جھونپڑی جو جلائی ہے میری۔۔۔  روشنی تو کہیں ہوئی ہو گی 

جھونپڑی جو جلائی ہے میری۔۔۔  روشنی تو کہیں ہوئی ہو گی 
جھونپڑی جو جلائی ہے میری۔۔۔  روشنی تو کہیں ہوئی ہو گی 

  

خامشی تو کہیں ہوئی ہو گی 

بے بسی تو کہیں ہوئی ہو گی 

جو عمارت گری ہے پل بھر میں 

خستگی تو کہیں ہوئی ہو گی 

جھونپڑی جو جلائی ہے میری 

روشنی تو کہیں ہوئی ہو گی 

بے اماں شہر میرا ہوتا ہے 

آشتی تو کہیں ہوئی ہو گی 

خون پی کر مزے سے چلتے بنے 

چاشنی تو کہیں ہوئی ہو گی 

اک نظر ڈال عمر پر تحسین 

بندگی تو کہیں ہوئی ہو گی 

کلام : سید تحسین عباس گوہر (اوچ شریف )

مزید :

شاعری -سنجیدہ شاعری -