کرپشن انڈیکس : پاکستان کی رینکنگ میں بہتری
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہاہے کہ 2015ء میں پاکستان میں کرپشن کی شرح میں کمی ہوگئی ہے اور پاکستان نے 2014ء کے مقابلے میں 9 درجے بہتر کارکردگی دکھائی۔ یوں 2014ء میں دُنیا بھر کے 168 ممالک میں اس کی رینکنگ 126 تھی جو بہتر ہو کر 2015ء میں 117پر آ گئی۔2014ء کے مقابلے میں 2015ء میں سارک ممالک میں پاکستان واحد مُلک ہے، جہاں پر شفافیت میں بہتری آئی اوراس نے کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) میں 30 پوائنٹس حاصل کئے، جبکہ 2014ء میں پاکستان نے 29 پوائنٹس حاصل کئے تھے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اعتراف کیاکہ پاکستان میں شفافیت اور ٹرانسپیرنسی میں مزید بہتری آئی ہے اور پاکستان سارک کا واحد مُلک ہے، جس نے مثبت پیش رفت کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
بھارت نے گزشتہ 38 پوائنٹس کا سی پی آئی برقرار رکھا اور شفافیت کے حوالے سے وہاں مزید کوئی بہتری نہیں آئی۔ سری لنکا میں شفافیت قدرے کم ہوئی اور وہ ایک پوائنٹ نیچے چلا گیا، جبکہ نیپال 2014ء کے مقابلے میں 2 پوائنٹ نیچے چلا گیا اور اس نے 2015ء کی رپورٹ میں 27 پوائنٹس حاصل کئے۔ بنگلہ دیش 2014ء کے مقابلے میں شفافیت میں کوئی بہتری ثابت نہ کر سکا اور وہ 25 پوائنٹس حاصل کر سکا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق ترکی شفافیت کے لحاظ سے 3 پوائنٹ نیچے چلا گیا اور اس نے 100میں سے 42 پوائنٹ حاصل کئے۔ ایران 27 اور چین 37 پوائنٹس کے ساتھ اپنے سابقہ پوائنٹس پر برقرارہے۔افغانستان ایک پوائنٹ مزید کھو بیٹھا اور اس نے 100 میں سے صرف 11پوائنٹس حاصل کئے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 168 ممالک میں سے دو تہائی ممالک نے 2015ء میں 100 میں سے 50 سے کم نمبر حاصل کئے،جو ممالک جتنے کم سکور حاصل کرتے ہیں، اس کا یہ مطلب لیا جاتا ہے کہ وہاں پر کرپشن زیادہ ہے، جبکہ زیادہ سکور حاصل کرنے والے ملکوں میں شفافیت بہتر سمجھی جاتی ہے۔گوئٹے مالا، سری لنکا اور گھانا جیسے ملکوں میں شہری گروپوں کی صورت میں کرپشن کے خلاف کوششیں کر رہے ہیں، جو دیگر ملکوں کے لئے بڑا سبق ہے۔برازیل کے کرپشن پرسیپشن انڈکس(سی پی آئی) میں سب سے زیادہ 5پوائنٹس کمی ہوئی اور یہ76ویں رینک سے 7درجے کم پر چلا گیا۔ڈنمارک کی کرپشن کے خلاف کارکردگی سب سے شاندار رہی اور وہ مسلسل دوسرے سال بھی پہلی پوزیشن پر ہے۔ صومالیہ اور شمالی کوریا سب سے بدترین پوزیشن پر رہے، جنہوں نے صرف8پوائنٹس سکور کئے۔گزشتہ چار سال میں کرپشن کے حوالے سے کم شرح والے ممالک میں لیبیا،آسٹریلیا ، برازیل،سپین اور ترکی شامل ہیں۔یونان،سینیگال اور برطانیہ میں بھی کرپشن میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق دُنیا کے پہلے 10کرپشن فری ممالک میں ڈنمارک، فن لینڈ، سویڈن، نیوزی لینڈ، ہالینڈ، ناروے، سوئزر لینڈ، سنگاپور، کینیڈا اور جرمنی شامل ہیں۔ کرپٹ ممالک میں صومالیہ، شمالی کوریا، افغانستان، سوڈان، جنوبی سوڈان، انگولا، لیبیا، عراق اور وینزویلا ہیں۔چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان سہیل مظفر نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس حوالے سے مزید بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا۔ یہ مقصد کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی اپناتے ہوئے عملی اقدامات اٹھا کر حاصل کیا جاسکتا تھا۔ ہمیں امید ہے کہ حکومت اس حوالے سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی تجاویزپر سنجیدہ اقدامات کرے گی، جس سے کرپشن میں نمایاں کمی آئے گی اور اس کے نتیجے میں آنے والے برسوں کے دوران سی پی آئی انڈکس میں مزید بہتری ہو گی۔
وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت کی شفافیت کا اعتراف ٹرانسیپرنسی انٹرنیشنل کی تازہ رپورٹ میں کیاگیا ہے، جس میں پاکستان کرپشن کے عالمی انڈکس میں تاریخ کی سب سے بہترین پوزیشن پر آ گیا ہے جو موجودہ حکومت کی شفاف پالیسیوں کی تصدیق ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ قوم کے لئے خوشخبری ہے۔ پاکستان میں کئی دہائیوں سے کرپشن کا راج رہا ہے، لیکن یہ بات اہم ہے کہ یہ مسلسل تیسرا سال ہے کہ پاکستان میں اس عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کرپشن بتدریج کم ہو رہی ہے۔ یہ ٹائی ٹینک جہاز کی طرح ہے، جس کا رخ موڑنے میں وقت لگتا ہے۔ ہم نے جہاز کا رخ موڑا ہے۔ جس سے پاکستان کی عزت و وقار میں مزید اضافہ ہو گا۔ خطے میں پاکستان واحد مُلک ہے ،جہاں کرپشن میں کمی ہوئی۔ ہم اس پر فخر کرتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں ہم نے پنجاب میں کرپشن کو کم کرنے کی بے پناہ کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے مثال دی کہ ابھی جو گیس پاور پلانٹ لگائے جا رہے ہیں، ان میں 112ارب روپے کی بچت کی ہے۔ پاکستان میں پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا مستند سروے ہے۔
اس نوید سے حکومت کے ٹھوس اور مستحسن کرپشن فری اقدامات کی جھلک ملتی ہے۔ سیاسی و اقتصادی سطح پر قوم اسے اچھی خبر سمجھتی ہے، جس سے بلاشبہ غیر ملکی سرمایہ کاروں تک مثبت پیغام جائے گا، مشترکہ سرمایہ کاری کے نئے در کھلیں گے،پاکستان میں کاروبار اور تجارتی سہولتوں کی فراہمی سے متعلق اعتبار میں مزید اضافہ ہو گا۔ گزشتہ چند عشروں سے پاکستان کی کئی حکومتوں کو بدعنوانی، مالیاتی بے قاعدگیوں، رشوت، کمیشن، کک بیکس، چمک اور بھتہ خوری کے ہمہ جہتی الزامات کا سامنا رہا ہے۔ میگا سکینڈلز کے کیس بھی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت اس حوالے سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی تجاویز پر سنجیدہ اقدامات کرے گی، جس سے کرپشن میں نمایاں کمی آئے گی اور اس کے نتیجے میں آنے والے برسوں کے دوران سی پی آئی انڈکس میں مزید بہتری ہو گی۔مشہور مقولہ ہے کہ ’’طرز حکمرانی اچھی نہیں ہوگی تو ریاستی و حکومتی ادارے تباہی سے دوچار ہوں گے‘‘۔۔۔اس تناطر میں دیکھا جائے تو عہد حاضر میں کرپشن حکومتوں کے لئے سب سے بڑا چیلنج بنا ہوا ہے ۔ حکمران مہنگائی کم کریں، غربت کو ٹارگٹ کریں،اس کے بعد ہی مُلک کرپشن کی بدنامی سے نجات حاصل کر کے عالمی برادری میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر سکتا ہے۔اگر موجودہ حکومت نے سیاسی، اقتصادی اور انتظامی شعبوں سے بدعنوانی کا خاتمہ کیا تو یہ قوم و مُلک کے لئے نیک فال ہو گا۔