40سے زائد سرکاری محکمے آڈٹ پیروں کو ردی کا ٹکرا سمجھنے لگے ۔سوا لاکھ میں سے 11ہزار نمٹائے جا سکے
لاہور(شہباز اکمل جندران+محمد نواز سنگرا) صوبے بھر کے 40سے زائد سرکاری محکموں کی انتظامیہ ، محکمانہ آڈٹ کو انتہائی آسان لیتے ہوئے آڈٹ پیروں کو ردی کا ٹکڑا سمجھنے لگی۔15ماہ کے دوران ایک لاکھ 25ہزار، 5سو سے زائد آڈٹ پیروں میں سے محض 11ہزار 5سو پیرے ہی نمٹائے جاسکے۔ مذکورہ عرصے کے دوران فنڈز استعمال نہ کرنے والے محکمہ انرجی ڈیپارٹمنٹ ،فنانس ،ہیومن رائٹس ،مینجمنٹ اینڈ پرو فیشنل ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ (MPDD),پبلک پراسیکیوشن اور وویمن ڈویلپمنٹ آڈٹ پیروں سے محفوظ رہے۔جبکہ پی پی ایس سی،لیبر،لٹریسی،معدنیات،پی ایس ٹی، اور سپورٹس جیسے محکموں کی انتظامیہ نے ایک بھی پیرا ختم کرنے میں دلچسپی نہ لی۔ذرائع کے مطابق پنجاب کے سرکاری محکمے اور ان کی انتظامیہ اپنے اندر شفافیت پیدا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یکم اکتوبر2012سے 31مارچ 2014تک 40سے زائد صوبائی محکموں میں فنڈز کے استعمال اور رسیدوں کے حوالے سے چند ایک یا چند ہزار کی بجائے ایک لاکھ 25ہزار، 5سو سے زائد آڈٹ پیرے سامنے آئے ،جن میں سے محض 11ہزار 5سو پیرے ہی نمٹائے جاسکے۔اور صوبائی محکموں کی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے آڈٹ پیرے ردی کے کاغذسے زیادہ اہمیت نہیں رکھتے۔۔ محکمہ زراعت پنجاب کے خلاف 2ہزار 7 سو47 آڈٹ پیرے بنے۔ جن میں سے 4سو 94نمٹائے جاسکے جبکہ 2ہزار2سو53آڈٹ پیرے تاحال زیر التوا ہیں۔دوسروں کی غلطیوں کی نشاندہی کرنے والے اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کے خلاف متذکرہ بالا عرصے کے دوران 164آڈٹ پیروں میں سے محض81نمٹائے جاسکے۔اور 83زیر التوا ہیں۔محکمہ اوقاف کے خلاف 70آڈٹ پیروں میں سے صرف 13ہی نمٹائے گئے۔جبکہ تاحال57زیر التوا ہیں۔بورڈ آف ریونیو کے خلاف 6ہزار6سو 38میں سے محض29آڈٹ پیرے نمٹائے جاسکے۔اور 6ہزار 6سو 9زیر التوا ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب کی آنکھیں اور کان سمجھی جانے والی چیف منسٹر انسپکشن ٹیم کے خلاف 33میں سے 27آڈٹ پیرے نمٹائے گئے۔جبکہ 6 پیرے زیر التوا ہیں۔کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ کے خلاف 10ہزار ایک سو 25 میں سے صرف 2سو 34نمٹائے جاسکے۔جبکہ 9ہزار 8سو91 زیر التواہیں۔کوآپریٹوڈیپارٹمنٹ کے خلاف 195آڈٹ پیروں میں سے 46نمٹائے گئے۔اور 149تاحال حل طلب ہیں۔محکمہ ماحولیات کے خلاف بنائے جانے والے169 میں سے 47نمٹائے جاسکے۔ جبکہ 122باقی ہیں۔ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن 2 ڈیپارٹمنٹ کے خلاف دوہزار ایک سو 97 پیروںمیں سے صرف 90نمٹائے گئے ۔جبکہ 2ہزار ایک سو سات ابھی باقی ہیں۔محکمہ خوراک پنجاب کے خلاف 6ہزار 5سو 72میں سے 7سو 90نمٹائے جاسکے۔ محکمہ جنگلات پکے خلاف 3ہزار 9سو 13میں سے 7سو پیرے حل کئے گئے۔ محکمہ صحت کے خلاف 16ہزار8سو 36پیراز میں سے ایک ہزار 6سو 17سیٹل ہوئے۔ہائیر ایجوکیشن کے خلاف 9ہزار ایک سو اسی میں سے ایک ہزار 4سو بیس پیراز ختم ہوسکے۔محکمہ داخلہ پنجاب کے خلاف 12ہزار 2سو نو میں سے صرف 8سو 39نمٹائے جاسکے۔ہاو¿سنگ ڈیپارٹمنٹ کےخلاف 13ہزار 4سو 35پیروںمیں سے صرف 9سو 11حل ہو سکے۔ محکمہ صنعت کے خلاف 8سو پانچ پیروں میں سے 5سو 43سیٹل ہوسکے۔انفارمیشن اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ کے خلاف ایک ہزار پانچ سو پچاسی پیروں میں سے ایک بھی پیرا سیٹل نہیں ہوسکا۔ایریگیشن نے 8ہزار 5سو 21میں سے 5سو 74پیرے نمٹائے گئے۔محکمہ محنت وافرادی قوت کے خلاف بننے والے دو سو 51میں سے ایک بھی پیرا سیٹل نہیں ہوسکا ۔لاہور ہائیکورٹ کے خلاف بننے والے 4ہزار 3سو 41 میں سے 7سو 89بنمٹائے جاسکے۔قوانین کے اسرارورموز سے آگاہ محکمہ قانون پنجاب497میں سے117پیرے ہی نمٹا سکا۔محکمہ لائیوسٹاک کے خلاف1351میں سے 611اورلوکل گورنمٹ کے خلاف 2094میں سے 425پیرے نمٹائے گئے۔محکمہ معدنیات کے خلاف بننے والے 314آڈٹ پیروں میں سے ایک بھی پیرا سیٹل نہ ہوسکا۔ جبکہ پی اینڈ ڈی کے خلاف 1250 پیروں میں سے 63نمٹائے گئے۔محکمہ پاپولیشن ویلفئیر کے خلاف 1504میں سے 422 پیرے نمٹائے جاسکے۔جبکہ پنجاب پبلک سروس کمیشن نے 87میں سے ایک بھی پیرا سیٹل نہ کروایا۔اسی طرح پبلک سروس ٹریبونل (PST) پر تما م24 اور سکول ایجوکیشن نے بھی 14465پیروں میں سے بھی ایک بھی پیرا ختم نہ ہوسکا۔ایس اینڈ جی اے ڈی کے خلاف 297میں سے 241پیرے ختم ہوسکے۔سوشل ویلفیئر کے خلاف 8سو میں سے 78نمٹائے گئے۔ جبکہ 722باقی ہیں۔سپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں 628 پیروں میں سے 148نمٹائے گئے جبکہ ٹیوٹا پر بھی 1965میں سے صرف دو سو پیرے نمٹائے گئے۔اور 1765پیرے ابھی باقی ہیں۔ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے خلاف 175میں سے 9پیرے سیٹل ہوسکے ۔محکمہ سپورٹس کے ہی باقی جبکہ زکواة اینڈ عشرکے خلاف بننے والے 57آڈٹ پیروں میں سے 8نمٹائے گئے اور 49پیرے تاحال زیر التوا ہیں۔
آڈٹ