آن لائن ویڈیوز بنانے والوں سے حکومت کا فی کس 1 کروڑ وصولی کا پروگرام، انتہائی مضحکہ خیز مسودہ سامنے آگیا
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)نے حال ہی میں انٹرنیٹ ٹیلی ویژن اور نیوز ویب سائٹس کو ریگولیٹ کرنے کی تجویز دی تھی جسے 19 آگنائزیشنز اور 36ممتاز شخصیات نے مسترد کر دیا ہے۔ ڈیلی ڈان کے مطابق ان اداروں اورشخصیات میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، عورت مارچ کراچی، بولو بھی، ڈیجیٹل رائٹس فاﺅنڈیشن، انسٹیٹیوٹ فار ریسرچ، ایڈووکیسی اینڈ ڈویلپمنٹ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور دی پیپلز کمیشن فار مینارٹیز رائٹس، پاکستان بار کونسل کے نائب چیئرمین عابد ساقی، رائٹس ایکٹوسٹ طاہرہ عبداللہ، صحافی ناصر زیدی، عدنان رحمت، عاصمہ شیرازی اور بدر عالم سمیت دیگر شامل ہیں۔پیمرا کی اس تجویز پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ”یہ تجویز ان آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش ہے جو مین سٹریم میڈیا سے غائب ہو چکی ہیں اور ویب ٹی وی پر سنائی دیتی ہیں۔“
انسٹیٹیوٹ فار ریسرچ، ایڈووکیسی اینڈ ڈویلپمنٹ کے عہدیدار آفتاب عالم کا کہنا تھا کہ ”پیمرا نے یہ جواز پیش کیا ہے کہ ان آن لائن پلیٹ فارمز کے درمیان مسابقتی مارکیٹ کے مسائل کو حل کرنے کے لیے انہیں ریگولیٹ کرنا چاہتی ہے۔ ہم نے دیگر آرگنائزیشنز کے ساتھ مل کر اس تجویز کا جائزہ لیا اور ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دراصل پیمرا اس ریگولیشن کے ذریعے آزادانہ آوازوں کو خاموش کرانا چاہتا ہے۔ سینئر صحافیوں کی ایک بڑی تعداد مین سٹریم میڈیا چھوڑ کر اپنے ویب ٹی وی بنا چکی ہے تاکہ وہ آزادانہ طور پر اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں۔ پیمرا کی یہ تجویز انہی آوازوں کو قابو کرنے کی سعی ہے۔ پیمرا کی تجویز کے مطابق فیس بک اور ٹوئٹر پر کی جانے والی لائیو سٹریمنگ بھی ویب ٹی وی تصور کی جائے گی۔ پیمرا ویب ٹی وی کو لائسنس جاری کرنا چاہتا ہے۔ پیمرا کی طرف سے انٹرنیٹ چینل کی لائسنس فیس 50لاکھ اور نیوز چینل کی لائسنس فیس 1کروڑ روپے تجویز کی گئی ہے۔ہم پیمرا کی اس تجویز کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ “