دھاندلی کا منصوبہ مسلم لیگ (ن)نے بنایا ،تحریک انصاف ،ثبوت تھیلوں میں ہیں تو عمران کے پاس کیا ہے ،نواز شریف
اسلام آباد (آن لائن)تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کے سوالنامے کا جواب جمع کرادیا ہے جس میں اس نے موقف اختیار کیا کہ عام انتخابات 2013 صاف و شفاف ،غیر جانبدارانہ انداز میں نہیں ہوئے، مسلم لیگ (ن) کے سیاسی سیل نے انتخابات میں منظم دھاندلی کا منصوبہ بنایا،ان منصوبہ سازوں نے دھاندلی کا منصوبہ بنا کر مسلم لیگ(ن) کی قیادت کو پیش کیااور اس جماعت کے حمایتیوں ،ہم نشینوں اور رفقاء نے عمل کیا ، دھاندلی کے منصوبے میں آر اوز ، پریذائیڈنگ آفیسرز ، پولنگ عملے اور انتخابی مشینری نے مدد فراہم کی۔بدھ کے روز عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں ہوا، ممکنہ انتخابی دھاندلی پر بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کے سوالنامے پر تحریک انصاف نے اپنا جواب جمع کرا دیا ہے ، جوڈیشل کمیشن کے پہلے سوال نامے کے جواب میں تحریک انصاف نے موقف اختیار کیا کہ عام انتخابات 2013 صاف شفاف ، غیر جانبدار اور ایماندارانہ انداز میں نہیں ہوئے ۔جوڈیشل کمیشن کے دوسرے سوالنامے پر تحریک انصاف نے جواب میں کہا کہ انتخابات میں منظم دھاندلی کا منصوبہ مسلم لیگ (ن) کے سیاسی سیل نے بنایا ، مسلم لیگ (ن) کسی بھی قیمت پر الیکشن جیتنا چاہتی تھی۔ منصوبہ سازوں نے منظم دھاندلی کا منصوبہ ن لیگ کی قیادت کو پیش کیا۔ منظم دھاندلی کے منصوبے میں پنجاب سے قومی اسمبلی کی زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کرنا شامل تھا۔ منصوبے پر اس کے تخلیق کاروں ،مسلم لیگ( ن) کے حمایتیوں ، ہم نشینوں اور رفقاء نے عمل کیا ، دھاندلی کے منصوبے میں آر اوز ، پریذائیڈنگ آفیسرز ، پولنگ عملے اور انتخابی مشینری نے مدد فراہم کی۔تحریک انصاف نے کہا کہ دھاندلی کے الزامات سے متعلق 74 قومی و صوبائی اسمبلیوں سے متعلق مواد جمع کرا چکے ہیں۔ الزامات سے متعلق ویڈیو ریکارڈ اور نادرا کی فرانزک رپورٹ بھی جمع ہوچکی ہے۔ جوڈیشل کمیشن نجم سیٹھی اور انتخابات کے وقت کے چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کر کے جرح کرے تاہم تحریک انصاف نے تحریری جواب میں شواہد فراہم کرنے میں بے بسی کا اظہار کیا ہے۔ جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دوسری سیاسی جماعتوں کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد پر انحصار کرنے کا حق بھی رکھتے ہیں۔ انتخابی ریکارڈ کا آڈٹ فارم 14 سے 17 تک کے معائنہ کے نتائج پر انحصار کا ارادہ رکھتے ہیں ، سپیشل تحقیقاتی ٹیم کے نتائج پر بھی انحصار کریں گے ، الزامات سے متعلق قابل ذکر شواہد کی نشاندہی اور ممکنہ حد تک ثبوت فراہم کر چکے ہیں ، تحریک انصاف آرڈیننس کے تینوں سوالوں سے متعلق شواہد تک رسائی نہیں رکھتی ، تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں سیاسی جماعتوں کا کردار معاونت فراہم کرنے کا ہے ، الزامات ثابت کرنے کا بوجھ صرف سیاسی جماعتوں پر نہیں ڈالا جاسکتا۔ کمیشن قانونی طور پر آرڈیننس کے تین سوالوں کی انکوائری اور حتمی رپورٹ دینے کا پابند ہے۔دوسری جانب عام انتخابات 2013 میں منظم دھاندلی کے مبینہ الزامات پرپیپلزپارٹی، مسلم لیگ( ق) ، جماعت اسلامی اور مہاجر قومی موومنٹ نے جوڈیشل کمیشن میں اپنے جوابات جمع کرا دیئے ہیں ، پیپلز پارٹی نے جوڈیشل کمیشن کے کے سوالنامے کے جواب میں کسی سیاسی پارٹی کا نام لئے بغیر کہا کہ عام انتخابات میں دھاندلی کی تمام تر تحقیقات جوڈیشل کمیشن کی ذمہ داری ہے ،پنجاب میں انتخابی نتائج پیپلز پارٹی کے لئے حیران کن ہیں، اگر دھاندلی نہ ہوتی تو یہ نتائج یکسر مختلف ہوتے ،مسلم لیگ( ق) نے اپنے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ عام انتخابات میں منظم دھاندلی ہوئی ، جوڈیشل کمیشن کے پاس دھاندلی کی تحقیقات کرانے کا اختیار ہے۔ جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا اختیار بھی جوڈیشل کمیشن ہی رکھتا ہے ، دھاندلی سے متعلق دستاویزات اور بیان حلفی جمع کرا دیئے گئے ہیں۔ جماعت اسلامی نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ حیدر آباد اور کراچی میں ایم کیو ایم سیکٹر انچارجوں نے دھاندلی کرائی۔ شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی تاہم الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری نہ کرسکا اور الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر بھی عملدرآمد میں ناکام رہا۔ کراچی اور حیدر آباد میں دھاندلی متحدہ قومی موومنٹ نے کرائی اور دھاندلی کا منصوبہ بھی ایم کیو ایم ہی نے بنایا۔ مہاجر قومی موومنٹ نے اپنے جواب میں کہا دھاندلی سے متعلق شواہد جوڈیشل کمیشن آفس میں جمع کرائے جا چکے ہیں۔واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن کے گزشتہ اجلاس میں کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں سے سوالنامے کا تحریری جواب مانگا جس میں کمیشن نے سوالات کئے کہ عام انتخابات 2013 صاف شفاف ، غیر جانبدار اور ایماندارانہ انداز سے ہوئے ؟ انتخابات میں دھاندلی کا منصوبہ کس نے بنایا؟ عام انتخابات 2013 میں منظم دھاندلی کا کیا منصوبہ تھا؟ منظم دھاندلی کے منصوبے پر عملدرآمد کس نے کیا ؟ جوڈیشل کمیشن کی جانب سے یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ کیا منظم دھاندلی صرف قومی اسمبلی کی حد تک تھی یا صوبائی اسمبلیاں بھی شامل تھیں ؟ جس کے جواب میں تمام سیاسی جماعتوں نے اپنا اپنا تحریری جواب نامہ جمع کرادیا ہے ۔
لندن(آن لائن)وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دھاندلی کے ثبوت تھیلوں میں ہیں تو عمران خان کے پاس کیا ہے؟ملک میںآئندہ کنٹینر کی گندی سیاست نہیں ہونی چاہیے،کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن میں مسلم لیگ (ن) بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے، عوام نے فیصلہ دیدیا کہ ہماری پالیسیاں درست ہیں،آئندہ بلدیاتی الیکشن میں بھی اکثریت حاصل کریں گے اور 2018 کے عام انتخابات میں کارکردگی کی بنیاد پر دوبارہ حکومت بنائیں گے،موجودہ حالات میں اتنے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے پر چین کے شکر گزار ہیں،برطانیہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی ہے۔بدھ کے روز وزیر اعظم نواز شریف نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کا بہترین دوست ملک ہے ۔اس کے ساتھ انتہائی قریبی اور اچھے تعلقات ہیں،برطانیہ پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں اہم کردار ادا کررہا ہے ،وزیر اعظم نے کہا کہ چین پاکستان میں سرمایہ کاری کررہا ہے کوئی قرض یا امداد نہیں دے رہا ہے،چین کی پاکستان میں حالیہ سرمایہ کاری پاکستان سے محبت اور دوستی کا ثبوت ہے ،موجودہ حالات میں اتنے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے پر چین کے شکر گزار ہیں،پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری معاشی بحالی کیلئے اہم ہے ،چین انفراسٹرکچر اور توانائی کے شعبے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے اور اس کے اثرات جلد پورے ملک میں اثرات نمایاں ہوں گے،چینی سرمایہ کاری سے گلگت بلتستان ،آزاد کشمیر سمیت چاروں صوبے ترقی کریں گے۔اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پاکستان میں معاشی انقلاب برپا ہوگا،گوادر کو نیا شہر بنائیں گے اور اس کو بگ سٹی کا درجہ دیں گے،انہوں نے کہا کہ دھرنا سیاست نے ملک کی معیشت کو ناتلافی نقصان پہنچایا ہے،ملک میں کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) نے بھاری اکثریت حاصل کی ہے اور ثابت ہوگیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ملک کی سب بڑی جماعت ہے اور عوام نے دھرنا سیاست کو مسترد کر کے مسلم لیگ (ن) کے حق میں فیصلہ دیا ہے،وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان دھرنا سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا ،آئندہ ملک میں کنٹینر کی گندی سیاست نہیں ہونی چاہیے،کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن خوش آئند ہیں،ثابت ہوگیا ہے کہ ہماری پالیسیاں کامیابی سے جاری ہیں اور عوام موجودہ حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں،آئندہ بلدیاتی انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کریں گے اور 2018 کے عام انتخابات میں بھی بھاری اکثریت حاصل کر کے حکومت بنائیں گے،انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے ثبوت اگر تھیلوں میں ہیں تو عمران خان کے پاس کیا ہے؟وزیر اعظم نے کہا کہ سماجی کارکن سبین محمود کے قتل پر افسوس ہے ،قاتلوں کی گرفتاری کیلئے بھر پور کوششیں کررہے ہیں ،ملزموں کو قانون کے کٹہرے میں لا کر قرارواقعی سزا دی جائے گی۔
اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس ناصر الملک کا کہنا ہے کہ میڈیا میں جو نتائج اخذ کیے جا رہے ہیں اس سے کمیشن کی کارروائی متاثر ہورہی ہے،جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کے دوران چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ میڈیا ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے اگر کمیشن کے حوالہ سے بحث و مباحثہ بند نہ ہوا تو کارروائی ان کیمرہ ہو گی۔ پی ٹی آئی کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا انہیں ان کیمرہ کارروائی پر کوئی اعتراض نہیں۔ پیپلز پارٹی کے وکیل اعتزاز احسن نے استفسار کیا ،طریقہ کار طے کرنے کی کارروائی بند کمرے میں ہو گی یا مکمل شنوائی؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میڈیا پر کمیشن سے متعلق بہت پروگرام ہو رہے ہیں لہٰذاجوڈیشل کمیشن کا طریقہ کار کیا ہو گا اس کا فیصلہ ان کیمرہ میٹنگ میں کیا جائیگا جس کے بعد چیف جسٹس نے تمام جماعتوں کے نمائندہ وکلا کو اپنے چیمبر میں بلا لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بند کمرے میں گواہوں کو پیش کرنے اور ان کے کردار کے حوالہ سے طریقہ کار طے کیا گیا۔