نشتر ہسپتال ادویہ خوردبرد کی انکوائری شروع، ایم ایس کا بیان قلم بند
ملتان (نمائندہ خصوصی) ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ پنجاب (بقیہ نمبر17صفحہ12پر )
کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی نے محکمہ صحت ملتان اور نشتر ہسپتال ملتان میں ادویہ خوردبرد سکینڈل کی انکوائری کا آغاز کردیا ہے۔ گزشتہ روز انکوائری ٹیم نے ایم ایس نشتر ہسپتال ملتان عبدالرحمن قریشی اور دیگر آفیسران ملتان ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر عاشق ملک کو ریکارڈ سمیت آج طلب کرلیا۔ معلوم ہوا ہے این آئی اے کی جانب سے پکڑی جانے والی ادویات میں نشتر ہسپتال کی ادویہ قلیل تعداد میں ہے ان ادویہ کی خریداری کو ڈاکٹر عاشق ملک کے دور میں کی گئی لیکن سپلائی ڈاکٹر عبدالرحمن کے دور میں وصول ہوئی۔ انکوائری ٹیم نے مزید تحقیقات کیلئے ایم ایس نشتر ہسپتال سے ریکارڈ طلب کیا ہے۔ جس کے ذریعہ ادویہ کی خورد برد کے ثبوت ملنے کا قوی امکان ہے۔ انکوائری ٹیم نے مسلسل تین گھنٹوں تک نشتر ہسپتال کے آفسران سے پوچھ گوچھ کی بتایا گیا ڈی جی انٹی کرپشن کی سربراہی میں کام کرنے والی ٹیم نے نشتر ہسپتال انتظامیہ سے پوچھ گوچھ کے بعد اب محکمہ صحت ملتان کے آفسران کو کال کرلیا ہے۔ انہیں آج ریکارڈ سمیت طلب کیا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے این آئی اے کو ملنے والی ادویہ میں حکومت پنجاب کی جانب سے محکمہ صحت ملتان کو ملنے والی ادویہ بھی شامل ہیں۔ انکوائری ٹیم نے سٹاک رجسٹر اور ادویہ کی تقسیم کے حوالے سے تمام ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ ڈی جی انٹی کرپشن پنجاب آج محکمہ صحت کے آفسران کے بیان قلم بند کرنے کے بعد ابتدائی رپورٹ مرتب کریں گے۔ جو آئندہ چند روز میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائے گی۔