متنازعہ شہریت، قانون بھارت میں احتجاج جاری، مسلم علاقوں میں کرفیو نافذ، مزید 2مسلمان شہید
نئی دہلی،کانپور(نیوزایجنسیاں)بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی سے دو گھنٹے کی مسافت پر موجود علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)میں شہریت کے متنازع ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران تشدد کرنے کے الزام میں ایک ہزار سے زیادہ نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے جبکہ ملک کے مختلف علاقوں ابھی بھی اس قانون کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔بھارتی ٹی وی کے مطابق علی گڑھ یونیورسٹی کے نامعلوم طلبہ کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ (147)ہنگامہ آرائی) 153)فساد پھیلانا او(332)سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا اور کارِ سرکار میں مداخلت کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ایف آئی آر میں پولیس کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے واٹر کینن کا استعمال کیا لیکن جب صورتحال بہتر نہیں ہوئی تو ہمیں ہجوم پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس اور کچھ لاٹھی چارج کرنا پڑا۔پولیس نے یہ بھی اعتراف کیا کہ انھوں نے تشدد پر قابو پانے کے لیے ربڑ کی گولیوں، آنسو گیس اور مرچ کے سپرے کا سہارا لیا تھا۔ ریپڈ ایکشن فورس (آر پی ایف)کے مطابق اس پرتشدد مظاہرے میں 11 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور ایک کمانڈر زخمی ہوئے۔تمام ملزمان نامعلوم ہیں۔ پولیس کے مطابق پانچ ہزار لوگوں کے خلاف بابوپورا میں ایف آئی آر درج کی گئی جبکہ بیکن گنج میں چار ہزار لوگوں کے خلاف، کوتوالی پولیس تھانے میں ایک ہزار افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تو تو پیل خانہ میں پانچ ہزار نامعلوم افراد کے خلاف ہے۔بھارت میں مودی سرکار نے پہلے تو متنازع قانون بنایا اور اب مسلمانوں پر تشدد کی انتہا کر دی، مختلف شہروں کے مسلم علاقوں میں بھارتی پولیس درندگی کرتے ہوئے گھروں میں گھس گئی، بچوں اور خواتین پر تشدد، املاک کو نقصان پہنچایا، گاڑیاں توڑ دیں۔ادھر شہر کانپور میں پولیس کی فائرنگ سے دومسلم نوجوان شہید ہو گئے، انتظامیہ نے مسلم علاقوں میں کرفیو لگا کر لوگوں کو گھروں تک محدود کر دیا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارت کی شمالی ریاستوں میں پولیس نے مسلم علاقوں پر داھاوا بول دیا، گلی محلوں میں بھارتی پولیس نے املاک کو نقصان پہنچایا۔ بھارتی پولیس گھروں میں گھس گئی، بچوں اور خواتین کو تشدد کا نشانا بنایا، پولیس اہلکار خواتین کو ڈراتا دھمکاتا رہا۔شہر کانپور میں پولیس کی فائرنگ سے دومسلم نوجوان شہید ہو گئے، انتظامیہ نے مسلم علاقوں میں کرفیو لگا کر لوگوں کو گھروں تک محدود کر دیا۔بھارت میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری ملک گیر مظاہروں میں ہلاک ہونے والے 25 افراد میں سے انیس ہلاکتیں بھارتی ریاست اتر پردیش میں ہوئیں تاہم اس ریاست کے ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلی یوگی ادتیاناتھ نے کہا ہے کہ مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کی وجہ سے حالات قابو میں آئے ہیں۔ انہوں نے اپنے دفاع میں مزید کہا کہ یوگی حکومت کی جانب سے کھڑی کی گئی سخت ترین رکاوٹیں دیکھ کر تمام احتجاج کرنے والے مظاہرین خاموش ہو چکے ہیں۔ یوگی ادتیاناتھ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والے افراد ہی ان تمام نقصانات کا ازالہ کریں گے۔ گزشتہ ہفتے ان کی حکومت نے اس سلسلے میں تقریبا دو سو مظاہرین سے لاکھوں روپے ادا کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
بھارت میں احتجاج