ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل سرگودھا سمیت پنجاب پولیس کے 3 انسپکٹر کیخلاف سنگین الزامات پر مبنی پمفلٹس تقسیم , مقامی اخبار نے دعویٰ کردیا

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل سرگودھا سمیت پنجاب پولیس کے 3 انسپکٹر کیخلاف سنگین ...
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل سرگودھا سمیت پنجاب پولیس کے 3 انسپکٹر کیخلاف سنگین الزامات پر مبنی پمفلٹس تقسیم , مقامی اخبار نے دعویٰ کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سرگودھا ( ویب ڈیسک)مقامی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ  ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل سمیت پنجاب پولیس کے تین انسپکٹرز کیخلاف سنگین الزامات پر مبنی لٹریچر چھپوا کر پمفلٹس تقسیم کردیئے گئے ہیں، لٹریچر کے مطابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل سمیت دیگر تین انسپکٹرز کے متعلق لکھا گیا ہے کہ چاروں سرکاری ملازمین کے اس خاتون کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں اور تمام افسران غیر قانونی طور پر انہیں سپورٹ کرتے ہیں۔

روزنامہ خبریں کے مطابق سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن اور اس کے گردونواح کے علاقوں کے ساتھ ساتھ ضلع کچہری ، ڈسٹرکٹ جیل ، ویگنوں ، لاری اڈاوں پر پمفلٹس تقسیم کئے گئے جس پر سابق ڈیٹی سپرنٹنڈنٹ جیل مظہر پنجوتھہ ، انسپکٹرز پنجاب پولیس ملک خدا بخش اعوان عرب کے بی ملک ، ثقلین شاہ ظفر شاہ کے ساتھ ساتھ فخر بھٹی اور ایک انگلینڈ نیشنلٹی ہولڈر خاتون کی نیم عریاں تصاویر کسی مرد کے ساتھ بنائی گئی ہیں۔ اس سلسلہ میں جب سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سے موقف لینے کیلئے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان الزامات پر مشتمل ایک درخواست میرے خلاف ڈی پی اوسرگودھا کو گزاری گئی اور بعد ازاں ٹیلیفونک شکایات پر آئی جی جیل خانہ جات نے انکوائری ہولڈکی ،الزامات کے مطابق میں نے کسی عمر فاروق نام کے لڑکے کو غیر قانونی طور پر اپنی سرکاری رہائش گاہ پر رکھا جس کی کوئی صداقت نہ ہے کیونکہ اس کے متعلق سپرنٹنڈنٹ جیل کے ساتھ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کو سرکاری نیل بتی والی گاڑی کی اجازت سے جبکہ میں نے اپنی سیکنڈ بیوی کو طلاق دے رکھی ہے جس نے شمائلہ نامی خاتون کے ساتھ ملکر یہ پروپیگنڈہ کیا اور پمفلٹس تقسیم کروائے ہیں میری معطلی کی وجہ بھی میری دوسری بیوی تھی وہ کسی سیکرٹری سطح کے رشتہ دار کے توسط سے ہوم سیکرٹری کو پیش ہوئی تھی جبکہ اس سلسلہ میں انسپکٹر خدا بخش کاموقف لینے کیلئے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو مذکورہ نے فون اٹینڈ کرنا مناسب نہ سمجھا کیونکہ موصوف پر سنگین الزام تھا کہ انہوں نے چوری کے مقدمہ میں ملوث ملزم کو ریمانڈ پر نکلوا کر اس کے گھر بھیج دیا جبکہ انسپکٹر ثقلین شاہ موقف دینے سے انکاری ہیں۔