سائنسدانوں نے روشنی سے تیل بنا لیا
ہیگ (بیورورپورٹ) دور جدید میں انسان کی حیرت انگیز ترقی کی بنیاد مختلف النوع مشینوں پر ہے اور ان مشینوں کیلئے سب سے اہم چیز ہے ایندھن، چاہے موٹرسائیکل ہو یا سینکڑوں فٹ لمبے بحری جہاز، ایندھن کا مسئلہ سب کیلئے بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ یورپی سائنسدانوں نے حال ہی میں اس حوالے سے ایک انتہائی اہم پیشرفت کرتے ہوئے سورج کی روشنی کی مدد سے جہازوں کیلئے ایندھن بنانے کا طریقہ دریافت کرلیا ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں ایندھن کے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے انقلابی تبدیلی لے کر آئے گی۔ ’’سولر جیٹ‘‘ نامی اس پروجیکٹ میں بنائے گئے ایندھن کو ’’سولر جیٹ فیول‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس عمل میں سورج کی طاقتور شعاعوں کی مدد سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی کو ’’سین گیس‘‘ نامی ایک گیس میں تبدیل کیا جاتا ہے اور پھر اس گیس کو جہازوں کیلئے مائع ایندھن میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ یہ پراجیکٹ ابھی تجرباتی مراحل میں ہے لیکن سائنسدانوں کا خیال ہے کہ وہ دن دور نہیں جب ہم آلودگی سے پاک سستا ایندھن بناکر اپنی کاروں، بسوں اور جہازوں میں استعمال کررہے ہوں گے۔