بارش سے تباہی اور شہری ادارے!
اسلام آباد میں منگل کے روز ہونے والی موسلادھار بارش سے سیلابی کیفیت پیدا ہو گئی۔ 132ملی میٹر بارش کے باعث سڑکیں اور سیکٹر دریا بن گئے۔ایک والدہ بچے سمیت جاں بحق ہو گئی، گھروں میں پانی داخل ہوا اور متعدد گاڑیاں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں۔نالہ لئی کی سطح بھی بلند ہونے لگی اور راول ڈیم بھر جانے کی وجہ سے سپل ویز کھول دیئے گئے،زیادہ متاثر سیکٹر ای الیون6، ایف10 اور ڈی12 ہوئے،برسات نے جڑواں شہر راولپنڈی کو بھی متاثر کیا۔ میڈیا کے مطابق ہنگامی صورتِ حال کی وجہ سے امدادی کاموں کے لئے فوج طلب کرنا پڑی۔محکمہ موسمیات کی طرف سے شمال کے پہاڑوں اور اسلام آباد سمیت وسطیٰ پنجاب کے میدانی علاقوں میں موسلادھار بارش کی اطلاع دی گئی تھی،ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بھی خبردار کیا تھا، تاہم بادل اس طرح ٹوٹ کر برسے کہ سارے انتظام درہم برہم ہو گئے۔شہریوں کا سامان بچانا کجا جان بچانا مشکل ہو گیا،ساون کی یہ بارش وسطی پنجاب تک بھی آئی، لاہور کے مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش ہوئی،یہاں بھی سڑکوں اور نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوا۔محکمہ موسمیات کی طرف سے مزید دو روز بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ یہ قدرتی امر ہے،اس پر انسان کا زور نہیں،تاہم بارش نے متعدد اداروں کا بھرم توڑ دیا، ایسا ظاہر ہوا کہ ٹاؤن پلاننگ اور نکاسی آب کی منصوبہ بندی میں کمی ہے۔ اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں میں آبادی کا پھیلاؤ کسی مربوط منصوبہ بندی کے بغیر ہوا اور ہو رہا ہے،بار بار کی ہدایت کے باوجود مستقل ”ٹاؤن پلان“ نہیں بنائے جا رہے۔جانی و مالی نقصان دُکھ کا باعث ہے،تاہم متعلقہ محکموں کو اپنی کمزوریوں پر نظر ڈال کر اب مستقبل کی منصوبہ بندی کرنا چاہئے۔