شہبازشریف 13 اکتوبر تک نیب کے حوالے، جویریہ علی کو عدالت سے ریلیف

شہبازشریف 13 اکتوبر تک نیب کے حوالے، جویریہ علی کو عدالت سے ریلیف
شہبازشریف 13 اکتوبر تک نیب کے حوالے، جویریہ علی کو عدالت سے ریلیف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )احتساب عدالت نے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے شہبازشریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر 13 اکتوبر تک نیب کے حوالے کر دیاہے ۔ عدالت نے شہبازشریف کی کارکردگی رپورٹ اور بیان کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی ہدایت بھی کر دی ہے ۔
عدالت نے شہبازشریف کی بیٹی جویریہ علی کو ریلیف دیدیا ہے ، عدالت نے جویریہ علی کی مستقل حاضری سے معافی کی درخواست منظور کر لی ہے ، جویریہ کی جگہ ان کے نمائندے عدالت میں پیش ہو کر حاضری لگوائیں گے ۔
تفصیلات کے مطابق نیب نے شہبازشریف کو منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت میں پیش کیا ، نیب ٹیم نے شہبازشریف کو لینڈکروزر میں نیب آفس سے احتساب عدالت لایا گیا ۔ احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے کیس کی سماعت کی ۔ عدالت میں شہبازشریف نے وکلاءکی خدمات حاصل نہ کرنے سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے درخواست دی کہ وہ اپنے دلائل خود دیں گے ۔ 
شہبازشریف نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے کہا 110 گواہان ہیں لیکن کسی ایک نے میرا نام نہیں لیا،نیب نے جو گرفتاری کرنی تھی کر لی، اب 90 دن کا ریمانڈ لیں اور ایک بار ہی اپنی تفتیش پوری کر لیں، نیب نیازی گٹھ جوڑ کا کیس ہے ،نیب میں میرے وکلا نے 6 دن دلائل دیے،میں اپنا کیس خود لڑوں گا،میں اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑتا ہوں۔ شہبازشریف کا کہناتھا کہ میں نے ایک روپے کی کرپشن نہیں کی عوام کے پیسے کو بچایا۔میں نے پنجاب اور±خاص طور پر اپنے خاندان کی شوگر ملو کو ایک روپیہ بھی سبسڈی نہیں دی، میں یہ کتابچہ آپ کو دے کر جا رہا ہوں،آپ پڑھیں اور بتائیں۔
شہبازشریف نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا میرے اقدامات سے بچوں کی شوگر ملوں کو نقصان پہنچا، میں کوئی تنخواہ ، بونس یا ٹی ے ڈی اے نہیں لیتا تھا ، مجھ پر الزام ہے کہ میرے بچوں کے بزنس میں فائدہ ملا ، میں نے کل ہائیکورٹ میں پانچ دستاویزات سامنے رکھیں ، ہم نے پنجاب میں گنے کی قیمت کم نہیں کی ، میں نے کاشتکار کو نقصان نہیں پہنچایا ، بچوں کی ملوں کو بھی سرکاری خزانے سے سبسڈی نہیں دی ، ایتھنول پر میں نے 2001 میں دو روپے کی ایسائز ڈیوٹی لگائی ، پلانٹ لگا رہا تھا پھر بھی ایکسائز ڈیوٹی لگائی، ڈیوٹی کی مد میں اڑھائی ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروائے ۔
ان کہناتھا کہ میرے خاندان نے بھارت سے ہجرت کی اور پاکستان آئے ،میرے والد ہندو کی لوہے کی فیکٹری میں نوکری کرتے تھے ، میرے والد نے سخت محنت کی اور کاروبار بڑھایا ، میرے والد نے 18 ماہ میں چھ فیکٹریاں لگائیں ، میرے فیصلوں سے بیٹوں اور بڑے بھائی کو نقصان پہنچا۔

احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ آپ کے اقدامات سے قومی خزانے کو کتنا فائدہ ہوا ؟ شہبازشریف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرے اقدامات سے قومی خزانے کو اربوں کا فائدہ ہوا ، میں نے قرض اتارنے کیلئے کسی سکیم سے فائدہ نہیں اٹھایا ، تین ادوار میں ایک ڈھیلہ بھی تنخواہ نہیں لی ۔

شہبازشریف نے اپنے دور کے ترقیاتی کاموں کا ریکارڈ پیش کر دیاہے ، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے جو اچھے کام کیے نیب کو بھی پتہ چلنے چاہئیں ۔ شہبازشریف نے کہ کہ نیب کو علم ہے لیکن بیچارے خاموش ہو جاتے ہیں ۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -