کرک میں پولیس کی مثالی کردار اور کارکردگی کا پول کھل گیا

کرک میں پولیس کی مثالی کردار اور کارکردگی کا پول کھل گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کرک (بیورورپورٹ) خیبر پختونخواہ پولیس کی مثالی کارکردگی کا پول کھل گیالین دین تنازعہ میں مخالفین کے ہاتھوں اغوااور بدترین تشدد کا نشانہ بننے والے مظلوم کی داد رسی تودرکنار آٹھ ماہ میں اغوا کاروں کیخلاف مقدمہ بھی درج نہ ہوسکا متاثرہ شخص نے آئی جی پی سے انصاف دلانے کا مطالبہ کردیا ۔سوموار کے روز میڈیا کے نمائندوں سے خصوصی گفتگو میں کرک کے علاقے کنڈی گرگری سے تعلق رکھنے والے روہان گل ولد ربیب گل نے اپنے ساتھ ہونیوالی ناانصافیوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ رحمن گل اور عبدالستار پسران مینہ گل ساکنان کنڈی کیساتھ میر ا2011 سے کاروباری لین دین کا تنازعہ چلا آرہا ہے انہوں نے میرے اٹھارہ لاکھ روپے زبردستی دبا رکھے ہیں جس کیلئے میں نے متعدد بار مقامی مشران ،علماء کرام حتی کہ دارلعلوم حقانیہ آکوڑہ خٹک کے مفتیوں کی خدمات حاصل کرکے مصالحت اور قرآن پر فیصلہ کرانے کی کوششیں کیں مگر انہوں نے کسی کی بات نہ سنی اور الٹا پیسے دینے کے بہانے 15 دسمبر 2015 کومجھے کوہاٹ بلا کر اغوا کرکے ہنگو روڈ پر واقع رحمن آباد باغیچے میں تین دن تک رسیوں سے باندھے رکھا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کیساتھ ساتھ میرے گھر والوں کو بھی ٹیلیفون پر قتل کرنے کی دھمکیاں دیں اور تین دن کے بعد خٹک اتحاد بانڈہ داؤدشاہ کے مشران کی ضمانت اور اس شرط پر مجھے رہا کیا کہ دو نوں اطراف سے ایسے دو،دو ضمانتی افراد مقرر کئے جائیں جو قران پر فیصلہ ہونے کے بعد فیصلے سے روگردانی کرنیوالے فریق کے ذمے کی رقم ادا کریں گے اور اس سلسلے میں ایک سٹامپ پیپر پر باضابطہ معاہدہ بھی کیا گیاانہوں نے کہا کہ اس دوران میں نے ڈی پی او کوہاٹ کو اپنی اغوائیگی اور ملزمان کیخلاف کارروائی کی درخواست بھی دی مگر تاحال تک انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی انہوں نے کہا کہ جب مشران نے معاہدے کے مطابق قران پر فیصلہ کرنے کوکہا تو صاف انکاری ہوگئے اور الٹا 20 اگست کواسلحہ کی نوک پر دن دیہاڑے کنڈ ی پولیس چوکی کیساتھ سو گز کے فاصلے پر میرے ضمانتیوں سے انکی ذاتی پک اپ چھین لی جس کے بارے میں ہم نے تھانہ گرگری کے ایس ایچ اومقصود خان کو درخواست دی اور پولیس کیساتھ ملکر چھاپہ مار کارروائی کے دوران ایس ایچ او نے خود برآمد بھی کی مگر ان کو گرفتار کرنا تو درکنار ان کیخلاف ایف آئی آر تک درج نہیں کی جس کی وجہ سے نہ صرف میں بلکہ میر اپورا خاندان انتہائی خوفزدہ ہے کہ اگر انکو گرفتارنہ کیا گیا تو مجھے اور میرے بچوں کو بھی دوبارہ اغوا کرکے قتل کرسکتے ہیں انہوں نے ڈی پی او کوہاٹ ریجن اور آئی جی پی خیبر پختونخواہ سے مطالبہ کیا کہ مخالفین کو گرفتار کرکے میرے ساتھ انصاف کیا جائیں ۔