خفیہ خط میں برطانوی تاریخ کے مقبول ترین وزیراعظم کی اسلام سے قربت کا انکشاف
لندن (نیوز ڈیسک) دوسری جنگ عظیم میں برطانوی قوم کی قیادت کرنے والے سر ونسٹن چرچل کا شمار دنیا کے عظیم ترین رہنماﺅں میں کیا جاتا ہے اور آج بھی دنیا ان کی سیاسی بصیرت کو اقوام زریں کی صورت میں یاد کرتی ہے۔ معتبر برطانوی اخبار ” دی انڈیپنڈنٹ“ کے مطابق برطانیہ کے ایک عالمی شہرت یافتہ تاریخ دان نے تاریخی شواہد اور ثبوت کے ساتھ ثابت کر دیا ہے کہ چرچل اسلام اور اسلامی تہذیب میں شدید دلچسپی رکھتے تھے۔ ان کا اسلام سے لگاﺅ اس درجہ کو پہنچ گیا تھا کہ ان کے قریبی عزیزوں نے ان پر دباﺅ ڈالنا شروع کر دیا کہ وہ مذہب تبدیل نہ کریں۔
گھر سے بھاگنے والا جوڑا واپس تو آ گیالیکن اضافی شوہر اور بیگم کے ساتھ جاننے کیلئے کلک کریں
کیمبرج یونیورسٹی کے محقق اور مشہور تاریخ دان وارن ڈوکٹر نے ایک ایسے خط کا سراغ لگا لیا ہے جو چرچل کی ہونے والی بھابھی کی طرف سے انہیں لکھا گیا تھا اور اس میں نصیحت اور استدعا کی گئی تھی کہ وہ مسلمان ہونے کا ارادہ ترک کر دیں۔ یہ خط لیڈی گوینڈولین کی طرف سے تحریر کیا گیا جو بعد میں چرچل کے بھائی جیک کی زوجہ بنیں۔ ڈاکٹر ڈوکٹر کہتے ہیں کہ چرچل نہ صرف مذہب اسلام سے سخت متاثر تھے بلکہ وہ اسلامی تہذیب اور کلچر کے بھی بہت بڑے مداح تھے۔ انہوں نے سوڈان میں برطانوی فوج کے اعلیٰ افسر کے طور پر قیام کے دوران اسلام اور اسلامی تہذیب کا گہرا مشاہدہ کیا تھا۔
انہوں نے 1907ءمیں لیڈی لیٹن کے نام لکھے گئے خط میں اس خواہش کا اظہار کیا کہ کاش وہ ایک پاشا (سلطنت عثمانیہ کے انتظام مملکت میں ایک اعلیٰ عہدہ) ہوتے۔ ان کا کہنا ہے کہ چرچل کے قریبی دوست ولفرڈ بلنٹ بھی اسلام میں گہری دلچسپی رکھتے تھے اور دونوں دوست جب اکیلے ہوتے تو عربی لباس بھی زیب تن کیا کرتے تھے۔ برطانوی تاریخ کے عظیم ترین رہنماءکے بارے میں ایک معتبر انگریز تاریخ دان کے ان انکشافات نے مغرب میں تہلکہ برپا کر دیا ہے اور کئی ایسے نام نہاد دانشور میدان میں آ گئے ہیں جو ان تاریخی حقائق کو چھپانے کیلئے سخت فکرمند ہیں، لیکن ڈاکٹر ڈوکٹر کے علمی مقام اور حیثیت کے پیش نظر کسی کو ان حقائق کا انکار کرنے کی جرات نہیں ہو رہی۔ یہ عظیم تاریخ دان اسلامی دنیا کے متعلق ایک کتاب بھی تصنیف کر رہے ہیں جس کا نام "Islamic World: Orientalism, Empire and Diplomacy in the middle East" ہے۔