پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کے ساتھ ایک شام……

پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کے ساتھ ایک شام……
پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کے ساتھ ایک شام……

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم  وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے نام ایک شام منائی گئی۔ اس میں مجھے بھی مدعو کیا گیا، اس شام گورنر پنجاب چودھری محمد سرور خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ بیگم گورنر پروین سرور، پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کی اہلیہ ڈاکٹر شہلا جاوید، میری اہلیہ عائشہ نذیر نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ اس دوران پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کے ساتھی پروفیسرز، ڈاکٹرز اور شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی تقریب کا حصہ بنیں۔ مہمانوں کی تواضع پُرتکلف کھانوں سے کی گئی۔اس شام پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کی زندگی پر مبنی ڈاکیومنٹری بھی دکھائی گئی۔ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے ان کی خدمات کو خوب سراہا اور کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم بہترین انسان دوست ہیں اور ان کی خدمات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔میں انہیں اپنے وائس چانسلرز کا سٹار کہتا ہوں، دنیا کے بہترین ڈاکٹرز میں شامل ہیں، جب کورونا وائرس آیا تو انہوں نے بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کیا۔ ان کی بدولت موذی وبا سے نمٹنے میں بہت مدد ملی۔پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کورونا وبا سے نمٹنے کے لئے پانچ کووڈ19ویکسین کے ٹرائلز بھی کئے ہیں۔


راقم الحروف کا پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم سے تقریباً 20سال سے تعلق ہے۔ ان کی شعبہ صحت میں خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی میں بہت محنت کی اور اس مقام پر پہنچنے کے لئے دن رات ایک کر دیا۔یہ نوجوان نسل کے لئے ایک رول ماڈل ہیں۔ ایک مضبوط فیملی سے تعلق رکھنے کے باوجود ان کی جستجو رہی تھی کہ وہ اپنا نام خود پیدا کریں اور لوگ انہیں ان کی خدمات کی وجہ سے یاد رکھیں۔ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم چھ کتابوں کے مصنف ہیں اوران کے 100سے زائد ریسرچ پیپرز شائع ہوچکے ہیں۔ڈاکٹر جاوید اکرم علامہ اقبال میڈیکل کالج کے پرنسپل،جناح ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو،ذوالفقار علی بھٹو شہید میڈیکل یونیورسٹی کے بانی وائس چانسلر اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے چیف ایگزیکٹو آفیسررہے ہیں۔اس وقت ان کا تجربہ 40سال سے زائد کا ہے۔ برطانیہ اور امریکہ سے ڈگریاں حاصل کیں اور وہاں پر ٹریننگ کرتے رہے ہیں۔ جب وہ انگلینڈ گئے تو وہاں پر بڑے حادثے کا شکار ہوگئے اور موت کے منہ سے واپس آئے۔ انہوں نے اپنی زندگی کا ایک مقصد بنایا کہ اپنا نام پیدا کرنا ہے اور اسی جستجو میں رہے۔ان کے خاندان کے افراد یا تو جوڈیشری اور وکالت سے وابستہ رہے یا پھر سیاست دان بنے، ان کے برعکس یہ اپنی والدہ کی دُعا اوران کی خواہش پر ڈاکٹر بنے اور ریسرچ پر بہت زیادہ توجہ دی۔ انہیں بہترین ایڈمنسٹریٹر بھی کہا جا سکتا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے انگلینڈ، امریکہ، فرانس، سعودی عرب اور افغانستان میں بھی  خدمات سرانجام دی ہیں۔ پروفیسر جاوید اکرم دنیا کے بہترین ڈاکٹرز میں شامل ہیں۔پروفیسر جاوید اکرم پہلے پاکستانی ڈاکٹر ہیں،جنہیں ”بہترین پیشہ وارانہ کارکردگی ایوارڈ“کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے جہاں بھی اپنی خدمات سرانجام دیں، وہاں لوگ انہیں آج بھی اچھے الفاظ میں یاد کرتے ہیں اور یہ بہت بڑی بات ہے کہ لوگ آپ کو یاد رکھیں۔ جب بھی یہ ایک جگہ چھوڑ کر دوسری جگہ گئے تو وہاں پر کئی ساتھیوں کے آنسو نکل آئے کہ ایک ایسی شخصیت کا ساتھ چھوٹ رہا ہے، جس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ انہوں نے اداروں کو مضبوط بنانے میں بلاشبہ حقیقی کردار ادا کیا ہے اور ان کے بنائے ہوئے ادارے آج بھی اپنی بہترین خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم سماجی خدمات میں بھی پیش پیش رہے ہیں اور کبھی اس سے پیچھے نہیں ہٹے۔ اگر کوئی مریض بغیروقت لئے ان کے پاس چلا بھی گیا تو انہوں نے کبھی اسے واپس نہیں بھیجا۔اِس لئے یہ بہت ساری دعاؤں کا ثمر ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے انہیں آج ایک اچھے مقام سے نوازا ہے۔ 


پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کے لحاظ سے 2020ء ڈاکٹرز کے لئے مشکل ترین سال تھا، خصوصاً کوویڈ19کی وجہ سے ڈاکٹرز اور ریسرچرز کے درمیان ان ایوارڈز کے لئے سخت مقابلہ تھا، اس دوران پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے جانفشانی سے اپنے امور سرانجام دیئے اور کورونا وبا میں بہترین خدمات فراہم کرکے انسانیت کے لئے بھرپور کام کیا۔پروفیسر جاوید اکرم کی بیگم شہلا جاوید اکرم نے کہا ہم نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور انہوں نے مجھے بہت عزت دی۔پروفیسر جاوید اکرم کی بچیوں اور بیٹے نے کہا کہ ہمارے والد نے ہمیشہ تلقین کی ہے کہ دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔اور آپ ہمیشہ دوسروں کی مدد کیا کریں۔ انہوں نے ہمیں اعلیٰ تعلیم دلوائی ہے اور کارآمد انسان بنایا ہے۔ پروفیسر جاوید اکرم کے اعزاز میں منعقد کردہ تقریب میں پروفیسر عارف تجمل پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج، پروفیسر رضوان تاج، ڈین ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی، پروفیسر خالد مسعود وائس چانسلر، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی،وائس چانسلر پروفیسر اصغر زیدی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہورنے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ڈاکٹر صاحبان اور میڈیکل کے طالب علم ان پر فخر محسوس کرتے ہیں اور یہ بہت بڑے ریسرچ سکالر ہیں او رمیڈیکل کی فیلڈ میں ان کی گراں قدر خدمات ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کی ملک کو جب بھی ضرورت پڑی انہوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا وہ زلزلہ ہویا کوئی اور ناگہانی آفت ہو وہ اپنی میڈیکل ٹیم لے کر دکھی انسانیت کی خدمت کے لئے پہنچ جاتے ہیں۔ انہیں سی ای او اینڈ ایم ڈی گیسٹ فارما سیوٹیکل کمپنی خالد محمود، ڈاکٹر ثومیہ اور دیگر نے شاندار الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا۔


یہاں ہمیں سوچنا ہو گا کہ اگر نوجوان نسل پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کو اپنا رول ماڈل بنا لے تو ہم دنیا میں بہت ترقی کر جائیں گے، ہمیں ان سے سیکھنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح ہم ہر شعبے میں اپنا کردار ادا کرکے اپنا نام پیدا کر سکتے ہیں۔ ان کی خدمات غیر معمولی سنگ میل ہیں۔آپ کو بیرون ملک اور اندرون ملک کئی ایوارڈ بھی ملے ہیں اور صدر پاکستان نے 2011ء میں تمغہ امتیاز سے بھی نواز ہے۔پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے نا صرف طبی شعبے میں اپنی بہترین خدمات سرانجام دیں بلکہ انسان کی فلاح و بہبود کے لئے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ ایسے درددِل رکھنے والی شخصیات انتہائی کم پائی جاتی ہیں۔

مزید :

رائے -کالم -