے سے باقاعدہ کوئی بیان جاری کیا ہے۔ یاد رہے کہ اس حوالے سے جرمن کمانڈو فورسز میں کچھ کیسز گزشتہ برس بھی منظر عام پر آئے تھے اور ان میں سے ایک مشہور کیس فرانکو اے نامی فوجی افسر سے بھی متعلق تھا۔ آرمی لیفٹیننٹ فرانکو اے دوہری شناخت کے ساتھ زندگی گزار رہا تھا اور اپریل میں اس وقت پکڑا گیا تھا جب وہ شامی مہاجر بن کر ایک دہشت گردانہ کارروائی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، اس جرمن فوجی اہلکار کا مقصد یہ تھا کہ کسی مہاجر کی شناخت استعمال کرتے ہوئے کوئی کارروائی کی جائے اور جرمنی میں مہاجرین سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کیے جائیں۔ فرانکو اے کے ساتھ اس کا ایک دوسرا ساتھی ماکسیمیلین ٹی بھی پکڑا گیا تھا، یہ دونوں انتہائی دائیں بازو کی آئیڈیالوجی سے متاثر تھے اور ان کو ’’ریاست کے خلاف تشدد‘‘ کے الزام کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمن فوج ( بْنڈس ویئر) کی بنیاد 1955ء میں رکھی گئی تھی اور اس دوران کئی سابق نازی فوجی بھی اس میں شامل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ جرمنی کی لیفٹ پارٹی میں ملکی پالیسیوں کی خاتون ترجمان اولا یلپکے کا کہنا تھا نیو نازیوں کے لیے کسی طرح کی معافی نہیں ہونی چاہیے انہیں فوجی صفوں سے نکال باہر کرنا چاہییکیونکہ ’’ یہ فوجی ایسے بم ہیں،‘‘جو کسی بھی وقت’’ پھٹ‘‘ سکتے ہیں۔