بھارت کا یوم سیاہ اور سیاہ کاریاں
مقبوضہ کشمیر کے عوام نے چھبیس جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منا کر یہ ثابت کر دیا کہ وہ بھارت کے ظلم اور جبر کے ضابطوں کو مانتے ہیں نہ ہی اس کی غلامی اور ریاستی دہشت گردی کے خلاف سر جھکانے کو تیار ہیں۔
بھارت جمہوریت کے نام پر جو کھلواڑ کر رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔ وہ جمہوریت کا نام لے کر کشمیریوں کو ان کے حق رائے دہی سے محروم کر رہا ہے۔چھبیس جنوری کو کشمیری عوام سڑکوں پر نکلتے ہیں اور بھارت کا سیاہ چہرہ بے نقاب کرتے ہیں۔
اس موقع پر وہ بھارت سے آزادی کے نعرے لگاتے ہیں اور تحریک آزادی میں جانیں دینے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہر سال اس تحریک کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
وادی میں کرفیو نافذ کیا جاتا ہے‘ لوگوں کے گھروں سے نکلنے پر پابندی لگائی جاتی ہے‘ مواصلاتی نظام معطل کر دیا جاتا ہے اس کے باوجود لاکھوں کی تعداد میں کشمیری گھروں سے نکلتے ہیں تاکہ دنیا کو بھارت کا اصل روپ دکھایا جا سکے۔
کشمیریوں کا جذبہ آزادی بھارت کے تشدد کے ہتھکنڈوں کی وجہ سے روز بروز بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ آئے روز گھروں سے نکال کر نوجوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے۔ خواتین کی عزتیں تار تار کی جا رہی ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں اور بوڑھوں کو بھی معاف نہیں کیا جا رہا۔
پاکستان نے ہر موقع پر کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی ہے اور جب تک کشمیریوں کو ان کا حق مل نہیں جاتا وہ بھارت کے غاصبانہ رتسلط سے آزاد نہیں ہو جاتے اور انہیں ان کی زمین پر آزادی نصیب نہیں ہو جاتی پاکستان اپنا مخلصانہ کردار ادا کرتا رہے گا۔
وہ کشمیریوں کی ہر طرح کی اخلاقی سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ بحیثیت مسلمان اور پاکستانی ہمارے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ انہیں اگر تکلیف پہنچتی ہے تو یہ تکلیف پاکستانی عوام اپنے دل پر محسوس کرتے ہیں۔
کشمیریوں سے یکجہتی ہمارے دین ایمان کا حصہ بن چکا ہے۔ ہم انہیں بھارتی بنئے اور بھارتی درندہ صفت فوج کے سامنے مرتا تڑپتا نہیں چھوڑ سکتے۔
بھارت کے 69ویں یوم جمہوریہ کو اس سال بھی کشمیریوں نے یوم احتجاج کے طور پر منایا۔آزاد کشمیر میں بھی نھارت کے خلاف جلسے اور ریلیاں نکالی گئیں۔
بھارت کی نام نہاد جمہوریت کے خلاف لوگوں نے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا اور اس عزم کو دہرایا کہ اقوام عالم پر بھارت کے مکروہ عزائم کو بے نقاب کرنے اور مقبوضہ وادی کی مکمل آزادی تک کشمیر ی اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
جمہوریت جس جبر اور نا انصافی کے خلاف وجود میں آئی تھی بھارت میں اس کی کوئی رمق نظر نہیں آتی۔ بھارت میں مقیم اقلیتیں ان پر ڈھائے جانیوالے مظالم سے تنگ آ کر چیخ رہی ہیں کہ انہیں ظلم و ستم سے نجات دلائی جائے جو مذہبی انتہا پسند بھارتی غنڈوں کے ظلم کا نشانہ بن رہی ہیں۔
اس موقع پر میرواعظ عمرفاروق اور یاسین ملک پرمشتمل مشترکہ حریت قیادت کی اپیل پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی اوردنیا بھر کے ممالک میں رہنے والے کشمیریوں نے بھارت مخالف مظاہرے اور ریلیاں نکالیں۔تمام کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند رہے جب کہ گھروں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے ۔
کٹھ پتلی انتظامیہ نے بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر پورے مقبوضہ کشمیر خاص طورپر سری نگر اور جموں کا محاصرہ کیا ۔ مقبوضہ وادی میں ہزاروں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔
وادی کے مختلف علاقوں میں کرفیو ابھی تک برقرار ہے اور لوگ گھروں میں محصور ہیں۔ وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی بند ہے۔ بھارتی یوم جمہوریہ منانے کی آڑ میں ہر سال کشمیریوں کے تمام جمہوری حقوق سلب کرلیے جاتے ہیں۔
بھارت کا یوم جمہوریہ منانا خود جمہوریت کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق ہے۔ جمہوریت میں تو عوام کو مکمل شخصی آزادی حاصل ہو تی ہے۔ ان کی رائے کا احترام کیا جاتا ہے انہیں مکمل حقوق حاصل ہوتے ہیں۔ ان کے مفادات کا تحفظ کیا جاتا ہے۔
ان کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا ازالہ کیا جاتا ہے۔ لیکن بھارت تو خود انسانی حقوق کی پامالیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ا س نے تشدد کی نئی داستانیں رقم کی ہیں جو دنیا کی نظروں سے اوجھل نہیں رہ سکیں۔
اس موقع پر نوجوانوں کو احتجاج سے روکنے کے لئے بھارتی فوج باؤلی ہوتی دکھائی دیتی ہے۔ وہ گھروں پر چھاپے مار کر بے گناہ نوجوانوں کو گرگرفتار کرنا شروع کر دیتی ہے۔
بھارت کا یہ سنگدلانہ رویہ بھارت کے جمہوری دعووں کے برعکس ہے۔ بھارت چاہے بھی تو اپنے اس داغ کو مٹا نہیں سکتا جو وہ کشمیریوں پر ظلم کی شکل میں سات عشروں سے کرتا آ رہا ہے۔
اس کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے عیاں ہو چکا ہے۔ وہ کشمیریوں کی زباں بندی کی ناکام کوشش کر چکا ہے اس کے باوجود آزادی کی یہ تحریک پھیلتی چلی جا رہی ہے۔
کشمیر پر بھارت کے قبضے کو ستر سال بیت گئے ہیں۔ ان ستر برسوں میں دو نسلیں ظلم سہتے سہتے ختم ہو گئی ہیں۔ ماؤں سے ان کے کلیجے چھین لئے گئے۔ سہاگ اجڑ گئے۔ باپ بچوں سے محروم ہو گئے۔
بچے یتیم ہو گئے لیکن بھارت اپنے غاصبانہ رویے کو ترک کرنے سے باز نہ آیا۔ آج کشمیری بھارت کے اس ناروا سلوک کے باوجود بھارت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
وہ پاکستان کے پرچم اٹھائے آج بھی یہ پیغام دے رہے ہیں کہ تم جتنا مرضی ظلم ڈھا لو ہمیں اپنے جبر سے اپنے تسلط میں لانے میں ناکام رہو گے۔ پاکستان نے جس طرح کشمیریوں کے لئے ہر فورم پر آواز بلند کی ہے کشمیریوں نے بھی اسے ہر موقع پر سراہا ہے۔
اس وقت کشمیر کی تحریک اپنے عروج پر ہے۔ بھارت کی سیاہ کاریاں دنیا کے سامنے آ چکی ہیں۔ بھارت کی جمہوریت کے دعوے بھی دریا برد ہو چکے ہیں۔ وہ چاہے بھی تو کشمیریوں کو اپنے حق میں رائے دینے پر مجبور نہیں کر سکتا۔
کشمیری اپنی جان دے سکتے ہیں لیکن بھارت کے ساتھ سمجھوتہ کرنا گوارا نہیں کر سکتے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کشمیریوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ کشمیریوں پر بھارت کے غاصبانہ سلوک کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ بھارت کشمیریوں کو اپنے جبر و استعداد سے جھکا نہیں سکتا۔