روسی سائنسدان نوجوان کاڈی این اے تبدیل کرنے میں کامیاب
ماسکو (ویب ڈیسک) روسی سائنسدانوں نے ایک حیرت انگیز کارنامے کو عملی شکل دیکر جینیاتی سائنس میں تہلکہ مچادیا۔ ان سائنسدانوں نے ایک 27 سالہ نوجوان کے ڈی این اے میں مچھلی کے جینز ملانے کے بعد فعال گلپھڑے اور جالی دار ہاتھ اگالیتے ہیں۔
الیکسی اولیگووچ زخرچنکو و نامی نوجوان نے 2012 ءمیں اپنے آپ کو تجربے کیلئے رضاکارانہ طورپر اس امید پر پیش کیا تھا تاکہ وہ پانی کے اندر بغیر غوطہ خور ماسک کے سانس لے سکے۔ روسی این آئی پیروگوورشین سٹیٹ میڈیکل یونیورسٹی کے لیبارٹری آف ہیومن مالیکیولر جینیٹکس کے سائنسدانوں کی ٹیم کی سربراہ پروفیسر آئیوان آرٹورووچ ویڈینن دو سال کی مسلسل جدوجہد کے بعد انسانی جس کو ڈی این اے کے ذریعے تیزی کیساتھ تبدیل کرنے کے قابل ہوئے ہیں ۔ الیکسی اولیگووچ نوجوان اب پانی کے اندر سانس لینے کے قابل ہو چکے ہیں تاہم کسی حد تک اس کے پیپھڑے نئے تنفس عضلات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ الیکسی نے کہ اکہ پانی کے اندر سانس لینا واقعی ایک عجیب احساس ہے ۔ میں واقعی پانی کے اندرہوا جذب کر سکتا ہوں لیکن مجھے تھوڑا بہت ایسا بھی محسوس ہوتا ہے کہ جیسے میں ڈوب رہا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ میں جلدہی بغیر کسی امدادی سامان کے مچھلی کی طرح غوطہ لگانے کے قابل ہو جاﺅں گا۔ معروف ماہر جینیات پروفیسر ویدینن نے کہا کہ اس طرح کی بڑی طبعی تبدیلی کیلئے یہ بالکل نارمل ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ تبدیلی کام کر گئی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوجوان تقریباً چھ ماہ کے اندر تک پانی کے اندر مکمل سانس لینے کے قابل ہو سکے گا۔ الیکسی اولیگووچ کا چند ماہ تک اپنے نئے عضلات پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کیلئے علاج اور تربیت جا ری رکھی جائے گی۔