مدارس کیلئے بیرون ممالک سے فنڈز لینے کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں، فضل الرحمن
کبیروالا(تحصیل رپورٹر) دینی طبقات پر ’’ابتلاء ‘‘ کا دور کوئی نہیں بات نہیں ، بیرون ملک سے ’’فنڈز ‘‘ لینا کوئی جرم نہیں ہے اگر جرم ہے تو غیر ملکی فنڈنگ پر کام کرنیوالی ’’این جی اوز‘‘ کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے ،دینی مدارس کی صورت میں اسلاف سے ملنے والی ’’میراث ‘‘ کا ہر صورت بھرپور تحفظ کریں گے ،سانحہ باچا خان یونیورسٹی میں اپنی ’’خامیوں ‘‘اور ’’کوتاہیوں ‘‘ کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے ،ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے گزشتہ روز معروف دینی ادارے جامعہ دارالعلوم عیدگاہ کبیروالا کے دورہ کے دوران مہتمم مولانا مفتی ارشاد احمد کی زیر صدارت طلباء کے اجتماع سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دینی مدارس عوام اور مخیر حضرات کی جانب سے ملنے والے ’’چندوں ‘‘سے چل رہے ہیں ،بیرون ملک سے فنڈ لینے کے الزامات میں کوئی صداقت نہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کا اعلان کیا لیکن اگر حکومت انکی مدت ملازمت میں توسیع دینا چاہے تو کیا ’’توسیع‘‘ نہیں لیں گے؟۔جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپنے دورہ دارالعلوم عیدگاہ کے دوران جامعہ کے مہتمم مولانا مفتی محمد ارشاد اور نائب مہتمم مولانا مفتی حامد حسن سے دینی مدارس کے حوالے سے معاملات پر بات چیت کرتے ہوئے مستقبل کے تناظر میں صلاح ومشورہ کیا ۔جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے جمعیت علماء اسلام (ف) کبیروالا کے رہنماؤں مولانا عبدالمجید انور ،مہر عالگیر مرالی ،حافظ طاہر محمود ،چوہدری اظہر محمود ،قاری عبدالخالق ندیم ،امین خان بلوچ اور دیگر بھی ملاقات کی ،جس کے دوران مولانا فضل الرحمن نے جمیعت علماء سلام (ف) کبیروالا سٹی کے جنرل سیکرٹری شوکت امرتسری اور انکے جوان سالہ بیٹے کی وفات پرمقامی عہدیداران سے اظہار تعزیت کیا ۔