رمضان ٹرانسمیشن ---اور--- مادر پدر آزاد ثقافت
اسلام کے نام پرحاصل کئے گئے اس ملک میں بے شمار ٹی وی چینلز ایک عرصے سے عجیب و غریب خرافات پر مبنی نشریات پیش کر رہے ہیں لیکن ہمیں سب سے زیادہ افسوس اس امر پر ہے کہ رمضان ٹرانسمیشن کے نام پر جو کچھ نشر کیا جا رہا ہے اس سے پوری مسلم دنیا کے سامنے ہمارے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔۔۔ ان نشریات‘ کے ذریعے روزے داروں کو ماہ رمضان کے قیمتی اور بابرکت لمحات سے دور کیاجا رہا ہے۔ سب ہی ٹی وی اسٹیشنوں نے ہماری نسل نو کو تباہ و برباد کرنے والی ڈگر اختیار کرلی ہے جس کا انتہائی المناک پہلو یہ ہے کہ بے چارے کم علم لوگ ان لغو نشریات کو عبادت سمجھ کر دیکھ رہے ہیں ‘جب کہ ان پروگراموں میں شرکت کرنے والا طبقہ کار ثواب سمجھ کر ان میں شریک ہو رہا ہے ‘ان بے چاروں کو یہ معلوم ہی نہیں کہ ایسی مجالس ‘ جن میں اللہ اور رسولؐ کے احکامات کے خلاف ورزی ہوتی ہو۔ اور اللہ کی آیات کا مذاق اڑایا جاتا ہو۔وہاں جانے اوربیٹھنے سے گریزکیاجا نا چاہئے۔ جبکہ بالخصوص علمائے کرام کو ان نشریات میں کسی طور بھی شریک نہیں ہونا چاہئے کیونکہ ان کی شرکت عام لوگوں کے لئے مشعل راہ بنتی ہے۔
رمضان ٹرانسمیشن کے نام پر نشر ہونے والی خرافات ماہ صیام کی روح ‘ تقدس اور احترام کے منافی ہیں‘ جو سراسر گناہ کے زمرے میں آتی ہیں ان نشریات میں دل کھول کر بے خوف و خطر شعائر اسلام کا مذاق اورشرعی حدود کا تمسخر اڑایا جاتا ہے لیکن نہیں معلوم ان کو روک سکنے والے کس خواب غفلت میں پڑے ہیں ۔ان کی اس روش سے لگتاہے کہ ایک خاص منصوبے کے تحت ہمارے نوجوان بچوں اور بچیوں کو اسلامی تہذیب و ثقافت سے ہٹا کر ایک نئی اور مادر پدر آزاد ثقافت کا دلدادہ بنایا جا رہا ہے۔۔۔ان نشریات میں علمائے کرام‘ اسلام اور دینی شعار کے مذاق اور شرعی حدود کا تمسخر اڑایا جاتا ہے۔ ان پروگراموں کے اکثر میزبان دین اسلام سے کلی طور پر نابلد ہیں‘ جن کے پاس نہ علم ہے نہ اخلاقیات۔۔۔ ان میں اکثر اداکار‘ گلوکار یا وہ عناصر ہیں جنہیں چھ کلموں میں سے شاید تین بھی یاد نہ ہوں‘ ایسے لوگوں کا دین کے بارے میں وعظ کرنا اصولی طور پر درست نہیں ہے۔ بعض علمائے کرام نے اسے حرام قرار دیا ہے۔۔۔ ذرا سوچئے تو سہی کہ اس سے بڑھ کر دین کے ساتھ مذاق کیا ہوگا کہ جو خواتین سارا سال مجرے کرتی ہیں‘ گاتی بجاتی اور رقص کرتی ہیں‘ ڈراموں میں کام کرتی ہیں وہ سحری اور افطاری کے بابرکت اوقات میں بناؤ سنگھار کرکے روزے داروں کے ایمان خراب کرنے بیٹھ جاتی ہیں۔ حالانکہ شرعی اصول یہ ہے کہ جو کوئی بھی قرآن و سنت کی بات کرنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ وہ پہلے اس میں خود مہارت حاصل کرے اور اس پر عمل بھی کرتا ہو‘ پھر اسے لوگوں میں وعظ کرنے کا استحقاق حاصل ہو سکتاہے۔ اس ضمن میں ایک تاریخی واقعہ قارئین کی خدمت میں پیش کرتی ہوں کہ ایک دن امیر المومنین سیدنا علی المرتضیؓ نے کوفہ کی جامع مسجد میں ایک شخص کو وعظ کرتے دیکھا تو دریافت فرمایا کہ تمہیں ’’ناسخ و منسوخ‘‘ کے بارے میں کچھ علم ہے؟ تو ا س شخص نے نفی میں جواب دیا اس پر حضرت علیؓ نے اپناکوڑا لہراتے ہوئے فرمایا اگر میں نے آئندہ تمہیں یہاں وعظ کرتے دیکھا تو اس کوڑے سے تمہیں ماروں گا۔۔۔ اس اصول کی روشنی میں ارباب بست و کشاد خود دیکھ لیں کہ ٹی وی پر اسلامی نشریات کے یہ میزبان کس پائے کے ’’صاحب علم‘‘ ہیں۔۔۔ حقیقت یہ ہے کہ رمضان نشریات کے نام پر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت فرنٹ پر ایسے لوگوں کو لایا جا رہا ہے جومعصوم عوام کی دین سے دوری کا باعث بن رہے ہیں۔۔۔ اس کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتاہے کہ کچھ عرصہ پہلے تک ماہ رمضان میں نیکیوں اور عبادات میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کا جذبہ عروج پر ہوتا تھا گھروں میں خواتین بھی گھر کے کام کاج کے ساتھ دو یا تین پارے روزانہ تلاوت کرلیتی تھیں لیکن جب سے رمضان نشریات کا سلسلہ شروع ہوا ہے تب سے سحری و افطاری میں عبادت کی بجائے لوگ ٹی وی کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں اور نیکیوں کی حرص کی بجائے موٹر سائیکل ‘ کار اور دیگر دنیاوی اشیاء کی تقسیم کے لالچ پر مبنی مناظر دیکھنے میں اپنا قیمتی وقت ضائع کر دیتے ہیں۔
نیز ان نشریات میں ایک اور دردناک منظر دیکھنے کو مل رہا ہے کہ دنیا کے سامنے غریب اور نادار لوگوں کی مدد کا ڈرامہ رچا کر ان کی عزت نفس مجروح کی جاتی ہے جب کہ ہمارا دین ضرورت مندوں اور ناداروں کی اعانت انتہائی خاموشی کے ساتھ کرنے کا درس دیتا ہے۔ ایک اسلامی مملکت کی رو سے یہ تمام خرافات اہل پاکستان کیلئے انتہائی سبکی اور شرمندگی کا باعث ہیں۔۔۔ ملک کے حساس طبقے کا خیال ہے کہ پس پردہ غیر مرئی قوتیں ان بے ہودہ نشریات کے ذریعے ملک کا ماحول تبدیل کرکے لوگوں میں اللہ کی عبادت اور رسول اللہﷺ کی اطاعت کی رغبت ختم کر رہی ہیں۔ اس تناظر میں حکومت پاکستان سے ہماری گزارش ہے کہ ان خرافات پر فوری پابندی عائد کی جائے کیونکہ منظر پر نظر آنے والے دین کے یہ نام نہاد علم بردار‘ دین کی تبلیغ نہیں بلکہ دین کے ساتھ مذاق کر رہے ہیں ۔ جس کا خمیازہ من جانب اللہ کسی بھی وقت پوری قوم کو بھگتنا پڑ سکتا ہے کیونکہ دین اللہ کاہے اور اللہ تعالی بڑی غیرت اور قدرت والے ہیں انہیں اپنے دین کا مذاق اڑانے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے کسی فوج کی ضرورت نہیں ۔اللہ پاک نے قرآن کریم میں تیز ہواؤں ‘آندھیوں ‘سیلابوں‘ بارشوں اور زلزلوں کو اپنی افواج قرار دیا ہے جو کسی بھی وقت کسی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں اپنے غضب سے بچائے اور ہدایت کے راستے پر گامزن فرمادیں ۔۔۔آمین ثم آمین۔۔۔!!!