آبادی پرقابونہ پایاگیاتوکوئی بھی ترقیاتی ہدف حاصل نہیں ہوسکے گا،چیف جسٹس
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ آبادی پرقابونہ پایاگیاتوکوئی بھی ترقیاتی ہدف حاصل نہیں ہوسکے گا،جنگی بنیادوں پراقدامات کی ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے آبادی میں اضافے پرازخودنوٹس کی سماعت کی، شہناز وزیر علی نے عدالت کو بتایا کہ آبادی پرقابوپانے کیلئے مذہب رکاوٹ نہیں بلکہ ناکافی سہولتیں ہیں۔
چیف جسٹس نے شہناز وزیر علی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑی حوصلہ افزابات ہے،آپ نے سندھ میں کچے علاقے کاکبھی دورہ کیا؟۔ہماری بچیوں کو"ٹول"کی طرح استعمال کیاجاتاہے،خواتین خودسے کوئی فیصلہ نہیں کرسکتیں
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آبادی پرقابونہ پایاگیاتوکوئی بھی ترقیاتی ہدف حاصل نہیں ہوسکے گا۔
ڈی جی پاپولیشن نے کہا کہ آبادی میں کنٹرول کے معاملے پرمذہبی سکالرز سے رابطہ کیاہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایران ،بنگلادیش نے آبادی پرکنٹرول کیلئے اقدامات کئے،ایران کے اقدامات سے شرح پیدائش میں نصف فیصدکمی آئی۔
جسٹس عمرعطابندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آبادی کنٹرول پروگرام میں ریاست معاشرے کوشامل نہیں کرتی،چین اورایران نے آبادی کومتحرک کر کے نتائج حاصل کئے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پرسیاسی کمٹمنٹ نظرنہیں آتی،10 سال میں آبادی پرکنٹرول کیلئے اقدامات نہیں کیے گئے،ماضی کے تجربات سے سبق سیکھ کر آگے بڑھناہوگا،ماضی کے تجربات کی روشنی میں اب کیااقدامات کرنےکی ضرورت ہے؟۔
عطیہ عنایت اللہ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ قوم اور انتظامیہ کوجگارہی ہے،38سے40 مائیں روزانہ بیماری کی وجہ سے انتقال کرجاتی ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جنگی بنیادوں پراقدامات کی ضرورت ہے۔ آبادی پرکنٹرول کیلئے سندھ حکومت کے اقدامات کی کیسے تصدیق کریں گے؟۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آبادی پرکنٹرول کیلئے محکمے کا 4 سالہ بجٹ 2 ارب روپے ہے،اس حساب سے سالانہ بجٹ 50 کروڑروپے ہے۔