غیر صحت مند برف!
برف بنانے والے کارخانہ داروں اور ضلعی انتظامیہ میں ٹھن گئی، برف بنانے والوں نے برف خانے بند کرنے کی دھمکی دی ہے اور اکثر نے ایسا کیا بھی، جس سے برف کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ درجہ حرارت میں اضافے کے بعد برف کی مانگ بڑھتی ہے اور کارخانہ داروں کی موج شروع ہو جاتی ہے۔ پہلے تو شکایت تھی کہ موسم گرم ہو تو قیمت بڑھا دی جاتی ہے اور برف بننے کا عمل پورا نہیں ہونے دیا جاتا، چنانچہ کچی برف کے بلاک بیچ دیئے جاتے ہیں۔اب جو نئی صورت حال ہوئی وہ یہ ہے کہ برف بنانے کے لئے استعمال کیا جانے والا پانی غیر صحت مند ہوتا اور اس سے بننے والی برف امراض پھیلانے کا سبب بن رہی ہے، ضلعی انتظامیہ نے برف بھی خوراک کی فہرست میں شامل کر لی اور چھاپے مار کر غیر صحت مند برف قبضہ میں لینا شروع کر دی ہے، برف والوں نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا۔ فاضل عدالت نے بھی غیر صحت مند پانی سے برف کی تیاری کو تسلیم نہیں کیا۔ شہر میں اب بھی کچی برف ہی بک رہی اور یکایک مہنگی، بلکہ بلیک ہو رہی ہے۔ انتظامیہ نے شہریوں کی صحت کا خیال کیا ہے تو ان کی ضرورت کا بھی خیال کریں، ابھی تو عام گھروں میں فریج اور فریزر کافی مدد کر رہے ہیں۔