پنجاب کی دوسری جنگ ، عوام انگریزوں کیخلاف بہادری سے لڑے لیکن شکست کھا گئے
مصنف: پروفیسر عزیز الدین احمد
قسط:59
ملتان کا دوسرا محاصرہ21 دسمبر1848ءکو بمبئی سے بریگیڈیئر ڈنڈاس کے فوج لے کر ملتان پہنچنے کے بعد 27 دسمبر 1848ءکو شروع کیا گیا۔ اس محاصرے کے دوران ملتانیوں نے جنگ جیتنے کےلئے سردھڑ کی بازی لگا دی لیکن انگریز توپخانے کی شہر پر مسلسل گولہ باری سے ایک آفت برپا ہوگئی۔30 دسمبر کو شہر کے اندر موجود بارود کے ذخیرے پر گولہ گرنے سے 16 ہزار پاﺅنڈ وزنی بارود زوردار دھما کے سے پھٹا۔ اس سے اردگرد واقع مکانات بمعہ جامع مسجد اور نواب مظفر خان کی حویلیوں کے بنیادوں سمیت ہوا میں اڑ گئے۔ 500 آدمی موقع پر ہلاک ہوگئے اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوگئے۔ اگلے روز ایک گولہ شاہی گودام پر گرنے سے ہزاروں من اناج جل کر خاک ہوگیا۔3 جنوری کو انگریزی فوج خونی برج کے قریب دیوار توڑ کر شہر میں داخل ہوگئی اور ملتان کے گلی کوچوں میں دست بدست لڑائی شروع ہوگئی۔
مولراج پست ہمتی کا مظاہرہ کیے بغیر قلعہ بند ہوگیا۔اس نے ایک مرتبہ انگریزوں سے گفت و شنید کی کوشش بھی کی لیکن جنرل وہش کا مطالبہ یہ تھا کہ وہ بغیر کسی شرط کے ہتھیار ڈال دے۔ مولراج اس پر رضا مند نہ ہوا۔ قلعہ کی کڑی ناکہ بندی ہوگئی۔
قلعہ کے محاصرے اور کڑی ناکہ بندی کی وجہ سے جب رسد کا سلسلہ منقطع ہوگیا اور قلعہ میں محصور باشندوں کا برا حال ہوا تو وہ 19 دنوں کے بعد 22 جنوری کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہوگئے۔ مولراج کو گرفتار کرنے کے بعد اس پر مقدمہ چلایا گیا۔ پہلے اسے سزائے موت کا فیصلہ سنایا گیا مگر پھر اسے عمر قید میں بدل کر رانی جنداں کی طرح بنارس منتقل کر دیا گیا۔ اس کا انتقال جیل ہی میں ہوا۔
اس طرح ملتان کے عوام کی حملہ آوروں کےخلاف سامراج دشمن جنگ کا خاتمہ ہوا۔ آزادی کی اس شمع کو بجھانے کے ذمہ دار مقامی غدار بھی تھے۔ مذہبی تفرقہ بندی بھی تھی اور تیاری کیے بنا ءجنگ بھی تھی۔
دوسری پنجابی جنگ کا شمالی مورچہ:
دوسری پنجابی جنگ کا شمالی مورچہ ہزارے سے لے کر گجرات تک پھیلا ہوا تھا۔ اس جنگ کی بنیاد اس وقت قائم ہوئی جب انگریزوں نے ایک منصوبے اور سازش کے تحت وقت سے پہلے پنجاب کے عوام کو جنگ لڑنے پر مجبور کر دیا اور وہ بغیر کسی تیاری کے میدان جنگ میں کود پڑے وہ بہادری سے لڑے لیکن شکست کھا گئے۔ اس جنگ کو بہانہ بنا کر انگریزوں نے پنجاب پر قبضہ کرلیا۔
سردار چتر سنگھ اٹاری والا ایک نامور پنجابی سردار تھا۔ اس کی بیٹی مہاراجہ رنجیت سنگھ کے ساتھ بیاہی گئی تھی اور وہ ہزارے کا ناظم مقرر ہوا تھا۔ سردار چترسنگھ کی پنجاب دربار میں بڑی عزت تھی۔انگریزوں نے ایسے حالات پیدا کروائے کہ سردار چتر سنگھ وقت سے پہلے آزادی کا اعلان کرکے میدان میں آگیا۔ اس قسم کے حالات پیدا کرنے کےلئے کیپٹن جمیز ایبٹ کی خدمات حاصل کی گئیں۔ یہ افسر پہلے لاہور ریذی ڈینسی میں ایک اعلیٰ افسر تھا پھر اسے سردار چتر سنگھ کا مشیر بنا دیا گیا۔ یہ وہی جیمز ایبٹ ہے جس کے نام پر ایبٹ آباد شہر آباد ہوا۔ ( جاری ہے )
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے ۔ ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں )۔