بھارتی مذاکرات کار برائے جموں وکشمیر کی رپورٹ پر پارلیمنٹ میں بحث کرانے کا فیصلہ
نئی دہلی (کے پی آئی)بھارتی حکومت نے سرکاری مذاکرات کار برائے جموں وکشمیر کی رپورٹ پر پارلیمنٹ میں بحث کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بھارتی حکومت کے کشمیر بارے مذاکرات کار وں کی ٹیم نے مقبوضہ کشمیر کے مختلف سیاسی گروپوں سے بات چیت کرکے 12اکتوبر2011کو اپنی سفارشات پر مشتمل رپورٹ بھارتی حکومت کو دے دی تھی ۔ رپورٹ مین دعوی کیا گیا ہے کہ آزادی کشمیر کے تمام حصوں کے لوگوں کا متفقہ مطالبہ نہیں ہے ۔
لوک سبھا ممبر جیوتی رادتیہ سندیا نے ایک سوال کے ذریعے بھارتی حکومت سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ جموں کشمیر کے بارے میں جن مصالحت کاروں کی تقرری عمل میں لائی گئی تھی،اس پر کیا فیصلہ لیا گیا ہے؟سوال کے تحریری جواب میں امور داخلہ کے بھارتی وزیر مملکت ہری بھائی پراٹھی بھائی چوہدری نے ایوان کو تفاصیل سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں قیام امن اور اعتماد سازی کے اقدامات کے ذریعے حالات کو معمول پر رکھنے کے مقصد سے ریاست کا دورہ کرنے والے تمام سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں پر مشتمل کل جماعتی وفد کی سفارش پر حکومت ہند نے ریاست کے تمام طبقوں کے ساتھ بات چیت کرنے کیلئے 13اکتوبر2010کومصالحت کاروں کی ایک ٹیم مقرر کی۔مصالحت کاروں کے گروپ نے12اکتوبر2011کو اپنی سفارشات پر مشتمل رپورٹ پیش کی جو24مئی2012کو لوگوں کے وسیع تر مفاد میں وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی جبکہ ممبران پارلیمنٹ کیلئے رپورٹ کی کاپی پارلیمنٹ کی لائبریری میں بھی رکھی گئی۔انہوں نے کہا کہ رپورٹ کی ایک کاپی حکومت جموں کشمیر کو بھی بھیج دی گئی تاکہ وہ اس پر اپنی رائے ظاہر کرسکے۔تاہم وزیر موصوف نے بتایا کہ رپورٹ کے بارے میں ابھی تک ریاستی سرکار کی رائے موصول نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ3مارچ2015کو ریاستی حکومت کو ایک مکتوب کے ذریعے اس بات کی تازہ یاد دہانی کرائی گئی کہ وہ رپورٹ پر اپنی رائے ظاہر کرنے کے عمل میں سرعت لائے،تاہم مرکز کو اب بھی اس کا انتظار ہے۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ مصالحت کاروں کی رائے پر مبنی ہے اور مرکزی حکومت نے ابھی تک اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ہری بھائی پراٹھی بھائی چوہدری نے اس ضمن میں سابقہ مرکزی سرکار کا یہ موقف دہرایا کہ حکومت رپورٹ کے مواد پر مفصل بحث کا خیر مقدم کرے گی۔