حافظ سلمان بٹ:صاحب کردار کی رخصتی

حافظ سلمان بٹ:صاحب کردار کی رخصتی
 حافظ سلمان بٹ:صاحب کردار کی رخصتی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

یو ں تو دینا میں سبھی آتے ہیں مرنے کے لیے 
موت تو وہ ہے جس کو زمانہ یاد رکھے
نڈر، بے باک، اظہار جرات کا پیکر حافظ سلمان بٹ جس نے سید مودودی کے افکار پر عمل کرتے ہوئے سرخ ریچھ کو پاکستان کے تعلیمی اداروں سے نکال باہر کیاحافظ سلمان بٹ جیسا جری، دلیر، دین کامل کا شعور رکھنے والا، مقرر بے مثال، مظلوم کے لیے آخری حد تک جنگ کرنے والا،ظالم کی راہ میں آہنی دیوار، مخلوق خدا کا بے لوث خادم، لاکھوں پے بھاری، نہ جھکنے والا نہ بکنے  والا انتہائی زیرک، تحریکی کارکن اور رہنما، اطاعت نظم کی بے نظیر تصویر، جاء الحق اورحق الباطل کی تفسیر، شب و روز کی تفریق کے بغیر مجاہدہ جس کا اوڑھنا بچھونا، دور حاضر میں امیر حمزا رضی اللہ تعالیٰ کاآمین سید ابو بکر صدیق کے تقویٰ کی جھلک،مزدوروں اور محنت کشوں کی امید، اندھیرے میں دیا، سینہ قرآن عظیم الشان سے منور پارلیمنٹ کے ایوان اس کی للکار سے لرزاں، کارکنوں سے بے پناہ محبت کرنے والا،کراچی تاخیبر یکساں مقبول، شیر جیسا دل اورہیرے کی طرح شفاف زندگی کا حامل، صاحب کردار حافظ سلمان بٹ رخصت ہو گیا(انا للہ واناالیہ راجعون) انہی انمول ہیروں کے حوالے سے کہا گیا ہے۔


ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری بے روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
حافظ سلمان بٹ ایک فرد نہیں ایک تحریک تھا اپنے والد محترم ایس پی پولیس خواجہ طفیل(مرحوم) کے حقیقی جانشین کے حیثیت سے سنٹرل ماڈل سکول سے گورنمنٹ کالج اور پھر گورنمنٹ کالج کے طلبہ کے دلوں کی دھڑکن بن کر جنرل سیکرٹری سٹوڈنٹ یونین کی حیثیت سے خدمت کی تاریخ رقم کرتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی پہنچنے گورنمنٹ کالج سے اسلامی جمیعت طلبہ سے وابستہ ہوئے اور پھر دریاؤں کے دل جس سے دہل جاہیں وہ طوفان بن کر طلبہ طالبات کے دل مسخر کرنے کے لیے پنجاب یونیورسٹی میں میدان سجاتے رہے، سعید سلیمی مرحوم جب صدر بنے ان کے ساتھ جنرل سیکرٹری بننے کا اعزاز پایا۔ امیر العظیم پنجاب یونیورسٹی سٹوڈنٹ یونین کے صدر بنے تو ان کے ساتھ نائب صدر بن گے۔

لاہور کے ناظم بنے تو تحریک نظام مصطفی کے ہراول دستہ میں شامل ہو کر تحریک رقم کرتے چلے گے ان کی تلاوت ان کا جرات مندانہ انداز اظہار، طلبہ کے دلوں میں جگہ بنا تا چلا گیا زمانہ طالب علمی میں متعد د بار پابند سلاسل رہے قتل کا جھوٹا مقدمہ بنا باعزت بری ہوئے،تعلیمی اداروں سے سرخ انقلاب کے ٹھیکے داروں کو بڑی طلبہ تحریک کے ذریعے ہمیشہ سے پاکستانی تعلیمی اداروں سے رخصت کرنے کا اعزاز پایا فٹ بال کے دلدادہ اپنے بھائی حافظ وہیب کی محبت میں فٹ بال سے لگاؤ لگایا،وہب فٹ بال کلب بنائی،خواجہ طفیل (مرحوم) کے تینوں جانشین حافظ سلمان بٹ، حافظ عمران بٹ، حافظ صحیب بٹ حافظ قرآن ہیں والد محترم کی وفات کے بعد حافظ سلمان بٹ ان کی سچائی اور بہادری کی عملی مثال بن کر سامنے آئے طلبہ سیاست میں قدم رکھا اس وقت لاہور پیپلز پارٹی کا گڑھ تصور کیا جاتا تھااور اندرون شہر سے میاں یوسف صلاح الدین (صلی)ناقابل شکست شخصیت تصور کیے جاتے تھے پہلا انتخابی معرکہ ہی بڑے مارجن سے جیتے اپنے خوبصورت انداز تقریر سے اہل لاہور کے دِلوں میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے میاں اظہر اور جہانگیر بدر کو بھی شکست دی قومی اسمبلی میں ان کی توانا آواز اور جرات مندانہ موقف آج بھی تاریخ کے اوراق میں محفوظ ہے۔

صوبائی اسمبلی میں ضیاء بخت بٹ کو ہرایا اللہ نے حافظ سلمان بٹ مقبولیت کی اس سڑھی پر پہنچایا، جہاں میاں نواز شریف جیسی شخصیت بھی کئی سال تک ان کو ان کی مرضی کا عہدہ دینے کے ساتھ پارٹی میں شامل کرنے کے خواہاں رہے فٹ بال کے دلدادہ تھے وہب کلب کو  پاکستان کی سب سے بڑی ٹیم  بنانے میں کامیاب رہے میاں اظہر جب فٹ بال فیڈریشن کے صدر بنے ان کے ساتھ سیکرٹری منتخب ہو گئے۔ ان کو خواہش تھی اہل لاہور کے لیے کھیلوں کے میدان آباد ہوں اس لیے حافظ سلمان بٹ رکن قومی اسمبلی ہوں یا صوبائی اسمبلی جہاں بھی گم ہو جائیں ایک جگہ سے کبھی گم نہیں ہوئے وہ تھا یونیورسٹی فٹ بال گراونڈ جہاں ٹھنڈے فرش ٓ  گرم گروانڈ میں سونے کو اعزاز سمجھتے تھے، کم لوگ جانتے ہوں گے درویش صفت حافظ سلیمان بٹ کا راقم اور طارق سپرا (مرحوم) اور رشید چوہدری کا بڑا گہرہ تعلق رہا ہے طارق سپرا ایڈووکیٹ (مرحوم) تو حافظ سلمان بٹ کا ایسا شدائی جانثار سپاہی تھا کہ وکیل بننے کے بعد کوڑٹ جانے سے پہلے حافظ سلمان صاحب کا دفتر کھولنااور اس کی صفائی کر نا فرض سمجھتا تھا حافظ سلمان بٹ صاحب فٹ بال میں تھے طارق صاحب اور میں ان کے ساتھ تھے پریم یونین کے صدر بنے تو طارق صاحب سیکرٹری جنرل بن گے اور مجھے سیکرٹری اطلاعات بنا لیا، این ایل ایف میں گے تو مجھے سیکرٹری اطلاعات بنا لیا۔

شباب ملی کے سیکرٹری جنرل بنے تو میں ان کے ساتھ سیکرٹری اطلاعات بنا حافظ کا سپاہی طارق سپرا 9سال تک انٹی نار کوٹکیس کا وکیل رہا 3بیٹیاں اور ایک بیٹا چھوڑ کر لاہور کے 3مرلہ کرایہ کے گھر سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہو گئے یہی حال حافظ سلمان بٹ صاحب کا ہے دریاؤں کے دل دہلانے والا حافظ سلمان بٹ جس کا نام لے کر لوگ کروڑ پتی بن گئے، لاہور میں حافظ سلمان بٹ کا نام سن کر بڑے بڑے کن ٹْٹے تتر بتر ہو جاتے تھے اسمبلی کے فلور پر گرجتے تو بند مائیک بھی ان کی آواز نہ دبا سکتا۔ ان کی زندگی کے بیشتر پہلوؤں سے واقف ہوں ریلوے پریم یونین کے 25سال سے زائد عرصہ سے CBA) (کے صدر ہیں ان کی ایک آواز پر وزیر، مشیر بدمعاش/شریف بزنس مین نوٹوں کا بریف کیس لا سکتے تھے، مگر انہوں نے سید مودودی رحمتہ اللہ کے سچے اور کھرے سپاہی اور اپنے والد محترم خواجہ طفیل مرحوم کے حقیقی جانشین ہونے کا ثبوت دیا اور اتنا بڑا نام ہونے کے باوجود عمر بلاک کے 10مرلہ گھر کے ایک پورشن میں زندگی کے آخری سانس مکمل کیے، جبکہ ان کے دونوں صاحبزادے احسان بٹ اور جبران بٹ بھی بچوں والے ہو چکے ہیں۔ کم لوگ جانتے ہوں گے حافظ سلمان بٹ کی اہلیہ بھی حافظ سلمان بٹ کی طرح صابرہ خاتون ہیں جنہوں نے اچھے اور مشکل دنوں میں تقویٰ کو ہاتھ سے نہیں چھوڑا، حافظ سلمان بٹ کا خلا یقینا مدتوں پورا نہیں ہو سکے گا جماعتی حلقے بالمعوم اور نوجوانوں بالخصوص شاکی رہے ہیں حافظ سلمان بٹ جماعت اسلامی میں کیوں آگے نہیں بڑھ سکے۔

سراج الحق جیسی شخصیت بہت بعد میں آکر امیر جماعت اسلامی بن گئی اس حوالے سے بغیر لگی لپٹی جرات اظہار کروں گا اس میں کوئی شک نہیں ہے جماعت اسلامی میں ایسا حلقہ تھا جو ان کی درویشی اور جرات اظہار سے خوفزداہ رہتا تھا انہیں جماعت اسلامی کے تنظیمی دھارے سے دور رکھا گیا انہیں پریم، این ایل ایف تک محدودو کر دیا گیا میں اس سے مکمل اتفاق نہیں کرتا میری ذاتی رائے ہے جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس میں کام کرنے والے کا راستہ روکنا ممکن نہیں ہے جتنا مرضی پیسہ ہو تعصب، برادری حسب نسب والا ہو جماعت اسلامی میں اگے نہیں بڑھ سکتا سوائے اس کے وہ اخلاص سے کام کرنا چاہتا ہو۔حافظ سلمان  بٹ کو بہت مواقع ملے امیر لاہور بننا تو ان کا آغاز تھا ان کے مخصوص مزاج، درویشی، فٹ بال کی محبت اور مزدروں سے لگاؤ ان کے اگے سسہ پلائی دیوار بنتا رہا البتہ حافظ سلمان ایک سچ کی دبنگ آواز تھے کسی نہ کسی انداز میں جماعتی حلقوں، تنظیم اور تربیت میں گونجتی رہی ان کی زندگی پر کتابیں لکھی جا سکتی ہیں سچ یہ بھی ہے ایسے فرد کے جانے کے بعد ہی حساس ہوتا ہے ہم نے ہیرے کی قدر نہیں کی، صاحب کردار اور صاحب قرآن ہم سے رخصت ہوا اللہ انہیں جنت کے باغوں کا باسی بنائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل اور ان کے جانشین جبران بٹ، احسان بٹ کو ان کی روایات کو اگے بڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

مزید :

رائے -کالم -