ہائیکورٹ نے کمرشل صارفین سے گیس انفراسٹر کچر ڈویلپمنٹ سرچارج کے بقایا جات کی وصولی رو ک دی
لاہور(نامہ نگار خصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے فرٹیلائزر کمپنیوں کے سوا تمام صنعتوں اور کمرشل صارفین سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کے بقایاجات کی وصولی روکتے ہوئے محکمہ سوئی گیس اور وفاقی حکومت سے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔جسٹس شمس محمود مرزا نے یہ حکم نشاط چونیاں سمیت دیگر کمرشل صارفین کی درخواستوں پر جاری کیا، درخواست گزاروں کی طرف سے محسن ورک ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ایکٹ کی دفعہ آٹھ کے تحت فرٹیلائزر کمپنیوں کے سوا کسی صنعت یا کمرشل صارف سے 2011ء اور 2014 ء کے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کے بقایاجات وصول نہیں کئے جا سکتے اس کے باوجود محکمہ سوئی گیس صنعتوں کو بلوں کے ذریعے لاکھوں روپے کے بقایا جات جمع کروانے کا کہہ رہا ہے اور اب نوٹسز کے ذریعے بھی گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج جمع کرانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جو غیرقانونی ہے، انہوں نے استدعا کی کہ صنعتوں سمیت کمرشل صارفین سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کے بقایا جات کی وصولی کالعدم کی جائے، ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے سرچارج کے بقایاجات کی وصولی کیخلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے محکمہ سوئی گیس اور وفاقی حکومت سے اٹھائیس ستمبر تک تفصیلی جواب طلب کر لیا، عدالت نے سرچارج کیخلاف دو سو سے زائد کمرشل صارفین کی درخواستوں کو بھی یکجا کرنے کا حکم دیا ہے.
بقایا جات