پولیس افسر ہی لفٹ نہ کرائیں تو ماتحت عملہ کیا کرے گا

لاہور ( کرائم سیل) محکمہ پولیس کے آپریشنل ونگ جس کا کام شہریوں کی درخواستوں پر مقدمات درج اور لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو بہتر بنانا ہے اور اس میں ایس پیز کی عدم توجہی کے باعث شہریوں کی شکایات زیادہ رہی ہیں۔ جس میں لاہور میں قائم محکمہ پولیس کے آپریشن ونگ کے چھ ڈویژنوں میں سب سے زیادہ ایس پی سٹی کے دفتر میں سائلین جبکہ دوسرے نمبر پر ایس پی کینٹ اورتیسرے نمبر پر ایس پی ماڈل ٹائن کے دفتر میں سائلین کا رش لگا رہتا ہے، چوتھے نمبر پر ایس پی صدر اور پانچویں نمبر ایس پی سول لائن کے دفتر میں سائلین کی شکایات لے کر آتے ہیں۔ اس میں ایس پیز کے دفاتر میں موجود نہ ہونے کے باعث ہزاروں سائلین کی درخواستوں کو یا تو داخل دفتر کر دیا گیا یا پھر ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا ہے۔ گزشتہ سال 2013ء اور رواں سال کے دو ماہ 25 دنوں کے دوران آپریشن ونگ کے پولیس افسران ایس پیز کے پاس ایک لاکھ اسی ہزار نو سو اکیاسی سائلین نے رجوع کیا جن میں سے ایس پیز نے لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز کو 72000 درخواستوں پر مقدمات درج کرنے کا حکم دیا جبکہ 34 ہزار درخواستوں کو داخل دفتر کر دیا گیا او باقی ہزاروں شہری ایس پیز کے دفاتروں میں دھکے کھاتے رہے ۔