خیبر پختونخوا میں ’’اصلاحات‘‘ نے کرپشن کی نئی راہیں ہموار کیں

خیبر پختونخوا میں ’’اصلاحات‘‘ نے کرپشن کی نئی راہیں ہموار کیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


صوبائی دارالحکومت پشاور میں ڈینگی بے قابو ہو کر وبائی شکل اختیار کر گیا جس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد تین ہزار سے تجاوز کر گئی جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی بتدریج بڑھ رہی ہے کیونکہ پشاور کے ساتھ ساتھ کئی دوسرے شہروں میں بھی ڈینگی حملہ آور ہو گیا ہے۔ خیبر پختون خواہ کی حکومت اور محکمہ صحت اصلاحات کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود ڈینگی کی روک تھام اور علاج معالجے میں بظاہر ناکام نظر آ رہی ہے جس کی وجہ سے صوبائی حکومت کو سخت سبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے پنجاب سے آنے والی میڈیکل ٹیم صوبائی حکومت عدم تعاون کی شکایات کر رہی ہے عوامی حلقے اس صورتحال سے سخت خوفزدہ اور پریشان ہیں اور اپنی حکومت کے خلاف مسلسل احتجاج کی حالت میں ہیں مختلف سیاسی پارٹیوں کے قائدین اس سنگین صورتحال پر صوبائی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اس وقت صوبائی حکومت ڈینگی سے زیادہ کرپشن کے الزامات کے باعث پریشان دکھائی دے رہی ہے مختلف محکموں سے کرپشن کے الزامات آئے روز سامنے آ رہے ہیں تحریک انصاف کے سابق وزیر ضیا اللہ آفریدی نے صوبائی اسمبلی میں قرار داد جمع کر ائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پرویز خٹک کرپشن کے سنگین الزامات کے بعد وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز رہنے کے مستحق نہیں رہے لہذا ان کو فی الفور عہدے سے ہٹایا جائے اس سے قبل ضیا اللہ آفریدی نے انرجی و پاور کے چیف ایگزیکٹو کی کرپشن کے خلاف بھر پور آواز اٹھائی تو صوبائی حکومت نے چیف ایگزیکٹو پیڈو کی برطرفی کا نوٹفیکشن جاری کر دیا اسٹریٹ چلڈرن کی فلاح کے لئے قائم ادارے زمونگ کور کے چئیرمین میجر ) ر( حارث خٹک نے اپنے ادارے میں سنگین کرپشن کو روکنے میں نا کامی کا اعتراف کرتے ہو ئے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا اس طرح دیگر محکموں اور اداروں سے بھی کرپشن کی صدائیںآ رہی ہیں ،خصوصا بھرتیوں کے معاملے پر بھاری رقوم کے لین دین کی باتیں بھی عام ہو گئی ہیں کرپشن کے الزامات کی بھر مار کے باعث تحریک انصاف کا ووٹ بنک تیزی کے ساتھ مائنس ہو رہا ہے چارسدہ سمیت بیشتر علاقوں میں لوگوں نے تحریک انصاف کے جھنڈے اتار کر پھینک دئیے اور دیگر پارٹیوں میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے ان کے جھنڈے لہرا دئیے تحریک انصاف کے اس زوال پر تحریک انصا ف کے چیئرمین مین عمران خان نے اپنی حکومت کی ناکامی کا برملااعتراف کیا جس سے نہ صرف مالی و انتظامی بے قائدگیوں کے الزامات کی تصدیق ہو گئی بلکہ میرٹ کی بالا دستی رشوت و کمیشن اور اقربا پروری کے خاتمے کے ان بلند و بانگ دعوؤں کی بھی یکسر نفی ہو گئی جسے چار سال تک سنتے سنتے لوگوں کے کان پک گئے صوبائی حکومت کی کارکردگی کی اس مخدوش صورتحال کے باعث بنی گالہ اور پشاور شدید اختلافات پائے جاتے ہیں پارٹی ذرائع کے مطابق عمران خان اس سنگین صورتحال کو محض اس وجہ سے برداشت کر رہے ہیں کیونکہ عمران خان کو یقین کی حد تک خدشہ ہے کہ اگر انہوں نے پرویز خٹک کے خلاف کوئی ایکشن لیا تو وہ بغاوت کرکے پارٹی کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں جبکہ موجودہ حالات میں تحریک انصاف بغاوت کی متحمل نہیں ہو سکتی عمران خان اپنی ساری توجہ پانامہ لیکس اور شریف خاندان پر رکھنا چاہتے ہیں عمران خان ناقص کارکردگی اور کرپشن کے سنگین الزامات کے پیش نظرخیبر پختونخوا میں دوبارہ حکومت بنانے کا خواب نہیں دیکھ سکتے ۔
خیبرپختونخوا کی مخلوط حکومت سے قومی وطن پارٹی کی علیحدگی کے بعد جماعت اسلامی بھی الگ ہونے کی دھمکیاں دے رہی ہے اگر جماعت اسلامی کے پی کے حکومت سے الگ ہو جاتی ہے تو اسمبلی میں پرویز خٹک کی اکثر یت سادہ رہ جائے گی جو ان کے لئے کسی بھی وقت خطرہ بن سکتی ہے عام انتخابات کا موسم قریب آتے ہی مخلوط حکومت سے اتحادیوں کا نکلنا اور الگ حیثیت میں انتخابی مہم چلانا عام سی بات ہے مرکز میں جے یو آئی بھی مسلم لیگ حکومت سے الگ ہونے کی دھمکیاں دے رہی ہے مگر دونوں پارٹیوں کا مسئلہ مشترک ہے کہ وہ اقتدار کے آسانی سے نہیں چھوڑتے جماعت اسلامی کی بھی یہی کیفیت ہے کہ وہ عام انتخابات کے لئے الگ حیثیت میں مہم چلانا چاہتی ہے مگر ساتھ ساتھ اقتدار سے بھی چمٹا رہنا چاہتی ہے بہر حال جلد نہ سہی چند ہفتوں میں جماعت اسلامی کے پی کے حکومت سے علیحدگی اختیار کرکے بھر پور طریقے سے اپنی انتخابی مہم چلائے گی اور حسب معمول جے یو آئی اور جماعت اسلامی دونوں ایک مرتبہ پھر اسلامی نظام کے نفاذ کا نعرہ لیکر عوام میں اتریں گی۔ یوں کھیل ختم ہونے کے بعد دوبارہ شروع ہو جائے گا جماعت اسلامی اپنی انتخابی مہم میں کے پی کے پر کرپشن کے الزامات نہیں لگا سکتی کیونکہ بنک آف خیبر سکینڈل اور لوکل گورنمنٹ کے ادارے جماعت اسلامی کی نگرانی میں رہے اور دونوں اداروں میں کرپشن سنگین الزشامات سامنے آئے البتہ جے یو آئی مسلم لیگ کے بارے میں نرم گوشہ رکھتے ہوئے کے پی حکومت کی کرپشن کو اچھال کر اپنی سیاست کو چار چاند لگانے کی کوشش کرے گی ایسی تمام سیاسی افراتفری میں عید الاضحی کی آمد آمد ہو چکی ہے اس مرتبہ عید الاضحی ایسے حالات میں آ رہی ہے جب پشاور سمیت صوبے بھر میں داعش کی موجودگی کی اطلاعات گردش کو رہی ہے خدشہ ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر کوئی ناخوشگوار واقعہ (خدانخواستہ) رونما ہو سکتا ہے

مزید :

ایڈیشن 1 -