مریض کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرنے کا جسٹس آف پیس کاحکم کالعدم قرار
لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائی کورٹ کے مسٹرجسٹس طارق سلیم شیخ نے لاہور ہائی کورٹ نے دوران آپریشن خاتون ڈاکٹرنفیسہ اور ڈاکٹر سلیم کی نااہلی پر مریض کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرنے کا جسٹس آف پیس کاحکم کالعدم قرار دے دیا،فاضل جج نے قراردیا کہ علاج یا سرجری کے درمیان آنے والے واقعات کو ڈاکٹر کی طبی غفلت قرار نہیں دیا جاسکتا،سیشن عدالت کو ڈاکٹر کی لاپرواہی پر خاتون کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دینے کا اختیار نہیں، ہیلتھ کیئر کمیشن ہی ڈاکٹرز کی لاپرواہی پر آنیوالی شکایات پر کارروائی کرنے کا مجاز ہے،19 صفحات پر مشتمل عدالتی تحریری فیصلہ میں مزید کہا گیاہے کہ مقتولہ کافی عرصے سے خاتون ڈاکٹر سے علاج کروا رہی تھیں،ڈاکٹرز نے مقتولہ کو سرجری کرانے کا مشورہ دیا تھا،مختلف سینئرڈاکٹرز کی ٹیم نے آدھے گھنٹے تک سرجری کی،سرجری کے فوری بعد مقتولہ کو ہارٹ اٹیک ہوا،تمام حقائق کے بعد یہ بات سامنے آتی ہے کہ متعلقہ ہسپتال میں سرجری کی صلاحیت ہی نہیں تھی،جونیئر ڈاکٹر نے سینئر ڈاکٹر کی عدم موجودگی میں مقتولہ کو انستھیزیا دیا،پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن درخواست گزار کے خلاف کارروائی کررہا ہے،کمیشن کے پاس خاتون ڈاکٹر کو سزا دینے کے تمام اختیارات ہیں،عدالت نے اپنے فیصلے میں مزیدلکھا کہ 2019 میں ملتان میٹرنٹی ہسپتال میں صفوراں بی بی کی پیٹ کی سرجری کی گئی،سرجری کامیاب نہ ہونے خاتون انتقال کر گئی،مقتولہ کے شوہر نے الزام ڈاکٹر پر عائد کیا اور پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن کے روبرو شکایت درج کرائی،ہیلتھ کئیر کمیشن نے انکوئری کے بعد الزمات کو درست قرار دیا اور ہسپتال پر5لاکھ جرمانہ عائد اور ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی،مقتولہ کے شوہر نے خاتون پر مقدمہ درج کرانے کے لئے مقامی پولیس اسٹیشن سے رجوع کیا،جسٹس آف پیس کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کا حکم کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
حکم کالعدم قرار