245۔ اکبر گھمن ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (سیکنڈری)سیالکوٹ نے بتایا کہ مجاز اتھارٹی کے احکامات کو نچلے درجے تک پہنچانا اس کی ذمہ داری ہے۔اس نے بتایا کہ اسے اے ڈی سی (ایف) نے پریذائیڈنگ آفیسرز کی الیکشن ڈیوٹی سے دستبرداری کے بارے میں کچھ نہیں کہا تھا۔ اس نے آڈیو ریکارڈنگ کے مواد کا اعتراف کیالیکن الیکشن ڈیوٹی کی منسوخی کے لیے 17 درخواستیں دفتر میں جمع کرانے کی تردید کی۔اے ڈی سی (ایف) نے بتایا کہ اس نے ڈپٹی ڈی ای او (ایس) کی حیثیت سے پریذائیڈنگ آفیسرزسے بات کی۔ اس نے سترہ فروری 2021 ء کو فرخندہ یاسمین کے گھر پر ڈی ایس پی ذوالفقار ورک سے ملاقات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے کبھی کسی اے ای او یا پریذائیڈنگ آفیسرز کو کوئی ہدایت نہیں دی تھی۔اسی طرح اس نے اے سی ڈسکہ اور مسز زرینہ شاہد سے ملاقاتوں کی بھی تردید کی۔اس کا موقف تھا کہ بیس لاپتا پریذائیڈنگ آفیسرزکا سراغ لگانا سی ای او اور ڈی ای او کی ذمہ داری ہے۔اس نے مزید بتایا کہ وہ اے ڈی سی (ایف) سے کبھی نہیں ملا اور نہ ہی کبھی اس کی طرف سے سرزنش کی۔اس نے انیس اور بیس فروری کی درمیانی شب شہاب پورہ روڈ پر اپنی موجودگی کی تردید کی۔ اس نے بتایا کہ سی ای او کو گم شدہ پریذائیڈنگ آفیسرز کے بارے میں شکایت کرنا ان کا فرض نہیں تھا اور نہ اس کی الیکشن میں کوئی ڈیوٹی تھی۔ اس نے کسی انتخابی سرگرمی میں مداخلت نہیں کی اور نہ ہی اس نے اس کے بارے میں سوچا۔
محمد اقبال کلویا، ڈپٹی ڈائریکٹر (کالجز) سیالکوٹ
246۔ اس نے بتایا کہ ڈی سی اس سے ناراض ہے کیونکہ وہ اجلاس میں اپنی بیماری کی وجہ سے شرکت نہیں کر سکاتھا۔ دریں اثنا، نعیم غوث،سپیشل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن نے بھی سیالکوٹ کا دورہ کیا اور سترہ فروری 2021 ء کو ذیشان جاوید اور علی عباس سے ملاقاتیں کیں، اور اس سے حلف لیااس کا عملہ غیر جانبدار رہے گا۔ ڈی سی کچھ حمایت کا طلب گار تھا لیکن مانگ رہے تھے لیکن وہ اس کے غلط کاموں میں اس کے ساتھ تعاون نہیں کرسکتا تھا۔ تیسرے شخص (علی عباس) نے کہا وہ انسان بنے اور اس کے ساتھ تعاون کرے،بصورت دیگر وہ اس کا کہیں بہت دور تبادلہ کردیں گے۔ اس نے مزید کہا کہ مسٹر غوث نے اسے بتایا کہ وہ ان لوگوں سے جان چھڑانا چاہتا ہے لیکن کسی کو غلط کام کرنے کے لیے نہیں کہے گا۔ نعیم غوث نے گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین، ڈسکہ میں ایک میٹنگ میں پنتالیس پریذائیڈنگ آفیسرز سے بھی خطاب کیا جس میں اس نے سب کو میرٹ پر کام کرنے کا کہا۔ اقبال کلویا نے اعتراف کیا کہ اس نے اٹھارہ فروری 2021ء کوپریذائیڈنگ آفیسرز کو فون کرکے اُنھیں ایمان داری اور ذمہ داری کے ساتھ انتخابی ڈیوٹی انجام دینے کا کہا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس نے یہ بھی اعتراف کیا کہ یہ ہدایت دینا بھی اس کا مینڈیٹ نہیں تھا۔ اس نے انکوائری آفیسر پر واضح کیا کہ اس نے کبھی پریذائیڈنگ آفیسرز کو دھمکی نہیں دی تھی۔ اس نے مذکورہ ضمنی الیکشن میں کوئی غیرقانونی کام کرنے کے لیے کسی حلقے سے رقم نہیں لی تھی۔
247۔ ایک افسر ضلعی انتظامیہ، سیالکوٹ اور دوسرے ڈسٹرکٹ پولیس، سیالکوٹ کو تیس جولائی 2021ء کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یکم اگست 2021ء کو زیر دستخطی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی۔
فاروق اکمل، سابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جی) سیالکوٹ
248۔ فاروق اکمل نے بتایا کہ اے ڈی سی (جی) کی ڈیوٹی ہے کہ وہ اپنے روزمرہ کے معاملات میں ڈی سی کی معاونت کرے، جیسا کہ ڈینگی، پولیو، پرائس کنٹرول اور سہولت بازار وغیرہ اور اسے یہ تمام کام اسے انجام دینے تھے۔ حلقے میں ضمنی انتخاب کے دوران بھی اس سے انتخابی معاملات سے متعلق خط و کتابت کرنے کے لیے کہا گیا تاہم اس نے نہ تو محکمہ تعلیم سیالکوٹ میں کسی سے ملاقات کی اور نہ ہی میڈم زرینہ شاہد سے ملا۔حالانکہ وہ اس سے واقف تھا۔ ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا کہ اسے ضمنی الیکشن میں کسی سیاسی جماعت کو سپورٹ کرنے کا نہیں کہاگیا اور نہ ہی اس نے چودہ فروری 2021ء کو ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والے اجلاس میں شرکت کی تھی۔ کمشنر گوجرانوالہ ڈویڑن اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری، علی عباس کے اس حلقے کے دوروں کے بارے میں بھی اس نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ وہ انیس فروری 2021 ء کو ڈپٹی کمشنر کے ساتھ تھا۔ وہاں سے رخصت ہونے کے بعد وہ گھر آیا اور نصف شب تک گھر پر رہا۔ اس کا مطلب ہے کہ انیس او ر بیس فروری کی درمیانی شب وہ گھر پر ہی تھا۔ اُسے لاپتا پریذائیڈنگ آفیسرز کا بیس فروری 2021 ء کو صبح نو سے دس بجے کے درمیان پتہ چلا تھا۔
ساجد ورک، ڈسٹرکٹ آفیسر، سپیشل برانچ، سیالکوٹ
249۔ ساجد ورک نے بتایا کہ اس نے سیکورٹی پلان کے مطابق اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیں۔وہ انیس اور بیس فروری کے درمیانی رات کے وقت ہونے والے پیش آنے والے واقعات سے متعلق کسی بھی چیز کا انکشاف کرنے پر تحفظات رکھتا ہے۔
250۔ ضلعی پولیس کے ایک اہل کار کو تیس جولائی 2021ء کو نوٹس بھیج کر دو اگست 2021ء کو زیر دستخطی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کیگئی۔ وہ مقررہ وقت،تاریخ اور مقام پر انکوائری آفیسر کے سامنے پیش ہوا۔
آفتاب احمد، اے ایس آئی، پولیس سٹیشن سمبڑیال، سیال کوٹ
251۔ آفتاب احمد نے بتایا کہ اس کا تبادلہ ایک ماہ قبل پولیس سٹیشن سمبڑیال ہوا تھا۔ضمنی انتخاب کے انعقاد کے لیے تیار کیے گئے سکیورٹی پلان میں اس کا نام نہیں تھا، لیکن ڈی ایس پی سمبڑیال، ذوالفقار علی ورک نے اس سے فرض ادا کرنے کا کہا۔یہ فرض سب سیکٹرز میں پٹرولنگ کی ڈیوٹی تھی اور یہ صرف زبانی احکامات تھے۔ محرر پویس سٹیشن سمبڑیال نے بتایا کہ اسے سی آئی اے آفس سیالکوٹ میں ڈی ایس پی سے ملنے کی ہدایت کی گئی۔ وہ ڈی ایس پی سے اٹھارہ فروری 2021ء کو شام آٹھ سے نو کے درمیان ملا۔ اسے انیس فروری 2021 کو صبح پولیس سٹیشن سترا رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی۔ وہاں گیا اوراس نے دیکھا کہ بہت سی پرائیویٹ گاڑیاں کھڑی تھیں۔ اسے سفید کرولا کار ڈرائیور کے ساتھ ستراور پسرور کی حدود میں گشت کی ہدایت کی گئی۔ انھوں نے اپنے فرائض صبح تین بجے سے چار بجے تک سرانجام دیے۔ انیس فروری کو جب تمام پریذائیڈنگ آفیسرزجمع ہوئے تو ڈی ایس پی نے اُنھیں لے جانے کاحکم دیا۔ وہ پسرور کچہری روڈ پر کافی دیر تک رکے رہے۔ کچھ دیر کے بعد وہ پسرور سیالکوٹ روڈ پر روانہ ہوئے۔ قافلے میں پانچ چھ گاڑیاں تھیں۔ بڈیانہ میں ایک گاڑی خراب ہوگئی اور پھر وہ آخر کار سیالکوٹ شہر شہر پہنچ گئے۔ وہ گاڑی میں بیٹھا رہا اور عمارت میں داخل نہیں ہوا تھا۔ اس لیے وہ نہیں جانتا وہاں کیا ہو رہا تھا۔ کچھ دیر بعد ڈی ایس پی نے اسے کہا کہ چار پانچ پولیس اہل کاروں کو ساتھ لے کر تمام پریذائیڈنگ آفیسرز کوسیالکوٹ سے ڈسکہ لے جاؤ اور موترہ انٹر چینج پر اُنھیں ایس آئی، ایس ایچ او صدر، ڈسکہ، نعمان احمد اور ایس آئی، ایس ایچ او موترہ، بدر منیر کے سپرد کردو۔ اس نے نعمان احمد کو صبح تین یا چار بجے کے قریب فون کیا۔ وہ پریذائیڈنگ آفیسرز کے ساتھ لے کر موترہ انٹر چینج پر پہنچا اُنھیں نعمان اور بدرمنیر کے حوالے کردیا۔ اُنھوں نے اُنھیں پولیس وین میں منتقل کیا اور جیسروالا چھوڑ آئے۔ جب روزنامچے میں اُس کی آمد اور روانگی کے وقت کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کہاکہ پولیس سٹیشن سمبڑیال کے محرر، علی ذوالقرنین نے اسے ضمنی الیکشن کی ڈیوٹی کے بارے میں بتایا تھا کہ اسے اپنے فرائض ایس آئی سمبڑیال، اختر حسین کے ساتھ سرانجام دینے ہیں۔یہ ڈی ایس پی کے زبانی احکامات تھے، اس لیے ان کا اندراج نہیں کیا گیا۔ (جاری ہے)