چین کے سمارٹ فونز کی فروخت 10 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

چین کے سمارٹ فونز کی فروخت 10 سال کی کم ترین سطح پر آگئی
چین کے سمارٹ فونز کی فروخت 10 سال کی کم ترین سطح پر آگئی
سورس: Wikimedia Commons

  

شنگھائی (ڈیلی پاکستان آن لائن)  چین کی سمارٹ فون کی فروخت میں 2022 میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی، جو کہ ایک دہائی میں 13 فیصد کی  کم ترین سطح پر آگئی ۔ تھرڈ پارٹی تحقیقی فرم کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ وبائی کنٹرول اور سست معیشت نے صارفین کی قوت خرید کو متاثر کیا جس کی وجہ سے چینی سمارٹ فونز کی فروخت 10 سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔

خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق چین کے بھیجے گئے آلات کی کل تعداد 286 ملین تھی، جو 2022 میں 329 ملین سے کم تھی۔ یہ 2013 کے بعد سب سے کم فروخت کا حجم تھا اور اس کے بعد پہلی بار سالانہ فروخت 300 ملین سے نیچے گر گئی ہے۔ عالمی وبا کی وجہ سے پابندیوں نے  گزشتہ سال چینی معیشت پر بہت زیادہ  دباؤ بڑھایا لیکن بیجنگ نے دسمبر میں پابندیوں کو ختم کرنا شروع کیا، جس سے کھپت میں اضافہ ہوا۔

تحقیقی فرم کینالیس کے لیے چین کے سمارٹ فون سیکٹر کا سراغ لگانے والے لوکاس ژونگ نے کہا 'وبائی مرض پر قابو پانے کی سخت پالیسی کے نتیجے میں تاریخی طور پر گھریلو بچت میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ صارفین کے اخراجات قدامت پسند ہو گئے ہیں۔'

آئی ڈی سی  کے مطابق اینڈرائیڈ ہینڈ سیٹ بنانے والی کمپنی  ویوو 2022 میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا برانڈ تھا، جس کا مارکیٹ شیئر 18.6 فیصد  تھا۔ اس کی کل ترسیل سال بہ سال 25.1 فیصد گر گئی۔

ہواوے  کو دوسرے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے برانڈ کے طور پر درجہ دیا گیا، جس کی ترسیل  34 فیصد سے زیادہ بڑھ گئی۔ ایپل 2022 میں   تیسرا سب سے زیادہ فروخت ہونے والا فون برانڈ تھا، جو اوپو  کے ساتھ مل کر پچھلے سال چوتھے نمبر سے اوپر چلا گیا تھا۔