مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کو کسی بھی جگہ کا کنٹرول حاصل کرنے کیلئے کھلی چھوٹ
نئی دہلی،سرینگر (این این آئی)بھارتی حکومت نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں ایک ایسا نیا متنازعہ قانون نافذ کیا ہے کہ جس کے تحت ہندوستانی فوج کسی بھی مقام کو اسٹریٹیجک قرار دیکر اسکا کنٹرول حاصل کر سکتی ہے۔مقبوصہ کشمیر کی انتظامیہ نے برسوں پرانے اس قانون کو ختم کر دیا جس کے تحت جموں و کشمیر میں فوج یا پھر نیم فوجی دستوں کو کہیں بھی زمین حاصل کرنے کیلئے پہلے وزارت داخلہ سے اجازت لینی پڑتی تھی، اب مقبوضہ کشمیر میں اس مرکزی قانون کا اطلاق ہوگا جس میں بری، بحریہ، فضائیہ یا پھر دیگر نیم فوجی دستوں کیلئے حصول اراضی حکومت کا دائرہ اختیار ہے اور وہ اس سلسلے میں جہاں چاہے مناسب معاوضہ دیکر زمین کو اپنے کنٹرول میں کر سکتی ہے۔حکومت نے اس سلسلے میں ارا ضی حصول کیلئے 2013 کے اس مرکزی قانون کا حوالہ دیا جس میں زمین کے بدلے بعض آبادکاری کیساتھ ساتھ معقول معاوضہ دینے کی با ت کہی گئی ہے۔ اس قانون کے مطابق کسی بھی جگہ کو اسٹریٹیجک نقطہ نظر سے اہم قرار دینے کا دائرہ اختیار حکومت کا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھی اب اس نئے قانون کے تحت حکومت جس جگہ کو بھی دفاعی نکتہ نظر سے اہم سمجھتی ہو اسے بلا روک ٹوک حاصل کر سکتی ہے اور پھر اسے فضائیہ، بحریہ اور دیگر مسلح افواج کیلئے فراہم کر سکتی ہے۔اس سلسلے میں ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان ترامیم سے مسلح افواج کی ضروریات کیلئے بعض علاقوں کو اسٹریٹیجک خطہ قرار دینے کی راہ ہموار ہوجائیگی اور ایسے علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیوں کے نظم و نسق کو خصوصی استثنیٰ حا صل ہوگا۔ ان اقدامات کا مقصد طریقہ کار آسان بنانا ہے تاکہ دفاعی نکتہ نظر سے اہمیت والے انفرااسٹرکچر کو ترقی دی جا سکے۔مقبوضہ کشمیر میں بیشتر حلقے پہلے سے ہی یہ الزام لگاتے رہے ہیں کہ بڑی تعداد میں موجود بھارتی فوج خطے کی ہزارں ایکڑ زمین پر قابض ہے۔ حکومت کے ان تازہ اقدامات پر کشمیریوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔کشمیر میں انسانی حقوق کے معروف کارکن پرویز امروز کاکہنا ہے مقبوضہ کشمیر میں حالات پہلے سے بدتر ہیں اور بھارتی حکومت کا خیال ہے کہ وہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدل کر ہی حالات کنٹرول کر سکتی ہے۔ اپنے کنٹرول کے میکنزم کے تحت ہی وہ ریاست کے قوانین میں بہت تیزی سے تبدیلیاں کر ر ہی ہے اور اداروں کو تباہ کرنے میں لگی ہے۔آبادی اور رقبے کے اعتبار سے اس وقت عالمی سطح پر کشمیر میں سب سے زیادہ فوج تعینات ہے،کشمیر کی بیشتر ہند نواز سیاسی جماعتیں بھی اسکی مخالف ہیں اور اس سلسلے میں کئی رہنماؤں کی جانب سے بیان بھی سامنے آئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق حکومت نے یہ قانون اس لئے نافذ کیا ہے تاکہ فوج مقبوضہ وادی میں جہاں چاہے چھاؤنیاں تعمیر اور سکیورٹی اہلکار تعینات کر سکے۔
متنازعہ قانون نافذ