چوری ڈکیتیوں راہزنی کے خاتمہ کا آسان حل ‘رواں سال 60سے زائد افراد ماروائے عدالت قتل

چوری ڈکیتیوں راہزنی کے خاتمہ کا آسان حل ‘رواں سال 60سے زائد افراد ماروائے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (رپورٹ: یونس باٹھ) لاہور پولیس تنے ڈکیتی چوری اور راہزنی کی وارداتوں کے خاتمے کا آسان حل تلاش کرلیا ہے رواں سال کے دوران لاہور پولیس نے 60 سے زائد افراد کو ماورائے عدالت قتل کرکے پولیس مقابلوں کا رنگ دے دیا ہے۔ واقعاتی شہادتوں کے مطابق یہ تمام پولیس مقابلے جعلی تھے اور ان میں کسی پولیس اہلکار کو خراش تک نہیں آئی۔ پولیس مقابلوں کے ماہر اہلکاروں کو من پسند تعیناتی بھی دی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ لاہور شہر میں ڈکیتی چوری اور راہزنی کی وارداتوں میں اضافہ معمول بن گیا ہے اور اب تک شہر میں صرف سات ماہ کے دوران 9 ہزار سے زائد وارداتوں کے واقعات پیش آچکے ہیں۔ پولیس نے زیادہ تر وارداتوں کے مقدمات درج ہی نہیں کئے۔ ان وارداتوں میں 7 ارب روپے سے زائد مالیت کا سامان لوٹا جاچکا ہے۔ شہر میں ڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کی روک تھام کیلئے شہر کے تمام ایس ایچ اوز اور سی آئی اے کی ٹیم کو ملزمان کو جعلی مقابلوں میں ہلاک کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا ہے اور لاہور پولیس نے اب تک 60 سے زائد ملزمان کو ماورائے عدالت قتل کرکے پولیس مقابلوں کے مقدمات درج کردیئے ہیں۔ واقعاتی شہادتوں اورعینی شاہدین کے مطابق یہ مقابلے جعلی تھے اور مرنیوالوں کے ہاتھوں اور جسم کے دیگر اعضاءپر تشدد کے واضح نشانات تھے جبکہ پاﺅں میں ٹوٹے ہوئے جوتے اور ٹانگوں پر ہتھکڑیوں کے نشانات تھے۔ مقابلہ کرنیوالے اہلکاروں کو افسران شاباش کیساتھ ساتھ من پسند تعیناتی بھی دے دیتے ہیں اور انہیں بچانے کیلئے کاغذی کارروائی تک جوڈیشل انکوائری بھی کروائی جاتی ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق جعلی مقابلے کے مرتکب اہلکاروں کو قانون کے مطابق سزا دی جاسکتی ہے اور مقابلہ جعلی ثابت ہونے پر ایسے اہلکاروں کو برخاست کردینا چاہیے۔ لاہور پولیس کے سربراہ اسلم ترین نے مو¿قف اختیار کیا ہے کہ مقابلے جعلی نہیں اصلی ہوتے ہیں۔ مقابلہ جعلی ثابت ہونے پر پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے اور اب تک متعدد اہلکار نہ صرف معطل ہوئے ہیں کئی اہلکار جیل بھی جاچکے ہیں۔

مزید :

صفحہ آخر -