کرکٹ بورڈ قذافی سٹیڈیم پر2002 کے بعد کا پراپرٹی ٹیکس ادا کرنے کا پابند قرار
لاہور(نامہ نگارخصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو قذافی سٹیڈیم پر 2002کے بعد کا پراپرٹی ٹیکس ادا کرنے کا پابند قرار دیتے ہوئے پی سی بی کی محکمہ ایکسائز کے خلاف دائردرخواست خارج کر دی۔ قذافی سٹیڈیم پلے گراؤنڈ کے تعریف میں نہیں آتا، عدالت عالیہ نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔مسٹرجسٹس عباد الرحمن لودھی کی طرف سے جاری کردہ تفصیلی فیصلے میں کہا گیاہے کہ پنجاب حکومت نے 1995میں قذافی سٹیڈیم کی 180کنال 1مرلہ جگہ 1ہزار روپے سالانہ لیز پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو دی تھی ، محکمہ ایکسائز نے پی سی بی کو قذافی سٹیڈیم پر پراپرٹی ٹیکس ادا کرنے کے نوٹس بھجوائے تاہم پی سی بی نے 9 برس قبل ان نوٹسز کو تفضل رضوی ایڈووکیٹ کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پراپرٹی ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 4کے تحت قذافی سٹیڈیم پر پراپرٹی ٹیکس عائد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ دفعہ 4کے تحت پلے گراؤنڈ اور حکومت کی املاک پر پراپرٹی ٹیکس لاگو نہیں ہوتا، تحریری فیصلے کے مطابق محکمہ ایکسائز اور پنجاب حکومت کی طرف سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب انوار حسین نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کی املاک پر تب تک پراپرٹی ٹیکس لاگو نہیں ہوتا جب تک ان کا انتظام بھی حکومت کے پاس ہو مگر قذافی سٹیڈیم کی پراپرٹی کا مکمل انتظام 2002سے پی سی بی کے پاس ہے اس لئے محکمہ ایکسائز پراپرٹی ٹیکس وصول کر سکتا ہے، جسٹس عباد الرحمن لودھی نے فیصلے کو عدالتی نظیر کے طور پر پیش کرنے کی منظوری دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پنجاب فنانس آرڈیننس 2002کی دفعہ 3کے تحت حکومت کی ایسی املاک پراپرٹی ٹیکس کی مد میں آتی ہیں جو لیزشدہ ہوں اوراس کا انتظام بھی حکومت کی بجائے لیز حاصل کرنے والے فریق پر ہو، فیصلے کے مطابق قذافی سٹیڈیم کے ساتھ 70دکانیں منسلک ہیں جن میں سے پی سی بی نے 24دکانوں کو آگے لیز پر اور 43دکانوں کو کرائے پر دے رکھا ہے جبکہ 3دکانیں بورڈ کے زیر استعمال ہیں، اسی طرح قذافی سٹیڈیم کے ساتھ 12دفاتر منسلک ہیں جن میں سے پی سی بی نے 5دفاتر کو آگے لیز پر اور 4 کو کرائے دے رکھا ہے اور 3 دفاتر پی سی بی کے زیر استعمال ہیں، اس کے علاوہ پی سی بی نے قذافی سٹیڈیم سے منسلک ایک ریسٹورنٹ کو بھی لیز پر دے رکھا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قذافی سٹیڈیم کا مکمل انتظام پی سی بی کے پاس ہے اور حکومت کا قذافی سٹیڈیم کی کمرشل سرگرمیوں اور دیگر ذرائع آمدن سے کوئی سروکار نہیں ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قذافی سٹیڈیم میں ہزاروں افراد کے بیٹھنے کی جگہ ہے اور اس کے ساتھ دیگر کمرشل سنٹر بھی منسلک ہیں ، اس لئے قذافی سٹیڈیم پلے گراؤنڈ کی تعریف میں نہیں آتا ، اس لئے پلے گراؤنڈ ہونے اور حکومتی املاک ہونے کی بنیاد پر پی سی بی کو قذافی سٹیڈیم پر پراپرٹی ٹیکس سے استثنیٰ قرار نہیں دیا جا سکتا ، ہائیکورٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی درخواست خارج کرتے ہوئے فیصلے میں کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ قذافی سٹیڈیم پر پراپرٹی ٹیکس ادا کرنے کا پابند ہے تاہم محکمہ ایکسائز پی سی بی سے 2002سے قبل کا پراپرٹی ٹیکس وصول نہیں کرسکتا ہے کیونکہ 2002سے قبل قذافی سٹیڈیم کی جگہ پنجاب حکومت کے زیر انتظام تھی۔