کانسٹیبل وقاص کی ہلاکت پولیس کی غفلت اور فرائض سے چشم پوشی کا نتیجہ نکلی

کانسٹیبل وقاص کی ہلاکت پولیس کی غفلت اور فرائض سے چشم پوشی کا نتیجہ نکلی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

۱ لاہور (خبر نگار) برکی کے علاقہ پدری میں دو متحارب گروپوں کی فائرنگ کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والے پولیس کانسٹیبل وقاص کی موت پولیس کی مبینہ غفلت اور فرائض سے چشم پوشی کا نتیجہ نکلا۔ دونوں متحارب گروپوں میں مسلسل ڈیڑھ گھنٹہ سے لڑائی اور فائرنگ کا تبادلہ جاری تھا مگر15پر متعدد بار اطلاع کے باوجود پولیس موقع پر نہ پہنچی اور پولیس کانسٹیبل وقاص ڈیوٹی سے واپس گھر آتے ہوئے فائرنگ کی زد میں آگیا۔ پولیس کانسٹیبل وقاص دو کم سن بچوں کا باپ تھا اور گھر کا واحد کفیل تھا اور پدری گاؤں کا ہی رہائشی تھا۔ اس گاؤں کے رہائشی طور گروپ اور پرویز گروپ کے درمیان 25 سال سے چودھراہٹ کے تنازع پر دشمنی چل رہی ہے اور دونوں گروپوں کے 6افراد اب تک دشمنی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں جبکہ 25سے زائد خواتین و مرد زخمی ہوچکے ہیں۔ وقوعہ کے روز بھی ایک راہ گیر خاتون سمیت چار افراد زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔پولیس کانسٹیبل وقاص کے والد عبدالمجید بھائیوں اسلم، فیاض اور گاؤں کے مکینوں بابا چراغ دین، صوفی رحمت علی اور علم دین کے مطابق پرویز گروپ نے 17سال قبل طور گروپ کے چار افراد قتل کیے جس پر دشمنی نے زور پکڑا، اور دونوں گروپوں میں آئے روز جھگڑا اور فائرنگ معمول بن گئی۔ وقوعہ کے روز پرویز گروپ نے یوسف طور کو قتل کرنے کیلئے گھات لگا رکھی تھی کہ اس دوان دونوں گروپوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوگیا جو مسلسل ڈیڑھ گھنٹے جاری رہا۔ مکینوں کے مطابق پولیس بروقت موقع پر پہنچ جاتی تو وقاص کی جان بچ سکتی تھی کیونکہ فائرنگ جاری تھی کہ تقدیر وقاص کو ڈھونڈ کر لے آئی۔ پولیس کانسٹیبل وقاص کی میت تدفین کے لیے اُٹھائی گئی تو ہر آنکھ اشکبار تھی جبکہ عزیز و اقارب کے ساتھ پولیس حکام اور اہلکاروں کی بڑی تعداد نماز جنازہ میں شامل تھی۔ پولیس کانسٹیبل کوبعد ازاں مقامی گاؤں میں سپردخاک کردیا گیا جبکہ پولیس 48گھنٹے گزر جانے کے باوجود پیٹی بھائی کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کرسکی ہے۔ اس حوالے سے ایس ایچ او برکی نوید اعظم کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

مزید :

علاقائی -