نیشنل بینک کے 2سابق صدور آصف زرداری کیخلاف وعدہ معا ف گواہ بن گئے
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ) پارک لین کمپنی ریفرنس میں نیشنل بنک کے 2 سابق صدور آصف زرداری کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے۔ چئیرمین نیب نے دونوں وعدہ معاف گواہان کو گواہی دینے پر معاف کر دیا۔نیب نے آصف علی زرداری کیخلاف پارک لین ریفرنس میں 61 گواہان تیار کرلئے، نیشنل بینک کریڈٹ کمیٹی کے تمام افسران، نیب راولپنڈی تفتیشی ٹیم کے 9 افسران، جعلی اکاؤنٹس کی ابتدائی تفتیش کرنیوالے ایف آئی اے کے محمد علی ابڑو بھی گواہان میں شامل ہیں۔ مبینہ فرنٹ کمپنی پارتھینون کے کمپیوٹر آپریٹر کی گواہی بھی شواہد کا حصہ ہے۔ یونس قدوائی کے دفتر پر چھاپے کے دوران ملنے والی مہریں بھی شواہد میں شامل ہیں۔پارک لین کی مبینہ فرنٹ کمپنی پارتھینون کو قرض جاری ہوتے وقت سید علی رضا نیشنل بنک کے صدر تھے۔ قرض جاری کرنے والے کمیٹی کے سربراہ قمر حسین بھی بعد میں نیشنل بنک کے صدر بنے۔ نیب کے مطابق سید علی رضا کو ان کی اپنی درخواست پر وعدہ معاف گواہ بنا گیا۔ کمپنیاں آصف زرداری کی تھیں، ایس ای سی پی حکام بھی گواہی دیں گے۔ فرد جرم عائد ہونے کے بعد تمام گواہ عدالت پیش کیے جائیں گے۔تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرنٹ کمپنیاں یونس قدوائی نے بطور فرنٹ مین چلائیں، قرض اور کِک بیکس کی رقوم یونس قدوائی نے ہی جعلی اکاؤنٹس میں ڈالیں۔دریں اثناجعلی اکاؤنٹس کیسز کے میگا منی لانڈرنگ ریفرنس میں آصف زرداری اور فریال تالپور عدالت سے غیر حاضر رہے جس کے بعد ملزمان پر فرد جرم کی کارروائی 7 اگست تک موخر کر دی گئی۔دوسری جانب آصف زرداری کی پارک لین ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ نیب نے رکشے اور فالو دے والا کے اکاؤنٹ میں رقوم منتقلی کے پے آرڈرز پیش کر دیئے۔ نیب نے کہا ڈریم ٹریڈنگ کے نام سے رکشے والے کو 20 کروڑ روپے منتقل ہوئے، اوشن انٹر پرائزز کے نام سے فالودے والے کے اکاؤنٹ میں 20 کروڑ منتقل ہوئے۔نیب نے عدالت کو بتایا کہ بینک سیقرض لے کر وہی رقم فالودے اور رکشے والا کے اکاؤنٹس میں رکھی گئی، رکشے اور فالودے والے سپریم کورٹ کے سامنے بھی پیش ہوچکے، عدالت کہہ چکی ان کے اکاؤنٹس شک نہ ہونے کی بنیاد پر استعمال ہوئے، وائٹ کالر کرائم ایسے ہی ہوتا ہے، قتل کیس نہیں کہ عینی شاہد سامنے کھڑا ہو۔
وعدہ معاف گواہ