’’را‘‘ایجنٹ کا اعترافی بیان،مقدمہ فوجی عدالت میں چل سکتا ہے
تجزیہ : مبشر میر
بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹ کے اعترافی بیان کے بعد مقدمہ فوجی عدالت میں چلایاجاسکتا ہے۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923سیکشن 2کے تحت مقدمہ درج ہوسکتا ہے ۔جبکہ دہشت گردی کی براہ راست مالی معاونت کے اعتراف کے بعد انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے ۔وفاقی وزیر اطلاعات اور ترجمان آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ بلوچ باغی رہنما جو لندن اور جنیوا میں رہائش پذیر ہیں ان کی سرگرمیاں روکنے کیلئے حکومت برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کب کیا جائے گا ۔یہ بات چند ہفتے پہلے سامنے آئی تھی کہ پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی مشیر مسلسل رابطے میں رہتے ہیں اورکئی ملاقاتیں بھی کرچکے ہیں ۔پریس کانفرنس میں انکشاف ہوا کہ’’را‘‘ کا مبینہ ایجنٹ اپنے قومی سلامتی کے مشیر اور گپتا نامی شخص کو رپورٹ کرتا تھا لہذا بہت مناسب ہوگا کہ قومی سلامتی کے مشیر جنرل جنجوعہ اپنے بھارتی ہم منصب سے رابطہ کریں اور پاکستان دشمن سرگرمیوں کی سرپرستی کرنے پر احتجاج کریں ۔ایرانی صدر حسن روحانی کے سامنے بھارتی ایجنٹ کا معاملہ ابھی بھی پیچیدہ دکھائی دیتا ہے ۔پاکستان کو وزارتی سطح پر دستاویزی ثبوت کے ساتھ تحریری طور پر ایرانی حکومت کو آگاہ کرنا چاہیے تاکہ کسی قسم کا ابہام ختم ہوسکے ورنہ پاک ایران اقتصادی تعاون میں پیش رفت کے امکانات محدود ہوجائیں گے ۔اس معاملے کی وجہ سے انرجی سیکٹر میں ایرانی پیشکش پس پشت چلی گئی ہے ۔