مخلوط نظام تعلیم کیخلاف تور ڈھیر کے علمائے کرام کا احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ
تورڈھیر(نمائندہ خصوصی)مخلوط نظام تعلیم کے خلاف تورڈھیرکے علمائے کرام کا احتجاجی تحریک چلانے کافیصلہ،صوبائی حکومت کے فیصلہ کے خلاف عیدالاضحی کے بعدتحریک کو عملی شکل دینے کااعلان ، اگرپرائمری تک کے مخلوط نظام تعلیم پر خاموش رہیں تو کچھ عرصہ بعدپورانظام تعلیم ہی مخلوط بناکے رکھ دیا جائیگا، اجلاس میں مولانا عبداللہ استاد، مولاناضیاالحسن، مولاناروح الامین، مولاناعبداللہ،ناظم محمدکامران اورنائب ناظم روح الامین پرمشتمل کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی۔اس سلسلے میں تورڈھیرشہر کے علمائے کرام نے اعتقادی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے مسجدارھٹی محلہ سینی میں منعقدہ ایک ہنگامی اجلاس میں شریک ہوئے اجلاس ممبرضلع کونسل جمعیت علمااسلام(ف)کے رہنما مفتی چاند بادشاہ منعقد ہوا جسمیں مولانا ذکاء اللہ، مولانا عبداللہ، مولانا ضیاالحسن ، ڈی آر سی تحصیل لاہور کے سربراہ میاں عبدالاکبرباچا، مولانا عبدالفتاح، اصلاحی جرگہ تورڈھیرکے رہنما سلیمان باچا، مولانا محمد اصغر،سابق جنرل کونسلر محمدنذیر، ناظم نائبرہوڈ کونسل تورڈھیر2 محمدکامران، نائب ناظم روح الامین اورمولانا روح الامین نے خطاب کیا مقررین کاکہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے پرائمری تک مخلوط نظام تعلیم اوراس کیلئے تمام اساتذہ کرام فی میل ٹیچرز بھرتی کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو پختونوں کی روایات کے منافی اورپختون کلچر سے متصادم فیصلہ ہے جسے تسلیم کرنے کیلئے کوئی بھی پختون تیار نہیں اگرآج ہم حکومت کے اس پرائمری تک کے مخلوط نظام تعلیم کے فیصلہ پر خاموش رہیں گے تو کل مڈل،ہائی اورپھرکالجز میں بھی یہی مخلوط نظام تعلیم رائج کردیا جائیگا جسکے نتیجہ میں منفی رجحانات عام ہوجائیں گے اورپھرایک وقت ایسا بھی آئیگا کہ مغربی اوریورپی ممالک کی طرح ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے مگر کچھ کرنہ پاسکیں گے اس موقع پر عیدالاضحی کے بعد سے سڑکوں پر نکل کر مخلوط نظام تعلیم کے حکومتی فیصلہ کے خلاف بھرپور تحریک چلانے کافیصلہ بھی کیا گیا جبکہ اس سلسلے میں سپیکر اسد قیصر اوردیگر حکومتی نمائندوں سے ٹیبل ٹاک کیذریعے حکومت کو فیصلہ واپس لینے پر آمادہ کرنے کیلئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی جسمیں مولانا ضیاالحسن، مولانا عبداللہ، مولانا روح الامین، ناظم محمدکامران اورنائب ناظم روح الامین شامل ہیں۔