لاپتہ طیارہ:نئے علاقے میں تلاش کے دوران ٹکڑوں کی نشاندہی
سڈنی (آن لائن )آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ رورز جس نئے علاقے میں ملائیشیا کے لاپتہ مسافر طیارے کے ملبے کی تلاش شروع کی گئی تھی وہاں پانچ طیاروں نے مختلف ’ٹکڑوں‘ کی نشاندہی کی ہے۔ملائیشین ائیرلائنز کی پرواز ایم ایچ 370 طیارہ آٹھ مارچ کو لاپتہ ہوئی تھی۔ اس پر 239 افراد سوار تھے اور 20 دن کی تلاش کے باوجود اب تک اس کا ملبہ نہیں مل سکا ہے۔آسٹریلیا کی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی (امسا) نے جمعے کی شام ایک بیان میں کہا ہے کہ اس فضائی نشاندہی کی تصدیق کے لیے وہاں ایک بحری جہاز بھیجا جائے گا۔امسا نے جمعے کی صبح ہی بتایا تھا کہ طیارے کی تلاش کا عمل اب اس علاقے سے 1100 کلومیٹر دور منتقل کر دیا گیا جہاں اب تک یہ کارروائی جاری تھی۔ادارے کا کہنا ہے کہ اس نئے مقام کا تعین ملائیشیا سے ملنے والی’نئی قابلِ بھروسہ معلومات‘ کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی کے مطابق نیوزی لینڈ کی شاہی فضائیہ کے اورائن طیارے کو سب سے پہلے ’سفید یا ہلکے رنگ کے ٹکڑے دکھائی دیے‘۔ اس اطلاع کی تصدیق کے لیے اس جگہ پر ایک آسٹریلوی طیارہ بھیجا گیا جس نے ’دو نیلے یا سرمئی رنگ کی مستطیل شکل کے ٹکڑے دیکھے۔‘ اس کے علاوہ تین دیگر طیاروں نے بھی ایسے ہی ٹکڑوں کی نشاندہی کی۔امسا کا کہنا ہے کہ چین کا گشتی بحری جہاز ہیزون 01 اسی علاقے کے قریب موجود ہے اور اسے سنیچر کو ان ٹکڑوں تک بھیجا جائے گا۔
اس سے قبل میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’نئی معلومات اس طیارے کے بحیرہ جنوبی چین اور آبنائے ملاکا کے درمیانی علاقے میں سفر کے دوران ریڈار سے حاصل شدہ معلومات کے جاری تجزیے کی بنیاد پر ملی ہیں۔‘ادارے کا کہنا ہے ان معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ طیارہ ماضی کے اندازوں سے زیادہ رفتار سے سفر کر رہا تھا جس کی وجہ سے سے اس کا ایندھن کا استعمال بھی زیادہ تھا اور یوں اس کے بحرِ ہند میں جنوب کی جانب اتنی دور تک پہنچنے کے امکانات نہیں جتنے کہ پہلے تصور کیے جا رہے تھے۔بیان کے مطابق ’آسٹریلوی حکام نے ان اطلاعات کا تجزیہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ طیارے کے ملبے کے ممکنہ مقام کے بارے میں سب سے قابلِ بھروسہ معلومات ہیں۔امسا کے مطابق انھی معلومات کی بنیاد پر جمعے کو طیارے کی تلاش کا عمل موجودہ علاقے سے شمال مشرق میں 1100 کلومیٹر کے فاصلے پر منتقل کر دیا گیا ہے۔طیارے کی تلاش کا عمل جمعے کو شمال مشرق میں 1100 کلومیٹر دور منتقل کر دیا گیا،ادارے نے بتایا ہے کہ یہ نیا علاقہ آسٹریلوی شہر پرتھ کے ساحل سے 1850 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔جمعے کو موسم میں بہتری کے بعد چھ فوجی اور پانچ عام طیارے اور پانچ بحری جہازوں نے دوبارہ سمندر میں ملبے کی تلاش شروع کی تھی۔جہاز کے ممکنہ ملبے کے بارے میں مزید سیٹلائٹ تصاویر بھی سامنے آئی ہیں اور تھائی لینڈ کے مصنوعی سیارے کی جانب سے 300 ٹکڑوں کی نشاندہی کے بعد جاپانی سیٹیلائٹ نے بھی دس ٹکڑوں کی نشاندہی کی ہے۔اسے پہلے 23 مارچ کو فرانسیسی سیٹلائٹ نے بھی سمندر میں 122 کے قریب ٹکڑے دکھائی دیے جانے کا دعویٰ کیا تھا جن کا حجم ایک میٹر سے 23 میٹر یا تقریباً 75 فٹ تک تھا۔مسافر طیارہ ایم ایچ 370 آٹھ مارچ کو کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے لاپتہ ہوا تھا اور اس پر 227 مسافر اور عملے کے 12 ارکان سوار تھے۔ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے گذشتہ پیر کو باقاعدہ طور پر طیارے کی بحرِ ہند میں گر کر تباہی اور اس پر سوار تمام 239 افراد کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔اس طیارے کے 153 مسافروں کا تعلق چین سے تھا جن میں سے متعدد کے لواحقین اپنے رشتہ داروں کی ہلاکت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ کیونکہ اب تک طیارے کا ملبہ نہیں مل سکا ہے۔