ملک برباد کرنے والوں کو حساب دینا ہوگا:ناہید خان

ملک برباد کرنے والوں کو حساب دینا ہوگا:ناہید خان
ملک برباد کرنے والوں کو حساب دینا ہوگا:ناہید خان
کیپشن: pic

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگار خصوصی )پیپلز پارٹی کی اہم رکن اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی سابقہ پرسن سیکرٹری ناہید خان نے کہا ہے کہ آج بغاوت کا دن ہے میں کسی حکمران کے خلاف نہیں ہوں لیکن جنہوں نے ملک برباد کیا اسے حساب دینا ہو گا، چہرہ کوئی بھی ہو ہمارا دکھ ایک ہونا چاہئے آج عوام چند کے ہاتھوں محکوم ہو کر رہ گئی ہے ہماری آواز ہماری ضمیر کی آواز نہیں رہی ، آج اسلام کے نام پر لوگوں کے گلے کاٹے اور مسجدوں پر حملے کئے جا رہے ہیں ، آج ملک ایک مخصوص طبقہ کے قبضہ میں ہے ،بھٹو نے ملک میں عام آدمی کے حقوق کی بات کی تھی ، اور پوری دنیا میں ایک عام آدمی کو متعارف کروایا تھا ، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے قتل کی تحقیقات مکمل نہیں ہو سکی کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا نہ ہی عدلیہ نے اس حوالے سے اپنا کردار ادا کیا حالانکہ بے نظیر شہید نے وکلاء کی آزاد عدلیہ کی تحریک میں بہت اہم کردار ادا کیا تھا ۔وہ گذشتہ روز پاکستان جسٹس پارٹی کے دوسرے یوم تاسیس کے موقع پر لاہور ہائی کورٹ بار کے کراچی ہال میں خطاب کر رہی تھیں ۔ اس موقع پر سینیٹر صفدر عباسی ، استقلال پارٹی کے سربراہ سید منظور گیلانی ، جسٹس پارٹی کے سربراہ منصف اعوان ، سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل تنویر ہاشمی ، سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ ناہید خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس ملک سے جبر کا سلسلہ ختم کرنا ہوگا ہر شخص کو اسے حق ملنا چاہئے آج بچے بھوک سے مر رہے ہیں خواتین کی عصمت دری کی جارہی ہے لیکن کوئی داد رسی نہیں ہو رہی انہوں نے کہا کہ اگر اس ملک کوئی کچھ بگاڑ سکے گا تو وہ ملک کے سیاستدان ہوں گے انہوں نے کہا ملک میں چند سیاستدانوں نے ملک کو یرغمال بنا رکھا ہے میرٹ کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں بلوچستان میں حالات سنگین ہو گئے ہیں انہوں نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کو چار صوبوں کی زنجیر بنانا ناگزیر ہے انہوں نے کہا کہ آج ملک مسائل گاہ بن چکاہے اور یہ گلا سڑا نظام کو ختم کر کے پڑھا لکھا نظام رائج کرنا ہو گا تبھی پاکستان کی ترقی ممکن ہو سکے گی ۔ سینٹر صفدر عباسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں پیپلز پارٹی کا ورکر تھا ، ہوں اور رہوں گا کیونکہ پی پی پی کے پیچھے پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کا فلسفہ تھا ، انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے قتل کے بعد ملک میں وفاق پاکستان نام کی کوئی چیز نہیں رہی ضلعی سطح پر حکومت یا لیڈر ضرور ہوں گے لیکن وفاقی سطح پر نہیں ہیں انہوں نے کہا آج ملک کو سیاسی ورکر کی ضرورت ہے جس میں سیاسی طور پر تبدیلی ہو ملک میں اجارہ داری ختم ہونی چاہئے پیپلز پارٹی وفاق پاکستان کی علامت رہی ہے انہوں نے کہا بہتر انتظامیہ ہونی چاہئے کم از کم عدلیہ آزاد ہونی چاہیے انہوں نے کہا مسائل کا حل اداروں کی مظبوطی سے ہے آج پارلیمنٹرین اپنے لیڈر کی منشاء کے تحت کام کرتے ہیں جو کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے ہر ادارہ آزاد اور خود مختار ہو گا تو ملک کا نظام بہتر انداز میں چلے گا انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں جمہوریت ہونی چاہئے ملک وراثتی طور پر نہیں چل سکتا حقوق سلب نہیں کیے جا سکتے اس لیے سیاسی کارکنوں کو آگے بڑھنا ہو گا اگر وفاقی جمہوری نظام نہیں آئے گا تو خطرہ وفاق پاکستان کو ہو گا ۔ پاکستان جسٹس پارٹی کے سربراہ منصف اعوان نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالا دستی اور ملک کی فلاح و بہبود کے لیے بار کونسلوں سے نمائندے اٹھے گے آج پورا ملک دہشت گردی اور بے روز گاری سے نمرد آزاما ہے اس کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر رانا نعیم سرور کی ممبر شپ معطلی کے معاملے پر بار ایسوسی ایشن میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں، گزشتہ روز صدر سپریم کورٹ بار کامران مرتضی اور سیکرٹری آصف محمود چیمہ کی طرف سے پریس کانفرنس بلائی گئی تھی مگر رانا نعیم سرور کے حامی وقت سے پہلے ہی بار ایسوسی ایشن کے دفتر پہنچ گئے ۔ علاوہ ازیں نعیم سرور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بار کے رولز کے مطابق منتخب عہدیدار کو نہیں ہٹایا جا سکتا ، انہوں نے کہا کہ صدراورسیکرٹری سپریم کورٹ بار چھپ چھپ کرمیٹنگ کررہے ہیں، بارکے معاملات میں منتخب عہدیداروں کواعتمادمیں نہیں لیاجارہا،صدراورسیکرٹری کی تمام میٹنگ غیرقانونی ہیں،صدراورسیکرٹری اختیارات کاغلط استعمال کررہے ہیں،اس دوران سیکرٹری آصف چیمہ نے پریس کانفرنس رکوانے کی کوشش کی جس پر رانا نعیم سرور کے حامی وکلاء نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔ بعدازاں سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ممبرشپ بحالی کیلئے رانا نعیم سرور کو پاکستان بار کونسل سے رجوع کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ ڈی ایم جی افسر کی رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات پر تحفظات ہیں، انہوں نے کہا شریعت کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی پنشن نہ دینے کا اقدام بھی غلط ہے۔سیکرٹری سپریم کورٹ بار آصف محمود چیمہ نے کہا کہ نعیم سرور کی ممبر شپ معطلی یا بحالی کا معاملہ آئندہ میٹنگ تک مؤخر کر دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ نعیم سرور کو ممبرشپ بحالی کیلئے پاکستان بار کونسل کے پاس اپیل دائر کرنی چاہیے، بار کی ممبرشپ معطل ہونے کے بعد نعیم سرور سپریم کورٹ کے نائب صدر نہیں رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ نعیم سرور نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو تقسیم کرنے کی کوشش کی۔

مزید :

لاہور -