سابق ڈی جی ایف آئی اے کے الزامات پر بالآخر وزیراعظم نے بھی خاموشی توڑ دی
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر اعظم عمران خان نے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف تحقیقات کرنے کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے بے بنیاد قرار دے دیے تاہم یہ اعتراف کیا کہ انہوں نے بشیر میمن کو صرف خواجہ آصف کے اقامہ کے معاملے پر تحقیقات کے لیے کہا تھا۔
نجی ٹی وی 24نیوز کے مطابق گزشتہ روز سینئر صحافیوں کیساتھ ملاقات میں وزیر اعظم نے کہا کہ بشیر میمن کو اس سے پہلے کوئی نہیں جانتا تھا ، سابق ڈی جی ایف آئی اے انہیں اومنی گروپ سے متعلق جے آئی ٹی کے بارے میں بریفنگ دیتے تھے لیکن کبھی بشیر میمن کو مریم نواز ، مسلم لیگ ن یا پیپلزپارٹی کے خلاف کیس فائل کرنے کا نہیں کہا ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے صرف بشیر میمن کو مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کے اقامہ کیس کی تحقیقات کیلئے کہا تھا۔ خواجہ آصف کے خلاف کیس کی تحقیقات کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہوا تھا۔بشیر میمن کو کہا تھا کہ وہ تحقیقات کریں کہ کیسے ملک کے سابق وزیر خارجہ دوسرے ملک کا رہائشی پرمٹ رکھ سکتا ہے اور بیرون ملک سے تنخواہ لیتا ہے ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جہانگیر ترین کے معاملے پر انصاف ہوگا، گزشتہ دنوں ان کی جانب سے ملنے والے وفد نے عدالتی کمیشن تشکیل دینے کامطالبہ کیا ہے ۔ کبھی خاتون اول کی تصویر کے معاملے پر مریم نواز کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ بنانے کا نہیں کہا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس فائل کرنا بشیر میمن کے دائرہ اختیار میں آتا ہی نہیں تو انہیں کیسے کہا جا سکتا تھا؟۔ شوگر سکینڈل کی تحقیقات کرنے والے ٹیم کو تبدیل نہیں کیا گیا ،ڈاکٹر رضوان کو ہٹایا نہیں گیا بلکہ ابوبکر خدابخش بھی ان کے ساتھ تحقیقات میں شامل ہوں گے ، شہزاد اکبر کو بھی نہیں ہٹایا گیا جب کہ علی ظفر اس چیز کا خیال رکھیں گے کہ معاملے پر کوئی اثر انداز تو نہیں ہو رہا۔