دھاندلی کے دروازے کھلے رہیں گے
دھاندلی کے دروازے کھلے رہیں گے
اسلام آباد(آن لائن) سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنور دلشاد نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے 2018ء کے عام انتخابات میں دھاندلی روکنے کیلئے کوئی جامع قانون سازی نہیں کی ،موجودہ انتخابی اصلاحات میں حکومت نے دانستہ طور پر بائیومیٹرک مشینوں کی فراہمی کو ناممکن قرار دیدیا ،الیکشن کے دوران بھی دھاندلی کے دروازے کھلے رہیں گے ،وفاقی حکومت کی آئینی مدت آئندہ سال31مئی کو پوری ہو جائیگی جس کے بعد نئی انتخابی اصلاحات کی روشنی میں 90دن کے اندر ملک بھر میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کیلئے عام انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا ہو گا۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ الزام ہے کہ مئی2013ء کے انتخابات میں 50نشستوں پر دھاندلی کروائی گئی اس کے ثبوت کے لئے نیشنل ڈیموکریٹک فاؤنڈیشن عنقریب راؤنڈ ٹیبل کانفرنس ایک ایسے شخص سے کروانے کا ارادہ رکھتی ہے جو نگران سیٹ اپ میں اہم وفاقی وزیر تھے ان کے پاس شواہد موجود ہیں ۔انہوں نے بتایاکہ عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ گزشتہ عام انتخابات میں پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین ، تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور دیگرعلاقائی جماعتوں نے دھاندلی کی شکایات کی تھیں اور متفقہ طور پر طے کیا تھا کہ انتخابی طریقہ کار میں ایسی اصلاحات کی جائیں گی جو انتخابی نتائج میں عوام کی حقیقی مرضی کے اظہار کو یقینی بناسکیں اور اس مقصد کیلئے 12اگست2014ء کو انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی تاہم ملک میں جاری سیاسی خلفشار کے باعث اس کام میں غیر ضروری تاخیر ہوئی اور اس حوالے سے مسودہ قانون حال ہی میں قومی اسمبلی میں بحث کیلئے پیش کیا گیا جس پر تحریک انصاف ، جماعت اسلامی ،متحدہ قومی موومنٹ ، جمعیت علماء اسلام اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس میں تجاویز کی صورت میں ترامیم لانے کی خواہش کا اظہار کیا مگر حکومت نے سیاسی خلفشار اور پانامہ کیس میں صف اول کی سیاسی قیادتوں کی مصروفیات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی مرضی کے مطابق انتخابی اصلاحات کردیں ۔
کنور دلشاد