فش فارمرز جدید طریقے اپنا کر پیداوار کو عالمی منڈی کے معیار کے مطابق تیار کرسکتے ہیں
لاہور( پ ر )ملک میں ایکسپورٹ کوالٹی کی مچھلی پیدا کرنے کے لیے فش فارمر کو ’’فش کلچر ٹیکنیکس‘‘ بارے آگہی و معلومات فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی پیداوار کو عالمی منڈی کے معیار کے مطابق بنا کر ناصرف اپنا معیار زندگی بلند کرسکیں بلکہ ملک کے لیے کثیر زرمبادلہ بھی کما سکیں۔ڈائریکٹر جنرل ماہی پروری پنجاب ڈاکٹر محمدایوب نے یہ بات فشریز ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ مناواں میں ہیومن ریسورس کی ترقی بذریقہ تحقیق و تربیت کے زیر اہتمام ایک روزہ ورکشاپ بعنوان’’ فش کلچر ٹیکنیکس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان ، یونیورسٹی آف سندھ جامشوروکے پروفیسر ڈاکٹر نعیم طارق نوریجو، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ڈاکٹر محمد متین کے علاوہ ملک بھر سے آئے ہوئے ماہرین ماہی پروری اور فش فارمرز نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ڈاکٹر محمد ایوب نے شرکاء کو بتایا کہ فارمرز کو فش فارمنگ کے جدید طریقوں سے روشناس کرانے کے لیے ششماہی ڈپلومہ کورس شروع کیا گیا جو ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کورس کے اختتام پر محکمہ ماہی پروری جلد ہی ایک ڈگری پروگرام کا بھی آغاز کرے گا تاکہ مچھلی کی صنعت کو مزید پروان چڑھایا جاسکے۔ ڈاکٹر محمد ایوب نے کہا کہ پرائیویٹ ، پبلک پارٹنرشپ اور نجی شعبہ کی طرف سے ماہی پروری کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے محکمہ ماہی پروری فش فارمرز کو ہر طرح کی تکنیکی معاونت فراہم کررہاہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ورکشاپ کا بنیاد مقصد تمام محققین ، سائنس دانوں ، فش فارمرز اور تجارت سے وابستہ افراد کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہے تاکہ ماہی پروری کے شعبہ سے متعلق افراد کو درپیش مسائل کو سائنسی بنیادوں پر حل کر کے اس شعبہ کو ترقی دی جاسکے۔ ڈائریکٹر جنرل فشریز نے کہا کہ صوبہ میں مچھلی کی مصنوعات کی برآمدکے لیے نجی شعبہ کے سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے ایکوا کلچر ٹیکنالوجی پارک اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے قیام کے لیے انہیں پنجاب حکومت کی طرف سے مکمل تعاون و سپورٹ حاصل ہے۔ قبل ازیں پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان نے ورکشاپ کے کامیاب انعقاد پر ڈائریکٹر جنرل فشریز کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ فشریز اور اس شعبہ سے وابستہ سائنس دان مسلسل محنت کے جذبے سے بھرپور ہیں اور وہ ایکوا کلچر کے شعبہ کو ترقی یافتہ ملک کی طرح جدید خطور پر استوارکرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ اس میں ضرورکامیاب ہوں گے۔ سندھ یونیورسٹی جامشورو کے پروفیسر ڈاکٹر نعیم طارق نوریجو اور زرعی یونیورسٹی کے ڈاکٹر متین نے کہا کہ صوبہ پنجاب کو دیگر شعبوں کی طرح اس شعبہ میں بھی دوسرے صوبے سے فوقیت حاصل ہے اور ان کے فش فارمر کی ترقی کے لیے متعارف کرائے گئے کورسز کے دور رس نتائج حاصل ہوں گے اور فارمر زکو فش فارمنگ بارے نئی جہتوں سے آشنا ہونے کا موقع ملے گا۔ مزید برآں ورکشاپ میں شرکت کرنے والے فش فارمرز اور ماہی پروری کے ماہرین نے فش فارمنگ کے حوالے سے پیش آنے والے مسائل سے آگاہ کیا جس کا انہیں موثر حل بتایا گیا۔