شیخوپورہ، لاک ڈاؤ ن کے باوجود دکانیں کھل گئیں، کورونا وائرس مزید پھیلنے کا خدشہ
شیخوپورہ(بیورورپورٹ)حکومت وقت کے بار بار اعلانات کئے جانے کے باوجود دکانداروں،ریڑھیوں،پھڑیوں کے مالکان نے لاک ڈاؤن کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی،مین بازار،گلی حکیماں،ہمایوں بازار،ریگل چوک اور دیگر ملحقہ بازاروں کی دکانیں کھلی ہونی کی وجہ سے بازاروں میں خریداروں کا رش تیزی سے بڑھنے لگا،پولیس بھی دکانداروں کو روکنے میں ناکام دکاندار دکانوں کے باہر موجود،ضلعی انتظامیہ کے موثر اقدامات نہ کئے جانے کی وجہ سے مزید دکانیں کھلنے پر کرونا وائرس مزید پھیلنے کا اندیشہ بھی بڑھتا جارہا ہے۔ماہ صیام میں اشیاء ضروریہ خریدنے کے لیے بازاروں میں مردوخواتین اور بچیوں کا رش دیکھنے میں آرہا ہے۔ بازاروں میں پولیس کی گاڑی راؤنڈ تو ضرورلگارہی ہے لیکن دکاندارجیسے ہی پولیس کی گاڑی کو گلیوں میں آتا دیکھتے ہیں تو دکانداروں کی طرف سے کھڑا کیا گیا آدمی سیٹھی بجانا شروع کردیتا ہے جو اس بات کا سگنل ہوتاہے کہ پولیس آگئی اور دکاندار تیزی سے اپنے شٹر نیچے کرکے گاہکوں کو بھی دکانوں کے اندر ہی بند کردیتے ہیں،دکانیں بیس بیس منٹ بند رہتی ہے اور خریدار خواتین بھی دکانوں کے اندر ہی موجود ہوتی ہیں،ریڑھیوں،پھڑیوں پر کھلونے،برتن،کپڑئے اور جوتوں کے سٹال بھی لگائے جارہے ہیں،ذرائع کے مطابق بعض دکانداروں نے اپنے کاروبار کو رواں رکھنے کے لیے اپنے گھروں میں کپڑئے،چارپائیوں کی انوار،ڈنڈا دوری ودیگر سامان فروخت کررہے ہیں اور گاہکوں کی مدد سے یہ پیغامات بھی دیئے جاتے ہیں کہ آپ لوگوں کو کپڑا،برتن اور جو ہمارئے پاس سامان ہیں خرید کرنا ہے تو گھروں میں آکر لے جاسکتے ہیں،کمزور دکاندار بھی بڑئے دکانداروں کی دیکھا دیکھی ریڑھیوں اورپھڑیوں پر کپڑئے،جوتے،برتنوں اورکھلونوں کی فروخت کا سامان لیکر بازاروں کا رخ کررہے ہیں،ذرائع کے مطابق بازار وں سے پکڑئے جانے والے دکانداروں کو رہائی دلوانے کے لئے رسہ گیر اور ٹاؤٹ مافیا بھی متحرک ہوچکی ہے جو مبینہ طور پر پولیس کی مٹھی گرم کرکے دکانداروں کو دوسرئے چوک میں جاکر پولیس گاڑی سے اتار کر واپس بازار لے آتے ہیں عوامی سماجی حلقوں نے وزیر اعلی پنجاب اور ڈی سی شیخوپورہ سدرہ یونس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لاک ڈاؤن جیسے حساس معاملہ پر گرپ کریں۔
شیخوپورہ، لاک ڈاؤن