وزارتِ خوراک کراچی میں تھر جیسے حالات پیدا کرنا چاہتی ہے: عتیق میر
کراچی (اکنامک رپورٹر)آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کراچی میں آٹے کے بڑھتے ہوئے بحران کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے ۔ وزارتِ خوراک آٹے کی مصنوعی قلّت پیدا کرکے کراچی میں تھر جیسے حالات پیدا کرنا چاہتی ہے، تین صوبوں میں گندم کی آزادانہ نقل و حمل اور صوبہ سندھ میں دفعہ 144کے تحت پابندی بلاجواز ہے، رمضان المبارک سے قبل روٹی کی قیمت 15روپے کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں، بعض بیکری مالکان نے موجودہ صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا شروع کردی ہیں، انھوں نے کہا کہ آٹا، میدہ، چوکر اور سوجی کے ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں نے پر نکالنا شروع کردیئے ہیں جبکہ دوسری جانب مویشیوں کے چارے کی قیمتوں میں اضافے کو جواز بناکر بیشتر دودھ فروش اضافی قیمت پر دودھ فروخت کررہے ہیں، انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت سندھ نے کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند نہ کیا تو عوام پیٹ پر پتھر باندھ کر سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوجائینگے، انھوں نے ان خیالات کا اظہار اپنے دفتر واقع آرام باغ میں کراچی ریٹیل گروسرز الائینس کے صدر انصار بیگ قادری کی قیادت میں ملاقات کرنے والے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
، اس موقع پر آٹے کے تاجران جاوید اسلم ملک، سراج احمد، حاجی بشیر، مُرلی چند، شہاب الدین، شاہد علی، فرید الدین اور حاجی نذر احمد بھی موجود تھے، ملاقات میں انصار بیگ قادری نے صوبائی سطح پر گندم کی قیمتوں میں تفریق کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ سندھ میں تین صوبوں کے مقابلے میں گندم کی فی من قیمت پر 50روپے اضافی وصول کیئے جارہے ہیں، جبکہ دفعہ 144کے نفاذ کے نتیجے میں کراچی کی حدود میں داخل ہونے والے گندم کے ہر ٹرک سے 10ہزارتا 15ہزارروپے فی ٹرک رشوت وصول کی جارہی ہے جس میں پولیس ، وزارتِ خوراک کا عملہ اور دیگر ادارے شامل ہیں، انھوں نے کہا کہ کراچی کے عوام رشوت اور بدعنوانی میں گُندھے ہوئے آٹے کی روٹی کھانے پر مجبور ہیں، انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومتِ سندھ نے آٹے کے موجودہ بحران پر قابو پانے کی کوشش نہ کی تو شہر سے آٹے کا ذخیرہ ختم ہونا شروع ہوجائیگا جس کے نتیجے میں فلور ملیں مکمل طور پر بند، بیکریوں کا کاروبار تباہ اور تندور ٹھنڈے ہوجائینگے جس سے شہر میں انارکی اور افرا تفری پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوجائیگا، انھوں نے کہا کہ عاقبت اندیش حکمرانوں نے گندم کی صوبے میں نقل و حمل پر پابندی وزارتِ خوراک کیلئے رشوت اور بلیک میلنگ کے دروازے کھولنے کیلئے لگائی ہے، انھوں نے کہا کہ پاکستان کے تین صوبوں میں گندم کی قیمت 1200روپے جبکہ سندھ میں 1250 روپے مقرر کرکے صوبے کے عوام کے ساتھ سراسر زیادتی کی جارہی ہے،حکومت اپنی ہی وزارتِ خوراک کی بدعنوانی کے سامنے بے بس اور مجبور نظر آرہی ہے، انصار بیگ قادری نے حکومت سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ آٹے کے بحران پر جلد از جلد قابو پاکر بے یقینی کی کیفیت کو ختم کیا جائے، انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اشیائے ِ خورد و نوش کی قیمتوں میں ایک بار اضافہ ہوگیا تو دوبارہ اصل قیمت پر لانا مشکل ہوجائیگا اور غریب عوام مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ جائینگے۔