اسرائیل اور بھارت کا پیسہ پی ٹی آئی کوملنافارن فنڈنگ کیس ہے: مولانافضل الرحمن
پشاور(آئی این پی) جمعیت علما اسلام (ف) کے مرکزی امیر اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ بد زبانی اور اخلاقیاتی نا مناسب زبان اور حرکتوں سے ہمارے نوجوان ایک بگاڑ کی طرف دھکیلے جارہے ہیں، اگر ہمارے آئندہ کی نسلیں ایسی تربیت سے بڑی ہوں گی تو ملک کا مستقبل کیا ہوگا،ملک کے خلاف سازش کا ڈھونگ رچایاگیا لیکن ہم نے انہیں ناکام بناتے ہوئے پیچھے دھکیل دیاہے اوراب انہیں پاکستان کی سیاست میں دوبارہ ابھرنے کا موقع نہیں دیں گے، ماضی کی حکومت اب ایک قصہ پارینہ بن چکی ہے، اس جماعت اوراس کی قیادت نے نئی نسل کو سوائے خرافات،گالیوں اور بدتمیزی کے کوئی درس نہیں دیا، ان کی تربیت گاہ میں ہماری نئی نسل کو یہی کچھ ملاہے اس وقت ہم ایک فتنے کامقابلہ کررہے ہیں،اسرائیل اور بھارت کا پیسہ پی ٹی آئی کوملنا فارن فنڈنگ کیس ہے۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روز مفتی محمود مرکز پشاورمیں سیاسی شخصیات افتخارمہمند،خاورخان مومند، کلیم اللہ طورو،فضل احد خان سمیت درجنوں افراد کی اپنی سیاسی جماعتوں سے مستعفی ہوکر جمعیت میں شمولیت اختیارکرنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر سابق وزیراعلی اکرم خان درانی سمیت دوسرے رہنما بھی موجودتھے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ جمعیت میں شامل ہونے والی سیاسی شخصیات نے ایسے حالات میں فیصلہ کیاہے کہ جب پاکستان میں حق کی آواز کوتقویت دینے کیلئے ان کی ضرورت تھی اپنی شخصیت اور سیاسی کیئر کو جمعیت کاحصہ بنادیاگیاہے جن حالات سے ہم گزررہے ہیں ان مشکلات،معاشی اوراقتصادی حالات کا مقابلہ کرناہے انہوں نے کہاکہ اس وقت ہم ایک فتنے کامقابلہ کررہے ہیں فارن فنڈنگ کیس کیاہے اسرائیل اوربھارت کا پیسہ دینا،انہوں نے کہاکہ کچھ عرصے سے ملک کے بگڑتے ہوئے حالات نے مجھے سنجیدہ قیادت ڈھونڈنے پر مجبور کر دیا ان حالات میں اصلاح کرنے کے بجائے تمام پارٹی کے قائدین کے بارے میں نامناسب الفاظ اور نازیبا زبان استعمال کرنا ایک سلجھے ہوئے سیاستدان کا کام نہیں۔ ان اخلاقیات سے ہٹ کر حرکتوں کی وجہ سے سیاسی ماحول میں بے حد تنا ؤپیدا کر دیا گیا تمام انتظامیہ اور ریاستی اداروں کو اس حد تک متنازعہ کردیا ہے کہ کسی کو اس قابل نہیں چھوڑا کہ کوئی مثبت کردار ادا کر سکیں۔ انتخابات ایک آئینی ذریعہ ہے اقتدار کو عوامی خواہشات کے مطابق منتخب نمائندوں کے حوالے کرنے کا آئین ایک مقدس دستاویز ہے جو تمام انتظامی اور قانونی امور اور ذمہ داریوں کا تعین کرتا ہے اس میں جہاں اقتدار عوامی نمائندوں کو دینے کی ہدایات موجود ہیں وہاں آئینی طریقے سے ہٹانے کا بھی طریقہ موجود ہے جو کہ عدم اعتماد کی شکل میں ہے اگر قومی اسمبلی میں ایک اقتدار میں بیٹھے پارٹی یا اتحادی ٹولہ اکثریت کھو جائے تو ان کو اخلاقی طور سے اپنے آپ کو اقتدار سے علیحدہ کرکے اکثریتی جماعت کو خوش اسلوبی سے حوالہ کر دینا چاہئیے یہاں پر ہم نے کیا دیکھا کہ آئین کے تمام شقوں کی مخالفت کردی گئی۔۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف ہر روز غیر اخلاقی زبان استعمال کرکے پکارنے سے الیکشن کے عمل کو بھی مشکوک کردیا گیا۔ اگر الیکشن کے عمل میں کوئی انتظامی یا قانونی اصلاحات کی ضرورت ہے تو صلاح و مشورے سے کریں۔ اگر یہ راستے بھی قبول نہیں تو پھر افرا تفری اور غیر یقینی کے حالات میں الیکشن ہونا تو دور کی بات ہے بلکہ ملک کو ناقابل تلافی نقصان سے کوئی نہیں بچا سکتا۔
فضل الرحمن