بھارتی رویے کا جواب!
حکومت نے بھارتی جارحانہ رویے کے پیش نظر اب یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ پاکستان میں اینٹی سٹیٹ ایکٹروں کی مدد اور بلوچستان میں مداخلت کے مسئلے پر سخت موقف اپنائے گا اور ثبوتوں کے ساتھ عالمی سطح پر رائے ہموار کی جائے گی۔ یہ خبر بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط کی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے انگریزی کے موقر روزنامہ میں شائع ہوئی ہے۔ماضی میں پاکستان کی طرف سے بھارت کی مداخلت کا ذکر کیا جاتا تھا اور یہ بھی کہ پاکستان کے پاس ثبوت ہیں تاہم اس مسئلے کو کسی اہم پلیٹ فارم پر نہیں اٹھایا گیا، لیکن اب آپریشن ضربِ عضب کے دوران بھارتی رویے کے باعث یہ خاموشی بھی توڑ دی گئی اور جنرل راحیل شریف نے اپنے دورۂ امریکہ کے دوران بھارتی مداخلت کے ٹھوس ثبوت امریکی انتظامیہ کے حوالے کئے تھے۔اب صدر اوباما کے دورۂ بھارت کے پس منظر میں بھارتی حکومت کے رویے اور بھارتی افواج کی کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزی کے تسلسل کے باعث یہ طے کیا گیا کہ اس سلسلے میں اہم ممالک کو ثبوت مہیا کئے جائیں۔
یہ ایک احسن فیصلہ ہے اور ڈپلومیٹک حلقوں میں پسند کیا جائے گا، پاکستان کے پاس بھارتی مداخلت کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں، جو سوات سے لے کر بلوچستان تک کی گئی اور اب بھی جاری ہے۔ اس سے دنیا پر بھارت کا یہ چہرہ بھی عیاں ہو گا کہ اب اس نے امریکہ سے پینگیں بڑھا لی ہیں اور صدر اوباما بھارت کو گلوبل پارٹنر کہتے چلے جا رہے ہیں اور یہ بھی کہ خطے میں بھارت کا اہم کردار ہے۔ ایسے میں یہ ثبوت کارگر ثابت ہو سکتے ہیں۔ پاکستان کو بھی ڈپلومیٹک فرنٹ پر اپنی کوششوں میں بہتری اور تیزی لانا چاہئے۔