نورالیگ میدان سے بھاگ چکی، ”ترچھی ٹوپی، ذائقے“ دونومبر سے فرار ہیں: فردوس عاشق
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق نے کہا ہے کہ 'نورا لیگ' میدان سے بھاگ چکی ہے، 'ترچھی ٹوپی، ذائقے دو' نومبر سے ملک سے فرار ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ یہ پارلیمان سے تنخواہ لے رہے ہیں، لیکن قوم کی خدمت کیلئے دستیاب نہیں۔ ایسے بیمار قوم نے پہلے کبھی نہیں دیکھے۔اجلاسوں، ہوٹلوں میں لندن کی سڑکوں پر وہ بھلے چنگے اور روزانہ نیا ہیٹ پہن کر تقریریں کرتے ہیں لیکن عدالتوں کے سامنے اور کاغذات میں بیمار ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوم کو لوٹ کر بھی مظلوم ہونے کی دہائی دینے والے حساب سے نہیں بچ سکتے۔ علاوہ ازیں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے اسلام کا پیروکار کبھی دہشت گرد نہیں ہو سکتا،تشدد اور دہشت گردی نبی اکرمؐ کی تعلیمات کی نفی ہے جس کا کوئی مسلمان کبھی سوچ ہی نہیں سکتا۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اسلامی فلسفہ کو سازش کے تحت کمزوری بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا گیا، اسلام کے پیغام امن و عدم تشدد کو عام کرنے میں میڈیا کا کردار کلیدی ہے، اسلام کے خلاف پھیلائی گئی غلط فہمیاں دنیا بھر میں سرایت کر گئیں، اسلام کے خلاف پراپیگنڈا کے تدارک کیلیے جامع کوششوں کی ضرورت ہے۔ورکشاپ میں زیر مملکت براے ترقی نسواں آشفہ ریاض فتیانہ سمیت ریکٹر اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے بھی شرکت کی۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا اسلام خواتین کے حقوق اور پر امن معاشرے کا داعی ہے۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا عصری تقاضوں کوضرور پورا کیا جاے لیکن اپنی روایات کو نہ چھوڑا جاے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا پاکستانی خواتین کشمیر کی بیٹوں کی آواز بنیں، دختران کشمیر آج آئینی و بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ورکشاپ میں حکومت پنجاب کے زیر نگرانی دختران پاکستان وژن2020-21کی قرارداد بھی منظور کی گئی،ورکشاپ میں اسلامی یونیورسٹی کے تیارکردہ دختران پاکستان بیانیہ کی قرارداد کی بھی توثیق کی گئی۔بعدازاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان نے کہاہے کہ میڈیا کے مسائل اور مشکلات کا حل کر نا حکومت کی ذمہ داری ہے،صحافیوں کی تنخواہوں کے مسائل حل کرنے کیلئے پیمرا قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے،صحافیوں کی تنظیموں سے تجاویز مانگی جس کے بعد میڈیا مالکان کے ساتھ بات کی جائے گی۔ فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ میڈیا کے مسائل کو حل کرنے کیلئے آجراور اجیر کو سننا ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ میڈیا مالکان نے جن کو ملازم رکھا ان کا کوئی سروس سٹرکچر موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پرائیویٹ آرگنائزیشن جب چاہے کسی کی خدمات حاصل کرلے اور جب چاہے فارغ کر دے۔ انہوں نے کہاکہ صحافیوں کی تنخواہوں کے مسائل حل کرنے کیلئے پیمرا قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے،میڈیا میں ایک 50 لاکھ تنخواہ لے رہا ہے ایک 50 ہزار تو ایک 10 ہزار لے رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ جرنلسٹ پروٹیکشن قانون میں ان مسائل کو حل کرنے جارہے ہیں،میڈیا میں ملازمین کو تھرڈ پارٹی کے ذریعے رکھا جاتا ہے جس کا کوئی وجود ہی نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ صحافیوں کے مسائل کے حل کے حوالے سے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں،صحافیوں کی تنظیموں سے تجاویز مانگی جس کے بعد میڈیا مالکان کے ساتھ بات کی جائے گی۔
فردوس عاشق عوان
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)معاون خصوصی احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر اور فردوس عاشق اعوان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہاہے کہ سرکاری ملازمین کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانا فراڈ ہے، ایف آئی اے کو تمام کیسز دیئے جائیں گے اور فوجداری مقدمات درج ہوں گے، مستحقین کے پیسے کھانے والے افسروں سے وصولیوں کے ساتھ تادیبی کارروائی کی جائے گی،بی آئی ایس پی میں شفافیت کیلئے نادرا سے معاونت حاصل کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہقوم کے بچوں کے وسائل سے بیرون ملک جائیدادیں خریدی گئیں، جن محلات کی ملکیت سے منکر تھے آج وہیں مقیم ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت نے نظام میں شفافیت لانے کا عزم کیا ہوا ہے، قانون ہے کہ ایک سال مفرور رہنے والے شخص کی جائیداد نیلام کی جا سکتی ہے۔اس حوالے سے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ حکومت نادار طبقے کی فلاح کیلئے پرعزم ہے، حکومت نے غریبوں کی کفالت کیلئے احساس پروگرام شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی میں بڑے مالی گھپلے کئے گئے، ایک لاکھ چالیس ہزار ملازمین نے بی آئی ایس پی سے فائدہ اٹھایا ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ 2037افسران باقاعدہ بائیومیٹرک کے ذریعے وظائف وصول کرتے رہے ہیں،آزادکشمیر نے 9سرکاری افسران کے اہل خانہ کو انکم سپورٹ پروگرام سے بلوچستان میں گریڈ 17سے 22تک کے 17افسران نے استفادہ حاصل کیا، گلگت بلتستان میں 40افسران کے اہل خانہ نے فائدہ حاصل کیا، سندھ میں گریڈ 17سے اوپر کے 50افسران کے مستفید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختوانخوا میں گریڈ 17سے اوپر کے افسروں کے اہل خانہ نے فائدہ حاصل کیا۔ معاون خصوصی احتساب نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے چار افسران بھی وظائف لیتے رہے ہیں، بی آئی ایس پی کے افسران کو برطرف کر کے مقدمہ درج کیا گیا ہے، پنجاب میں 101افسران کے اہل خانہ نے بی آئی ایس پی سے فائدہ اٹھایا جبکہ محکمہ تعلیم کے ایک ہزار سے زائد افسران وظائف سے مستفید ہوتے رہے ہیں۔
مشترکہ پریس کانفرنس