آئی ایس آئی میں سیاسی سیل کا نوٹیفکیشن پیر کو بھی پیش نہ ہوسکا، تمام چیزیں شفاف اچھی لگتی ہیں : سپریم کورٹ

آئی ایس آئی میں سیاسی سیل کا نوٹیفکیشن پیر کو بھی پیش نہ ہوسکا، تمام چیزیں ...
آئی ایس آئی میں سیاسی سیل کا نوٹیفکیشن پیر کو بھی پیش نہ ہوسکا، تمام چیزیں شفاف اچھی لگتی ہیں : سپریم کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پیر کو بھی آئی ایس آئی میں سیاسی سیل کے قیام کا نوٹیفکیشن سپریم کورٹ میں پیش نہیں کیاجاسکا جبکہ اٹارنی جنرل اور اسددرانی نے دو سربمہر لفافے عدالت میں پیش کردیئے جن میں اسد درانی کی دستاویزات کے جائزہ لینے کے بعد عدالت نے اُنہیں واپس کردیں۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ تمام چیزیں شفاف ہی اچھی لگتی ہیں ، اسددرانی سے صاف گوہی کا ثبوت دیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت اصغر خان کے وکیل نے کہاکہ رقم دینے والوں کے نام آئے ہیں تو لینے والوں کے بھی سامنے آنے چاہیں ۔اسددرانی نے نوٹیفکیشن سے متعلق سربمہر لفافہ پیش کردیا جس کا جائزہ لینے کے بعد اُن کی خفیہ رکھنے کی درخواست پرعدالت نے واپس کردیااور ہدایت کی کہ ضرورت پڑنے پر پیش کریں گے۔عدالت نے اسددرانی کی خفیہ رکھنے کی درخواست پر کہاکہ تمام چیزیں اچھی لگتی ہیں ، آپ دستاویزخفیہ رکھنے کا کیوں کہہ رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے اسددرانی کی صاف گوہی کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ تمام چیزیں شفاف اور واضح طور پر عدالت کے سامنے آنی چاہیں ۔اسددرانی نے کہاکہ یہ عمل 22سال پہلے کا ہے اور اُس کے پیچھے مکمل چین آف کمانڈ تھی جبکہ اُن کے پاس مزید کوئی شواہد نہیں ۔اٹارنی جنرل عرفان قادر نے بھی ایک لفافہ پیش کیاجس کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے پڑھنے کی ہدایت کی اور بعدازاں رجسٹرار آفس میں جمع کرادیاگیا۔

وزارت دفاع کے نمائندہ کمانڈر شہباز نے عدالت کو بتایاکہ آئی ایس آئی میں سیاسی سیل کے نوٹیفکیشن اُنہیں نہیں مل سکا۔ اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے کہاکہ ماضی میں سیاسی سیل کا نوٹیفکیشن دکھایاگیاجس پر جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہناتھاکہ پرانی فائل نکال کر جائزہ لیاگیا، 1948ءمیں آئی ایس آئی کا قیام عمل میں آیااور شاید 1975ءمیں سیاسی سیل بنا۔